ریونیو میں اضافہ، ملکی ترقی کی خبریں خوش آیند ہیں۔

کروناپابندیوں سے متاثر ٹریول، ٹورزم سیکٹر کو ریلیف دیا جائے۔
کنسٹرکشن سیکٹرایمنسٹی اسکیم میں توسیع درست ہے۔ میاں زاہد حسین

mian zahid hussain business man fpcci chairman
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کےصدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہےکہ ملک بھرکی کاروباری برادری حکومت کی جانب سے ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئےکئےجانے والے اقدامات سے مطمئن ہے۔ اگلے ایک مالی سال کے دوران صنعتی صارفین کے لئے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ نہ کرنے اورعوام کے لئے بجلی سستی کرنے سے مجموعی سماجی ومعاشی صورتحال پرمثبت اثرات مرتب ہونگے اورعوام کو ریلیف ملے گا، تاہم ٹریول اینڈ ٹورزم سیکٹر جو کرونا وباء کی وجہ سے گزشتہ سوا سال سے بند ہے کے لیے ریلیف پیکج کا خصوصی اعلان کیاجائے۔ میاں زاہد حسین نےکاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے زراعت پر فوکس، برآمدات میں اضافہ، نئی منڈیوں کی تلاش، سبسڈیاں بڑھانے اورکنسٹرکشن سیکٹر ایمنسٹی اسکیم میں اکتیس دسمبر تک توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی حمایت کرتے ہیں تاہم پانی کی بڑھتی ہوئی کمی کے مسئلے کے حل کے لئے بھی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ وزیر خزانہ کو حکومت کے ساتھ ساتھ بزنس کمیونٹی اورکئی اہم اپوزیشن رہنماؤں کا اعتماد بھی حاصل ہے جس سے اہم معاملات پراتفاق رائے میں مدد ملے گی اور آئندہ چند سالوں میں پاکستانی معیشت بہترمسابقت کی پوزیشن میں آجائے گی جس سے خسارہ کم اورعوام کامعیار زندگی بہتر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بجٹ میں کاروباری لاگت کم کرنے اور ٹیکس کے نظام کو عام فہم بنانے پربھی بھرپور توجہ دی جائے اور ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس وصولی میں اضافہ کرنے کے لیے پوائنٹ آف سیل سسٹم کا موثر استعمال کیا جائے۔ حکومت نے گردشی قرضہ کے خاتمہ، طلب سے زیادہ بجلی کی رسد اوراستعدادی ادائیگیوں کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بھی اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ آئی پی پیزاورسی پیک کے پاورپراجیکٹس کے قرضوں کی معیاد میں توسیع بھی ممکن ہے جس سے گردشی قرضہ کا بوجھ کم ہو جائے گا جبکہ پینتیس آئی پی پیز کو چند دن میں نوے ارب روپے کی ادائیگی سے پاورسیکٹر کی صورتحال بہترہوجائے گی۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ حکومت گھریلو صارفین کے لئے پیک اورآف پیک ٹیرف کا نظام ختم کرنے اور اضافی کھپت پرنرخ میں رعایت دینے کا فیصلہ درست ہے جس سے بجلی کی طلب بڑھے گی اورگیس کا استعمال کم ہو جائے گا۔