سراج الحق ، اسماعیل ہانیہ و دیگر رہنماﺅں کا کراچی میں عظیم الشان فلسطین مارچ سے خطاب

لاہور 23مئی 2021ئ
جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی دہشت گردی وجارحیت ،مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی وغزہ پر بمباری سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف اوراہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار کے روز شاہراہ فیصل پر ایک عظیم الشان اور تاریخی ”فلسطین مارچ “ کا انعقاد کیاگیا ، مردوخواتین سمیت اہل کراچی نے لاکھوں کی تعداد میں مارچ میں شریک ہوکر فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاکہ آج عظیم الشان اورتاریخی ”فلسطین مارچ“ کے لاکھوں شرکاءکا مطالبہ ہے کہ عالم اسلام کے وہ ممالک جنھوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے وہ اپنا فیصلہ واپس لیں ،غزہ کی بحالی کے لیے عالمی فنڈ قائم کیا جائے ۔ عالم اسلام کے تمام ممالک مل کر ایک مشترکہ فوج قبلہ اول کی حفاظت کے لیے فلسطین میں داخل کریں کیونکہ جب بھارت کی افواج سری نگر میں داخل ہوسکتی ہیں اور اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ میں داخل ہوسکتی ہیں تو مسلم ممالک کی افواج فلسطین میں قبلہ اول کی حفاظت کے لیے کیوں داخل نہیں ہوسکتیں ،اگر آج ملک میں کوئی غیرت مند حکمران ہوتا تو اسرائیل اور بھارت کے خلاف دوٹو ک اور جرات مندانہ قف اختیارکرتے ہوئے ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا واضح اعلان کرتا ، حکومت بھارت سے خفیہ مذاکرات کررہی ہے ،اگر حکمرانوں نے کشمیر پر کوئی سودا بازی کی تو اسلام آباد میں ان کا گھیراو ¿ کریں گے ۔ہم عہد کرتے ہیں کہ جب تک زندہ ہیں قبلہ اول مسجد اقصیٰ اور پاکستان کی شہ رگ کشمیرکی آزادی کی جنگ جاری رکھیں گے ۔30مئی کو پشاور میں عظیم الشان ”القدس ملین مارچ“ منعقد کیا جائے گا۔حماس کے سربراہ وسابق وزیر اعظم فلسطین اسماعیل ہنیہ نے فلسطین مارچ کے شرکاءسے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج میں اس عظیم الشان ”فلسطین مارچ“ کے انعقاد کے موقع پر اسلامیان پاکستان ،اہل کراچی اور جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں اور اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کرنے ، مسجد اقصیٰ پر گولہ باری کرنے ،اسرائیلی دہشت گردی وجارحیت اور مظلوم ونہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے خلاف آواز اٹھانے پر اظہار تشکر پیش کرتا ہوں ۔مارچ سے امیرجماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی ،امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، اقلیتی برادری کے رہنما یونس سوہن ایڈوکیٹ ،شیعہ علماءکونسل کے علامہ غلام محمد کراروی ،مجلس وحدت المسلمین کے علامہ صادق جعفری،کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی ایڈوکیٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
