کراچی کے نوجوانوں کو ملازمت نہیں ملتی ہے ۔ ایسے اخبار میں اشتہار دیا جاتا ہے جسکی سرکولیشن بھی نہیں ہوتی ہے۔

سندھ اسمبلی ،پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ نے کہا ہے کہ غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ2012میں سامنے آیا تھا ۔ معاملہ نیب کے پاس ہے اوریہ نیب ہی فیصلہ کریگا کہ یہ بھرتیاں درست ہیں یا غلط ہیں، ریکارڈ کو سیل کیا گیا ہے تو اس لیے ہم اسکی تحقیقات نہیں کرسکتے ہیں، کراچی شہر میں 12 سو ٹن کچرا اٹھایا جاتا ہے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ضلع غربی میں کام کررہی ہے۔وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی میں مختلف ارکان کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ گریڈ ایک سے 15تک کے لیے دو قوانین ہیں ۔60 فیصد رولر اور 40 فیصد اربن کوٹہ ہے۔ پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے کہا کہ کراچی کے نوجوانوں کو ملازمت نہیں ملتی ہے ۔ ایسے اخبار میں اشتہار دیا جاتا ہے جسکی سرکولیشن بھی نہیں ہوتی ہے۔ سلیم بلوچ نے کہا کہ سندھ پورا ایک ہے ۔پہلے اخبار میں اشتہار آتے ہیں۔ہر گریڈ کیلئے پالیسی الگ الگ ہوتی ہے۔ ایک سے چار گریڈ کی ملازمت ڈسٹرکٹ لیول پر دی جاتی ہے۔5سے 15 تک کی پورے سندھ کی ملازمت ہوتی ہے۔اس کیلئے اشتہار دیا جاتا ہے۔جسکو بھرتی کیا جاتا ہے اسکا کریمنل ریکارڈ بھی لیا جاتا ہے۔گریڈ ایک سے چار تک کی ملازمت ضلعی سطح پر دی جاتی ہے ۔کسی دوسرے ضلع سے آکر وہاں پر آکر کوئی بھی ملازمت نہیں لی جاسکتی ہے۔ صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ جو بھی ٹیسٹ پاس کرینگے انکو ملازمت دینگے۔ آئی بی اے کے ذریعے ٹیسٹ لینگے۔ جو بھی یہ ٹیسٹ پاس کریگا وہ کسی بھی ادارے میں جاکر انٹر ویو دے سکتا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ نے ارکان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں منرل واٹر کا کوئی لائسنس نہیں دیا جاتا ۔سندھ واٹر ایکٹ 2020 میں اتھارٹی قائم کی گئی ہے۔اب ان پر ٹیکس بھی لگے گا۔ ایک لیٹر پر ایلوکیشن بھی لگائی جاتی ہے۔ایکٹ کی منظوری کے بعد ان کو دیکھیں گے۔پانی مضر صحت کے حوالے سے فوڈ ڈیپارٹمنٹ دیکھتا ہے۔ خرم شیر زمان کے سوال کے جواب میں سلیم بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ کراچی شہر میں 12 سو ٹن کچرا اٹھایا جاتا ہے۔سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ضلع غربی میں کام کر رہی ہے۔ جہاں کچرا کنڈی کی گنجائش نہیں تھی۔ وہاں پر کنٹینر رکھے ہیں۔ سندھ حکومت نے ڈور ٹو ڈور کیلشن کیلئے چائینز کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/933684?_ga=2.146339761.421054221.1622256540-1269874826.1622256531
————————–

سندھ اسمبلی ،سندھ جرنلسٹ پروٹیکشن بل 2021، شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل 2021 ،عبدالماجد بھرگڑی انسٹی ٹیوٹ آف لینگویج انجینئرنگ بل منظورکرلیے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے بل کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے سندھ حکومت اورتمام اراکین سندھ اسمبلی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیرسید ناصر حسین شاہ نےصحافیوں اوردیگر میڈیا ورکرز کےتحفظ سےمتعلق Sindh Protection of Journalists and other media practitioners Bill 2021 بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ صحافیوں اور دیگر میڈیا پریکٹشنرز کے تحفظ کیلئے بل گذشتہ دنوں صوبائی اسمبلی میں پیش کیاگیا تھا۔ مسودہ قانون کےتحت میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں تحفظ دیاگیا ہے،بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کو پیشہ وارانہ امور کی ادائیگی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، جرنلسٹ پروٹیکشن بل کے تحت صحافی اپنی خبر کےذرائع بتانے کا پابند نہیں ہوگا،صحافیوں کےتحفظ کیلئے کمیشن قائم کیا جائیگا، صحافیوں کو ہراساں کرنے ,جان سےمارنے کی دھمکی دینے پر سزا ہوگی، صحافیوں پر حملے میں ملوث ملزمان کے کیس پر ترجیحی بنیاد پر فیصلے کیے جائینگے، صحافی پیشہ وارانہ امور میں رکاوٹ بننے والےعناصراور ہراساں کرنے کرنےوالوں کیخلاف کمیشن میں درخواست دینگے۔ ایم کیوایم کےخواجہ اظہار الحسن نے صحافیوں کے اہلخانہ کو بھی طبی فوائد دینے کیلئے ترمیم پیش کی۔ صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ نے مجوزہ ترمیم کی حمایت کی لیکن وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار نے ترمیم کی مخالفت کردی اورکہاکہ اس حوالے سے بعد میں کوئی ترمیم لیکر آئیں۔خواجہ اظہار الحسن نے کراچی پریس کلب کو شامل کرنے اورتحریک انصاف کی ڈاکٹرسیما ضیاء نے بل میں خواتین صحافیوں کو زیادہ نمائندگی دینے کی ترامیم پیش کیں جو مسترد کردی گئیں۔خواجہ اظہار الحسن نے تجویز دی کہ لیگل پروٹیکشن کے اخراجات حکومت برادشت کرے اس لیے کہ صحافی وکیل کی فیس برادشت نہیں کرسکتے ہیں۔مکیش کمار چاولہ کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن نے سب صحافیوں کی بات کی اس لیے سپورٹ کرتا ہوں ایوان نے جرنلسٹ پروٹیکشن بل منظورکرلیا۔ بعد ازاں اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا۔دریں اثناء کے یو جے نے کہا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ بل کی سندھ اسمبلی سے منظوری پر کراچی سمیت سندھ بھر کی صحافی برادری مبارکباد کی مستحق ہے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس صدر نظام صدیقی نے کہا کہ سندھ پہلا صوبہ اور پاکستان خطے کا پہلا ملک بن گیا جہاں صحافیوں کے تحفظ کا قانون ہے، جنرل سیکرٹری فہیم صدیقی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی سندھ کی طرز پر صحافیوں کے تحفظ کیلئے تیار کردہ بل کو جلد از جلد قومی اسمبلی میں پیش کرکے اسکی منظوری لے۔ کے یو جے کے صدر نظام الدین صدیقی اور جنرل سیکرٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں بل کی منظوری پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات ناصر حسین شاہ، وزیراعلی کے معاون خصوصی مرتضی وہاب اور سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و پارلیمانی امور کے تمام اراکین کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے بل کی تیاری سے منظوری تک ذاتی دلچسپی لی۔ علاوہ ازیں کے یو جے کے صدر اعجاز احمد اور جنرل سیکرٹری عاجز جمالی نے سندھ اسمبلی سے’’سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل 2021 ‘‘ کی متفقہ منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے سندھ حکومت اور تمام اراکین سندھ اسمبلی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ منظور شدہ قانون پر عمل کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اطلاعات، محکمہ اطلاعات اور قائمہ کمیٹی کا خصوصاً شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے تمام مشاورتی عمل میں صحافیوں کو شامل رکھا۔
https://jang.com.pk/news/933697?_ga=2.146339761.421054221.1622256540-1269874826.1622256531
——————