جامعہ کراچی بوٹینیکل گارڈن – ڈاکٹر ارتفاق علی سے موسوم

کراچی ( 29 مئی ) ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ جن افراد نے معاشرے کی فلاح کے لیے کام کیا ان کی خدمات کو یاد رکھا جانا چاہئے اور خوشی ہے کہ جامعہ کراچی بوٹینیکل گارڈن کو ڈاکٹر ارتفاق علی سے موسوم کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج کراچی یونیورسٹی میں بوٹینیکل گارڈن کی افتتاحی تقریب میں بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ من حیث القوم ہمیں چاہیے کہ درخت لگائیں اور ماحول کو بہتر بنائیں اور جو پودا ہم لگائیں گے وہ کئی عشروں تک مستقبل کی نسلوں کو فائدہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی میں شجر کاری پر توجہ نہیں دی گئی اور خوشی ہے کہ جامعہ کراچی میں شجر کاری پر توجہ دی جارہی ہے کیونکہ گلوبل وارمنگ دراصل ” گلوبل وارننگ” ہے لہذا ہر فرد اور ہر طالب علم ایک درخت ضرور لگائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کلفٹن میں اربن فاریسٹ میں تیس ہزار پودے لگائے ہیں اور کراچی ہل پارک میں ہزاروں پھل دار اور پھول دار پودے لگائے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں 43 ہزار طلباء و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اگر ہر طالب علم ایک پودا بھی لگائے تو یونیورسٹی مزید خوبصورت منظر پیش کرے گی اور اسی طرز کو ہم سب ایک قوم کی طرح اپنائیں تو ماحول تبدیل ہو جائے گا اور جب ہم ماحول بہتر کریں گے تو سیاسی تناو ¿ میں بھی کمی آئے گی۔ اس موقع پر وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر خالد عراقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ کراچی بوٹینیکل گارڈن میں نباتاتی ریسرچ کے ساتھ ساتھ پودوں کی افزائش بھی کی جاتی ہے اسی تناظر میں کراچی یونیورسٹی میں دو لاکھ پودے شجر کاری مہم کے دوران لگائے گئے ہیں اور کراچی یونیورسٹی محکمہ ماحولیات سندھ کی ” کلین اینڈ گرین” مہم کا حصہ ہے کیونکہ گلوبل وارمنگ کراچی سمیت پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ مزید برآں ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے کراچی یونیورسٹی میں کرونا وائرس ویکسینیشن سینٹر کا بھی افتتاح کیا۔ ان کے ہمراہ وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی، پیپلز پارٹی کی ایم پی اے سعدیہ جاوید، معظم قریشی اور سینڈیکیٹ کے اراکین بھی موجود تھے۔ بیرسٹر مرتضیٰ ٰوہاب نے کہا کہ یونیورسٹی کے ملازمین اور ان کے اہلِ خانہ اور یونیورسٹی کے طلبائ وطالبات اس ویکسینیشن سینٹر سے استفادہ کرسکیں گے لہذا ہر شہری کا قومی و اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ کرونا ایس او پیز پر عمل پیرا ہو اور ویکسینیشن ضرور کرائے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں تعلیمی اداروں میں ویکسینیشن سینٹر کے قیام سے پیغام ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین سب کو لگوانا چاہیے اس ویکسینیشن سینٹر کیلئے سندھ حکومت نے تعاون کیا ہے اور جامعہ کراچی ویکسینیشن سینٹر سے عام شہری بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں ترجمان سندھ حکومت نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے ہر سطح پر ویکسینیشن سینٹر بنائے ہیں اور ان میں اساتذہ، طلباءاور ہر شہری بلا معاوضہ ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے ذہن سازی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں اور اساتذہ معاشرے میں راہ متعین کرتے ہیں۔ سندھ حکومت نے صنعتی علاقوں اور وکلائ کیلئے بھی بار ایسوسی ایشن میں ویکسینیشن سینٹر بنائے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہری منفی باتوں پر توجہ نہ دیں اور ویکسین لگوا کر قومی ذمہ داری ادا کریں۔ سندھ میں بارہ لاکھ سے زائد افراد ویکسین لگوا چکے ہیں۔ محکمہ صحت کے عملہ نے مشکل حالات میں قابل قدر کام کیا ہے۔ جامعہ کراچی ویکسینیشن سینٹر میں تمام اقسام کی کرونا ویکسین موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بلا وجہ پابندیاں لگانے کا شوق نہیں ہے اور صحتِ عامہ کی صورتحال کے سبب حکومت نے سخت فیصلے کیئے اگر ہم ایس او پیز پر عمل کریں گے تو پابندیاں کم ہو سکتی ہیں۔ ہمیں اپنی ، اپنے اہل خانہ اور سب کی صحت کا خیال رکھنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کے مسائل کو ترجیح نہیں دے رہی ہے اور سندھ میں موٹر ویز بھی نہیں بنائی جا رہی ہیں۔ سندھ بھی اسی پاکستان کا حصہ ہے۔ اسد عمر کہتے ہیں کہ نیب کے ہوتے ہوئے سرمایہ کاری نہیں ہوسکتی لیکن اسد عمر کو یہ بات سمجھنے میں تین سال لگے ہیں۔ جب ہم کہتے تھے کہ ہمیں الزام دیا جاتا تھا کہ ہم این آر او مانگ رہے ہیں۔ ونڈر بوائے کے دوست تضادات کا شکار ہیں اور تضادات کی حکومت کی وجہ سے قوم مشکل میں ہے۔ عمران خان ایک دن کہتے ہیں نیب کام نہیں کرسکا مگر دوسرے دن عمران خان نیب کی تعریف کرتے ہیں۔ہینڈآﺅ ٹ نمبر 525۔۔۔ایم آئی زیڈ