ویمن یونیورسٹی میں صوبائی تعصب اور نفرت پر مبنی پیشہ ورانہ ماحول ہے

کراچی( سید محمد عسکری) خیبر پختون خواہ خواتین یونیورسٹی صوابی میں تعینات سندھ سے تعلق تک رکھنے خاتون وائس چانسلر ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی صوبائی تعصب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس بات کا انکشاف گورنر خیبر پختون خواہ فرمان شاہ کولکھے گئے خط میں ہوا ہے جس میں ڈاکٹر شاہانہ نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی صوابی میں صوبائی تعصب اور نفرت پر مبنی پیشہ ورانہ ماحول ہے جس کی وجہ سے کام میں مشکلات کا سامنا ہے،جبکہخیبر پختون خوا کے پرو چانسلر اور معاون خصوصی اعلی تعلیم کامران بنگش نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شاہانہ عروج کی جانب سے تعصب کا نشانہ بنانے کی بات غلط ہے اصل میں انھوں نے جتنی بھی بھرتیاں کیں وہ غیر قانونی اور قواعد سے ہٹ کر کیں۔ جب گورنر کی معائنہ ٹیم نے تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ انھوں بھرتیوں کے لئے غلط طریقہ کار اپنایا اور انھیں سینڈیکیٹ سے منظور بھی کرالیا چناچہ اسی لئے انھیں جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ کامران بنگش نے کہا کہ ہم خیبر پختون خواہ میں میرٹ پر بھرتی ہونے والے کراچی سمیت ہر جگہ کے لوگوں کو خوش آمدید کہتے ہیں مگر صوابی یونیورسٹی میں ڈاکٹر شاہانہ نے تمام بھرتیاں غلط اور جاننے والوں کی کی تھیں اور ان بھرتیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے گورنر کو خط لکھ دیا تھا۔وائس چانسلر ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی کی جانب سے گورنر شاہ فرمان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ میرا خواب تھا کہ کسی خواتین کی جامعہ کی سربراہی کروں اور خواتین کی تعلیم میں کلیدی کردار ادا کروں۔:35 سال سے زائد عرصے سے درس وتدریس اور اعلیٰ تحقیق کے شعبے سے وابستہ ہوں 35 سالہ کیرئیر میں لیکچرر سے لے کر وائس چانسلر اور میریٹوریس پروفیسر کے عہدوں پر فائز رہی ،صوبہ خیبر پختونخواہ اور ضلع صوابی کےنوجوانوں کی خدمت کے خاطر اپنے خاندان کو چھوڑ کر ویمن یونیورسٹی جوائن کی، ویمن یونیورسٹی سے قبل جامعہ کراچی اور ایک نجی جامعہ کی بھی وائس چانسلر رہ چکی ہوں، مجھے ایک ایسی جامعہ ملی جس میں مالی اورانتظامی بےضابطگیاں عروج پر تھی، ڈاکٹر شاہانہ عروج نے کہا کہ 7 سالہ یونیورسٹی کا پراجیکٹ تاحال نامکمل اور ایک ملازم بھی ریگولر نہیں ہے، چند سیاسی اثرو رسوخ کے حامل غیر قانونی ملازمین کی جانب سے صوبائی تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ڈاکٹر شاہانہ عروج نے لکھا کہ مجھ سمیت میری خاتون فیکلٹی اور اسٹاف کو مسلسل صوبائی تعصب کی بنیاد پر ہراساں کیا جارہا ہے دوسرے صوبے کے پی ایچ ڈی اساتذہ اور ملازمین کو مسلسل ہراساں کرنے کی مہم جاری ہے غیر قانونی تعینات ملازمین کی جانب سے ریگولرائزیشن کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ڈاکٹر شاہانہ نے کہا کہ کیا یہ جامعہ صوبے سندھ یا کراچی سے میرٹ پر آنے والے لوگوں کے لئے نو گو ایریا ہے، جامعہ میں صوبائی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے جس کے دور رس قومی اثرات ہوں گے صوبائی تعصب کی بنیاد پر ہراسگی آئین پاکستان کی خلاف ورزی اور ریاست پاکستان کی وحدت پر حملہ ہے، ڈاکٹر شاہانہ عروج نے کہا کہ صدر عارف علوی اور چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کا تعلق بھی میری طرح شہر قائد سے ہے یہ ہراسگی غیر آئینی اورخیبر پختون خواہ کے مہمان نوازی کے عظیم اور تاریخی کلچر کی خلاف ورزی ہے، ڈاکٹر شاہانہ عروج نے کہا کہ صوبے کے مہمانوں کے ساتھ تذلیل آمیز سلوک کیا جارہاہے جو کسی صورت میری شایان شان نہیں ہےانھوں نے کہا کہ احتساب سے کوئی بالاتر نہیں، مگر احتساب میرٹ پر ہونا چاہئے نہ کہ صوبائی تعصب کی بنیاد پر، ڈاکٹر شاہانہ عروج سخت اقدامات ناگزیر ہیں ، چانسلر اور صوبائی حکومت کا تعاون درکار ہےصوبائی حکومت کے تعاون سے اس جامعہ کو پورے ملک کی خواتین جامعات کا رول ماڈل بنائیں گے۔
https://jang.com.pk/news/931042?_ga=2.187395944.1347949183.1621840796-1528848681.1621840796
—————————————

