کون ہے جو نیشنل بینک کے ذریعے وزیراعظم کا معاشی خوشحالی ایجنڈا سبو تاز کرنا چاہتا ہے ؟


سمندر پار پاکستانیوں کے ہر دلعزیز وزیراعظم عمران خان دنیا بھر سے پاکستانیوں کو قومی معیشت کے استحکام کے لیے زیادہ سے زیادہ رقوم قانونی طریقے سے اور پاکستانی بینکنگ سسٹم کے ذریعے پاکستان بھیجنے پر زور دے رہے ہیں لیکن دوسری جانب پاکستان کے سب سے بڑے بینک نیٹ ورک کے حامل قومی بینک کے اندر کچھ تو گڑبڑ ہے کوئی تو ہے جو وزیراعظم عمران خان کے پاکستان کی خوشحالی معیشت کے ایجنڈے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وزیراعظم کے فلسفہ اور پیغام کو آگے بڑھایا جاتا ہے اور دنیا کے مزید ملکوں میں نیشنل بینک کا نیٹ ورک پھیلایا جاتا تاکہ ہر ملک میں رہنے والے پاکستانی باآسانی اپنی رقم پاکستان بھیجتے وقت نیشنل بینک کا استعمال کرتے لیکن یہاں تو گنگا ھی اُلٹی بہہ رہی ہے نیشنل بینک آف پاکستان نے مختلف ملکوں میں اپنے برانچوں کا نیٹ ورک بنانے کی بجائے اسے سمیٹنا شروع کر دیا ہے دنیا بھر کے بینک ترقی کر رہے ہیں دنیا میں اور مختلف ملکوں میں نئی برانچ کھول رہے ہیں اور ہمارا نیشنل بینک دنیا میں موجود اپنی برانچوں کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے مزید متعدد برانچوں کو خسارے میں قرار دے دیا گیا ہے اور عنقریب مزید برانچیں بند کرنے کا فیصلہ ہوگیا ہے انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ بینک کی انتظامیہ بینک نیٹ ورک کو بنانے کے بجائے اس کی برانچوں کی تعداد کم کر رہی ہے اور یہ ایسے ملک میں ہو رہا ہے جہاں سے پاکستانی باآسانی بڑی تعداد میں رقوم پاکستان بھیج سکتے ہیں بجائے ان کو سہولتیں دینے کے وہاں پر برانچوں کا سسٹم ہی ختم کیا جا رہا ہے سمجھ نہیں آتا یہ فیصلہ کرنے والا عقلمند کون ہے ؟ کیا وزیر اعظم کو اس صورت حال سے آگاہی دی گئی ہے یا نہیں ؟اور وزیراعظم آفس کو پتا نہیں کیا رپورٹ بھیجی جاتی ہیں ؟وزیراعظم عمران خان خود بتا چکے ہیں کہ یورپ اور مغربی ممالک کو ان سے زیادہ اور کوئی نہیں سمجھتا لیکن لگتا ہے کہ نیشنل بینک میں کوئی ایسا شخص ضرور موجود ہے جو وزیراعظم کی اس بات سے اتفاق نہیں کر رہا اور وہ دعویدار ہے کہ وہ مغربی ملکوں اور مغربی لوگوں کو وزیراعظم عمران خان سے زیادہ بہتر جانتا ہے اسی لئے تو مختلف ملکوں میں نیشنل بینک آف پاکستان کی برانچوں کو بند کرنے پر تلا ہوا ہے ۔وزیراعظم آفس کو معلوم کرنا چاہیے کہ نیشنل بینک میں ایسا شخص کون ہے جو یورپ اور مغربی دنیا کو وزیراعظم عمران خان سے بھی زیادہ بہتر سمجھنے کا دعویدار ہے ؟وہ ایک شخص ہے یا ایک سے زیادہ ؟عین ممکن ہے کہ نیشنل بینک میں کوئی ایک افلاطون نہ ہو بلکہ ایک سے زیادہ افلاطون سقراط اور بقراط بیٹھے ہو ں اور وزیراعظم عمران خان کے اعلانات اور اقدامات کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہو ں؟

کیا ان لوگوں کا دماغ خراب تھا یا وہ عقل سے پیدل تھے جنہوں نے کئی دہائیوں پہلے نیشنل بینک کا نیٹ ورک مختلف ممالک تک بڑھایا اور مختلف ملکوں میں نیشنل بینک کی برانچیں اور نیٹ ورک قائم کیا ۔انیس سو پچاس میں نیشنل بینک نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں برانچ بنائی۔انیس سو پچپن میں نیشنل بینک نے لندن اور کلکتہ میں برانچ بنائی۔ انیس سو ستاون میں نیشنل بینک نے عراق کے شہر بغداد میں برانچ بنائی۔1962 میں نیشنل بینک نے دارالسلام تنزانیہ میں برانچ بنائی۔انیس سو ستتر میں نیشنل بینک نے قاہرہ میں نیٹ ورک شروع کیا ۔انیس سو ستانوے میں نیشنل بینک نے اشک آباد ترکمانستان میں اپنی برانچ بنائی۔سال 2000 میں نیشنل بینک آف پاکستان کے شہر الماتی میں اپنے آپریشن کا آغاز کیا ۔سال 2001 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور بینک آف انگلینڈ کے درمیان اتفاق ہوا جس کے تحت برطانیہ میں دو پاکستانی بینک آپریشن کی اجازت ملی نیشنل بینک اور یونائیٹڈ بینک نے کام کا آغاز کیا مل کر ایک انٹر نیشنل بینک بنا جس میں نیشنل بینک کا حصہ 45 فیصد ہے ۔
سال 2003 میں نیشنل بینک نے افغانستان کے شہر کابل میں اپنی برانچ بنائیں اور افغانستان میں پہلا اے ٹی ایم شروع کیا ۔سال 2010میں نیشنل بینک میں قزاقستان یہ شہر کا راگنڈا میں برانچ کھولی سال 2011 میں نیشنل بینک نے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اپنا نمائندہ آفس کھولا ۔پاکستان کے اندر پندرہ سو سے زیادہ برانچوں کا نیٹورک رکھنے والا ہے نیشنل بینک آف پاکستان سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لئے اپنا نیٹ ورک بنانے کے بجائے سمیٹ کیوں رہا ہے اگر بیرون ممالک میں نیشنل بینک کے عملے اور افسران نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو کیا اس کی سزا وہاں رہنے والے پاکستانیوں کو ملے گی ۔ماضی میں نیشنل بینک کی سمندر پار برانچوں میں تعینات ہونے والے سے سفارشی افسران اور ملازمین نے سرکاری فنڈ کا بے دریغ استعمال کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا تو کیا اس کی سزا سمندر پر ان پاکستانیوں کو ملے گی جو محنت کرکے اپنی رقم نیشنل بینک کے ذریعے پاکستان بھیجنا چاہتے ہیں ؟جو افسران اور ملازمین نیشنل بینک کیا سمندر پر برانچوں میں تعینات رہنے کے بعد کارکردگی نہیں دکھا سکے اور ان کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے نقصان ہوا ان کا احتساب کون کرے گا ان سے قومی خزانے سے خرچ کی جانے والی رقم کون واپس لے گا ؟

———————
Salik-Majeed
—————–
Whatsapp
—————92-300-9253034