سراج الحق نے کہاکہ آج کا مارچ جہاد اور جدوجہد کا مارچ ہے ،فلسطین ،کشمیر کی آزادی کا مارچ ہے ،ہم فلسطینی قیادت کو پیغام دے رہے ہیں کہ ان کے شہدا ءہمارے شہدا ءہیں اور ان کے شہداءکے خون کا بدلہ لیں گے ،کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہمارے حکمران بھی ہمارے ساتھ شریک ہوتے ،ہم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے رابطہ کیا اور کہاکہ عالم اسلام کے ملکوں کا اجلاس بلایا جائے OICکی سطح پر اورعالمی سطح پر امت کے اتحاد کا پیغام دیں اور اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کریں ۔OICنے جو قرارداد مذمت پاس کی ہے اس سے فلسطین آزاد نہیں ہوسکتا۔مذمتی قراردادیں اور بیانات سے نہیں جہاد کا راستہ اختیار کرنے سے فلسطین اور قبلہ اول آزاد ہوگا ۔فتح و نصرت اور سرخروئی صرف جہاد کے راستے سے ہی حاصل ہوسکتی ہے ۔ اسرائیل سے لڑائی صرف عربوں سے نہیں پورے عالم اسلام کی لڑائی ہے اور ہم اس میں شریک رہیں گے ۔امریکہ برطانیہ سے امن کی بھیک مانگنا بے غیرتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ آج عظیم الشان لبیک یا اقصیٰ مارچ میں کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ان کی پوری ٹیم اور کراچی کے نوجوان ،بزرگوں ، بہنوں اور بیٹیوں کو اور پورے اہل کراچی کو خراج تحسین پیش کرتاہوں ۔ نبی کریم نے مسجد اقصیٰ کی بڑی فضیلت بیان کی ہے یہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے ۔پوری امت مسجد اقصیٰ قبلہ اول کی بے حرمتی کسی صورت قبول نہیں کرسکتی ۔آج کے مارچ سے عالمی سطح پر ایک مثبت پیغام گیاہے ،آج دنیا بھر میں اورپوری امت القدس سے آزادی تک یہودیوں سے جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے ۔ ہم نے اسرائیل کی بمباری کے دوران فلسطین کے خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے رابطہ کیا ان کے جذبوں اور حوصلوں کو بلند پایا ۔نوجوان ، بچے ، بزرگ خواتین جہاد میں مصروف ہیں وہاں مائیں اپنے بیٹوں کو جہاد کے لیے تیار کرتی ہیں ،اسرائیل ان کوکبھی بھی شکست نہیں دے سکتا ۔اسرائیل فوج نے نماز کے دوران مسجد اقصیٰ پر حملہ کیا ،لوگوں پر تشدد کیا سینکڑوں کو شہید کیا گیا ۔لیکن ان کے حوصلوں اور جذبوں کو سرد نہیں کرسکتی ،فلسطینی مسلمان بے سروسامانی کے عالم میں قبلہ اول کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں ،ان کے اندر جذبہ جہاد موجود ہے اور اس جذبے کو کوئی ایٹم بم بھی شکست نہیں دے سکتا۔انہوں نے کہاکہ OICکے اجلاس میں ان ممالک کو جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلق استوار کیے ہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں مگر افسوس ایسا نہیں ہوا ۔اسرائیل پورے خطے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک کے حکمرانوں نے کشمیر بھارت کے حوالے کردیا ، اب اس حکومت سے کیا توقع کی جاسکتی ہے ،حکومت نے انڈیا کے ساتھ خفیہ مذاکرات شروع کیے ہوئے ہیں اور کشمیر کے مسئلے کو پس پشت ڈالنا چاہتی ہے بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو قبول نہیں کیا جائے گا ،ایسے کسی مذاکرات کو جس میں کشمیری شریک نہ ہوں کسی صورت تسلیم نہیں کیے جائیں گے ،کسی صورت میں مقبوضہ کشمیر سے دستبردار نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمرانوں کو اہل فلسطین کی جدوجہد سے سبق حاصل کرنا چاہیئے ۔بیت المقدس ایک رو زضرور اسرائیل سے آزاد ہوگا اور اسرائیل قبرستان بنے گا۔