وفاقی اردو یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں 15 امیدواروں کا انتخاب منسوخ کردیا گیا ہے اور تمام امیدواروں کو ازسرنو انٹرویو کے لیے طلب کرلیا گیا ہے۔اردو زبان کے نام پر قائم یونیورسٹی کےانٹرویو خط امیدواروں کو انگریزی زبان میں جاری کئے گئے ہیں۔ یہ انٹرویوز دو روزہ تک جاری رہیں گے انٹرویوز کا آغاز پیر 24 مئ سے ہوگا اور یہ 25 مئی تک زوم پر جاری رہیں گے۔تلاش کمیٹی کے کنوینئر زہیر عشیر کے انتہائی قریبی زرائع کے مطابق62 اہل امیدواروں سے دو امیدواروں کا انتقال ہوچکا ہے چناچہ 60 امیدواروں کو دوبارہ بلایاگیا ہے جن میں سے 45 امیدواروں نے انٹرویو کے لئے شرکت کی تصدیق کردی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہونے والے انٹرویوز میں 15 امیدواروں کا انتخاب ہوگیا تھا جن میں پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری، ڈاکٹر عارف زبیر ، ڈاکٹر روبینہ مشتاق، ڈاکٹر بلقیس گل، ڈاکٹر احمد قادری، ڈاکٹر پیرزادہ جمال، ڈاکٹرشاہد قریشی، ڈاکٹر عارف کمال، ڈاکٹر قادر بخش، ڈاکٹر اطہر عطا، ڈاکٹر محمود رندھاوا، ڈاکٹر عرفان انجم مناوی، غلام کنبھر، ڈاکٹر خالد خان اور ماجد ممتاز شامل تھے ۔ تاہم معاملہ عدالت میں جانے کے باعث اب انٹرویوز کو منسوخ کر کے انٹرویوز کا مرحلہ ازسرنو کیا جارہا ہے۔

https://jang.com.pk/news/931045?_ga=2.187395944.1347949183.1621840796-1528848681.1621840796
—————————————
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر ملک میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں وفاقی اور صوبائی وسائل میں اضافے اور وفاقی و صوبائی سالانہ ترقیاتی بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کیلئے مختص رقم بڑھانے کے سلسلے میں اعلیٰ سطح کا اہم اجلاس بدھ 26؍ مارچ کو طلب کرلیا گیا ہے۔ یہ اجلاس وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ور تربیت کے تحت طلب کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کے مراسلہ کے مطابق اس ورچوئل اجلاس میں وزیر تعلیم، وزیر خزانہ، چاروں صوبوں کے وزرأ تعلیم، کالج ایجوکیشن سیکرٹریز، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز پلاننگ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ، چیئرمین فیڈرل ٹاسک فورس برائے نالج اکنامی ، قائم مقام چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان اور دیگر افسران شریک ہوں گے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا شعبہ گزشتہ کئی برسوں سے جمود اور فنڈز کی کمی زد میں ہے اور ہائر ایجوکیشن کی ضرورتوں کے چیلنجز کی ضروریات کو مکمل طور سے پورا نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے ملک کی معاشرتی اور معاشی ترقی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ چونکہ آئین کی 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو تعلیم منتقل کردی گئی ہے ، لہٰذا وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وسائل کی مختص رقم کو متحرک کرنے اور بڑھانے کی پابند ہیں۔ 21مئی کو پاکستان میں ہائر ایجوکیشن سیکٹر کی مالی ضرورت کا جائزہ لینے اور ان کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے وزیر اعظم کی زیرصدارت ایک اجلاس ہوا جس میں پاکستان میں ہائر ایجوکیشن سیکٹر کی مالی ضرورت کا جائزہ لینے اور ان کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے جس میں وزیر تعلیم، وزیر خزانہ، وزیر منصوبہ بندی ڈویژن اور ان کے سیکرٹریز اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت اس معاملے پر تبادلہ خیال کرنے اور ہائیر ایجوکیشن سیکٹر کے لئے مختص وسائل بڑھانے کے لئے حکمت عملی تیار کرے اور اس سلسلے میں تمام وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس کرے۔
https://jang.com.pk/news/931057?_ga=2.104875587.1347949183.1621840796-1528848681.1621840796