سندھ مین ڈاکو راج کے خاتمے کے لئے;;;;;;

سندھ مین ڈاکو راج کے خاتمے کے لئے شیخ رشید کا دورہ کراچی،
سندھ حکومت کرونا پر قابو پانا چاہتی ہے تو عوام کو پابند کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس کی کارکردگی پر بھی نظر رکھے

یاسمین طہٰ

صوبے میں لاقانونیت عروج پر پہونچ گئی ہے اورعوام صوبائی وزیر داخلہ کوڈھونڈ رہی ہے۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اندرون سندھ ڈاکو ؤں نے اپنی متوازی حکومت قائم کرلی ہے، جب پولیس اہلکار ہی محفوظ نہیں تو عوام کس سے مدد طلب کرے۔ اندرون سندھ ڈاکوؤں کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی مسلسل ہلاکت کی خبروں پر عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو فوری طور پر کراچی بھیجا۔ کراچی کے دورہ کے موقع پر انھوں نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کے ہمراہ امن و امان کے حوالے سے سندھ رینجرز ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔جہاں انھیں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی،اور بہتری کے حوالے سے تجاویز پر غورکیاگیا۔ وزیر داخلہ کے کراچی دورے کے دوران ہی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے شکار پور کا دورہ کیا اورشکارپوراور کشمورکے کچے کے ایریا پر آپریشن کرکے علاقے کو کلئیر کروانے کااعلان کیا ہے۔ آپریشن کوموثربنانے کیلئے پولیس کمان میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے کو ڈاکوؤں سے پاک کروائینگے، اگر فوج یا رینجرز کی ضرورت پڑی تو ضرور لینگے۔شکار پور پولیس اہل کاروں کی بکتر بند گاڑی میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہلاکت پر مبصرین کا کہنا ہے کہ سِندھ گورنمنٹ کی طرف سے خریدی گئی بکتر بند گاڑی کی قیمت ساڑھے چار کروڑ روپے ہے. جس کو عام اینٹی ایئر کرافٹ گن سے ٹارگٹ کیا گیا، گولیاں بکتر بند گاڑی سے پار ہوگئیں جب کہ سِندھ کے وڈیروں کے پاس جو بْلِٹ پروف گاڑیاں ہیں ان سے اس اینٹی ایئر کرافٹ گن کی گولیاں کراس نہیں ہوسکتی ہیں.اہم سوال یہ ہے کہ ایسی ناکارہ بْلِٹ پروف گاڑیوں کے ٹینڈر کس نے پاس کیے۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے صوبہ میں امن و امان کی صورتحال خاص طور پر لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن کے کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں کے خاتمے پر اتفاق کیا۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سندھ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی صوبے میں گورنر راج لگانا چاہتے ہیں بلکہ صوبے میں ڈاکوراج ختم کرنا چاہتے ہیں۔ہم 18ویں ترمیم کے تحت سندھ حکومت کے اختیارات کیخلاف نہیں جائیں گے۔ اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ نے بھی مل کرکام کرنے کا عزم کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا وزیر اعلی سندھ سے ہر ماہ ایک ملاقات ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ شکارپور اور جیکب آباد کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤٓں کی سیاسی وابستگیاں بھی ہیں،اس میں اگر کوئی بڑا نام ملوث پایا گیا تو سختی سے نمٹا جائیگا۔جب سے وفاق نے کرونا کیسوں میں نمایاں کمی کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں نرمی کااعلان کیا ہے،سندھ حکومت کو عوام کی صحت کی فکر زیادہ ہی ستانے لگی ہے،ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت عوام کی صحت کے حوالے سے فیصلے کرتی ہے۔ عید کے بعد کراچی میں کرونا وائرس کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔اس تمام صورت حال میں کراچی کی عوام پریشان ہے کہ یہ کیا ماجرہ ہے کہ جب بھی ملک بھر میں مجموعی طور پر کرونا کی شرح میں کمی ہوتی ہے تو سندھ مین اچانک کیسے اضافہ ہوجاتا ہے۔مرتضی وہاب نے یہ بھی کہ کہ شٹر گراکر کام ہورہا ہے،تو سرکار جب آپ کو سب معلوم ہے تو اپنی پولیس کا قبلہ درست کرائیے جن کی رضامندی سے یہ ہورہا ہے،اتوار کو لاک ڈاؤن کے باوجود کراچی کے چند علاقوں میں کاروبار جاری رہتا ہے،اور علاقہ پولیس نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں ۔ سندھ حکومت کرونا پر قابو پانا چاہتی ہے تو عوام کو پابند کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی پولیس کی کارکردگی پر بھی نظر رکھے،جب پولیس لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد کرائے گی اسی صورت میں کیسوں میں کمی واقع ہوسکے گی۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ ایمانداری سے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائیں تاکہ یہ تاثر مٹ سکے کہ ایس او پیز کے نام پر پیسے بنا ئے جارہے ہیں۔اتوار کے روز کراچی کے دورے پر نکل کر دیکھیں کہ اس شہر میں ایس او پیز پر کتنا عمل کرایا جا رہا ہے۔پی پی پی کی سیاسی جوڑ توڑ اس وقت عروج پر ہے اور بتایا جاتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیراعلی سندھ لیاقت علی جتوئی سمیت ان کے ساتھیوں کو پیپلز پارٹی میں شامل کروانے کا ٹاسک سینئر رہنما پیر مظہر الحق کو دے دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے کے ناراض رہنما ؤں شہریار خان شر اور اسلم ابڑو، محمد رند،اللہ بخش انڑ،ممتاز شاہ،اکبر خان بنگوار،صداقت علی جتوئی،ایوب شر،سردار خالد راجپر، مبین جتوئی،آغا تیمور،محفوظ عراسانی کو بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت دینے کے لیے لابینگ شروع کردی گئی ہے۔