اسماعیل ہانیہ نے کہاکہ مسلمان بھائیوں اور بہنوں اور پاکستانی عوام اور اپنے فلسطینی بھائیوں کی اور بیت المقدس اور اس کے گرد و نواح کی نصرت و تائید کرنے والے مسلمان بھائیوں میں آپ سب کو فلسطین کی مبارک سر زمین سے اس کے سرحدی جوانوں اور ان کی جرات مندانہ مدافعت کی طرف سے سلام فخر پیش کرتاہوں، جن کے ہر اول دستے میں شہید عزالدین قسام ہے اور ان تمام جم غفیر کو سلام جو سر زمین پاکستان سے قوت، حق و آزادی کی صدا بلند کیے ہوئے ہیں اور بیت المقدس کی نصرت اور مسجد اقصی اور غزہ اور وہاں پر ہونے والے بابرکت جہاد کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ میں آپ کے ساتھ یہ فتح و نصرت بانٹتا ہوں اور آپ ہمارے ساتھ اس فتح و کامرانی میں شریک و شامل ہیں اور میدان جنگ میں ہونے والی بڑی بڑی تبدیلیوں میں بھی جو کہ فلسطین کے اندر و باہر پیش آئی، آپ ہمارے شانہ بشانہ کھڑے رہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان حکومتی سطح پر مسئلہ فلسطین کے موقف کو آگے بڑھاتا رہے گا۔ پاکستان، حق کے ساتھ ہے ، فلسطین کے ساتھ ہے ،محمد حسین محنتی نے کہاکہ قرآن کا حکم ہے کہ مسلمانوں کو جہاد اور قتال کے لیے تیا رکیا جائے ، آج فلسطین میں جو ظلم ہورہا ہے وہ تاریخ کا بدترین ظلم ہے ،عالمی طاقتیں اور سامراجی قوتیں امریکہ کی سرپرستی میں اسرائیل کی حمایت کررہی ہے لیکن حماس کے مجاہدین اور فلسطینی عوام جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار ہوکر اسرائیل کا مقابلہ کررہے ہیں وہ اسرائیل کی غلامی اور قبضے کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں ،آج اہل کراچی نے بھی ثابت کردیا ہے کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو جہاد کے لیے فلسطین جانے کے لیے بھی تیار ہیں ،عالم اسلام کے وہ حکمران جو اسرائیل سے دوستی کررہے ہیں وہ امت کے مفادات کے خلاف اقدامات کررہے ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر درندگی ، سفاکی کا مظاہرہ کیا ،میڈیا ہاو ¿سز پر حملے کیے ،مظلوم اور نہتے مسلمانوں کو شہید کیا تو امت کے عوام نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا اس کے بعد حکمرانوں نے اپنی زبان کھولی ، قبلہ اول کی آزادی کے لیے جہاد کرنا پوری امت پر فرض ہے ۔آج عالم اسلام کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف واضح اور جرات مندانہ مو ¿قف اختیار کریں اور اسرائیل کو روکیں۔امریکہ نے دنیا بھرمیں دہشت گردی کی ، ناکا ساگی پر ایٹم بم پھینکا اور آج اسرائیل کی حمایت کررہا ہے ، عالم اسلام کے حکمرانوں کی جانب سے راست اقدام کرنے کی ضرورت ہے ان حالات کامقابلہ کیا جاسکتا ہے ۔بیت المقدس پوری امت کے ایمان اور عقیدے کامعاملہ ہے ، اس جگہ نبی کریم نے انبیاءکرام ؑ کی امامت کروائی ۔ آج فلسطینی نوجوانوں ، بچے ،پتھروں سے قبلہ اول کی آزادی کی جنگ کررہے ہیں۔ایک لاکھ سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور سینکڑوں کو شہید کرنے کے بعد جنگ بندی تو ہوگئی لیکن اسرائیل کے مظالم بند نہیں ہوئے ۔ جنگ بندی اصل میں حماس کی فتح ہے اور آخری فتح بھی اہل فلسطین کی ہی ہوگی ۔ہم نے فلسطینی قیادت سے رابطہ کیا ،ہم نے کہاکہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں تو انہوں نے جواب دیا ہم بھی کشمیر اور پاکستان کے ساتھ ہیں ۔ آج فلسطین مارچ کے لاکھوں شرکاء اعلان کرتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے اور کشمیر کاسودا نہیں کرنے دیں گے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حماس کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے ،قبلہ اول کی آزادی کے لیے حکمرا ن عالمی سطح پر اقدامات کریں ۔
جاری کردہ

شعبہ نشرواشاعت جماعت اسلامی پاکستان