پی ایس او ۔افسران کے اثاثے ، آمدن اور معیار زندگی ؟


پاکستان کی سب سے بڑی پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل کے افسران اور ملازمین کے حوالے سے بدعنوانی اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچائے جانے سے متعلق ماضی میں متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں اور مختلف مقدمات عدالتوں تک پہنچے قومی احتساب بیورو نے پی ایس او میں ہونے والی کرپشن اور قومی خزانے کو پہنچائے جانے والے نقصانات کے حوالے سے مختلف ریفرنس تیار کیے جن میں ہوشربا انکشافات ہوئے پی ایس او کے انتہائی طاقتور اور بااثر افسران اور دیگر شخصیات قومی خزانے کو نقصان پہنچانے اور اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کے معاملات میں ملوث پائے گئے ۔حکومتوں کی تبدیلی اور انتظامی تبدیلیوں کے بعد او بی ایس او کی نئی انتظامیہ نے پرانی دامیہ کی کرپشن اور ادارے اور قومی خزانے کو پہنچائے جانے والے نقصانات کے بارے میں لب کشائی کی ۔پی ایس او کے اپنے بعض افسران نے ٹی وی پر آکر انتظامیہ کے خلاف الزامات لگائے جس پر انتظامیہ نے وضاحت کی اور اپنے سابق افسران کو کرپٹ قرار دیا اور ان کی کرپشن کے حوالے سے تفصیلات خود عوام کے سامنے بیان کیں۔ اس ماحول اور ان واقعات کے تناظر میں عوامی حلقوں میں یہ سوالات پوچھے جا رہے ہیں کہ کیا پاکستان اسٹیٹ آئل کی موجودہ انتظامیہ کے تمام معاملات قانون اور قواعد کے مطابق ہیں کیا موجودہ افسران کے اثاثے آمدن اور معیار زندگی ایک دوسرے سے مطابقت رکھتا ہے کیا آپ پر ان کو اپنے اثاثے اور اپنے اہل خانہ کے حوالے سے تفصیلات سامنے لانے کی ضرورت ہے یا نہیں ؟ پی ایس او میں جو افسران اور ملازمین اپنی تنخواہ اور مراعات کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں انہیں اپنے اثاثے اور جائیداد کی تفصیلات سامنے لانے میں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے لیکن وہ لوگ ضرور اعتراض اٹھائیں گے جن کے معاملات کچھ اور ہیں اس حوالے سے سرکاری افسران اور ملازمین مختلف رائے اور نقطہ نظر رکھتے ہیں ۔