ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غیر متوقع بارشوں کا ہمہ وقت امکان موجود ہے

ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غیر متوقع بارشوں کا ہمہ وقت امکان موجود ہے لہٰذا رین ایمرجنسی کے لئے مکمل طور پر تیار رہنا ہوگا، متعلقہ افسران ایک ہفتے کے اندر تفصیلی کنٹی جینسی پلان تیار کریں تاکہ مون سون کی بارشوں سے پہلے سے ہی اس پر عملدرآمد شروع کردیا جائے، یہ بات انہوں نے رین ایمرجنسی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن خالد خان، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شبیہہ الحسنین زیدی، ڈائریکٹر سٹی وارڈن راجہ رستم، ڈائریکٹر مشین پول ڈپو نعمان ارشد، چیف انجینئر (ای اینڈ ایم) عباس علی شاہ، سید محمد طحہٰ اور دیگر متعلقہ افسران موجود تھے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ رین ایمرجنسی کے حوالے سے محکمہ ورکس بنیادی کردار ادا کرے گا جبکہ میونسپل سروسز، سٹی وارڈنز، ایم پی ڈی اور دیگر محکمے اس کے تحت کام کریں گے، تمام افسران و اہلکاروں کے درمیان بہترین کمیونیکیشن ہونی چاہئے، انہوں نے ہدایت کی کہ پلان میں ڈی واٹرنگ پمپس، ایکس کیویٹرز، کرینز اور دیگر مشینری کے مقام، آپریٹرز کی تعیناتی،افرادی قوت اور مشینری کی نقل و حمل کے حوالے سے مکمل تفصیلات موجود ہوں گی، بارشوں کے دوران ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال کے دوران کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال میں شہریوں کو فوری مدد فراہم کرنے کے لئے تربیت یافتہ غوطہ خورتعینات کئے جائیں گے تاکہ فوری کارروائی کرکے انسانی جانیں بچائی جاسکیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ نکاسی آب کے لئے دستیاب پمپس کو فعال اور کارآمد حالت میں رکھنے کا انتظام کیا ہے کیونکہ بارشوں کے دوران کسی بھی جگہ پانی جمع ہونے کی صورت میں ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے جبکہ مزید پمپس کا انتظام بھی کیا جائے، انہوں نے کہا کہ وہ خود دورہ کرکے ان پمپس کا جائزہ لیں گے اور ان کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی، انہوں نے کہا کہ ہمیں مشترکہ کوششوں کے ذریعے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بہتر امیج لوگوں کے سامنے پیش کرنا ہے کیونکہ کراچی کے شہری کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بارشوں کے دوران کے ایم سی کی طرف دیکھتے ہیں اور انہیں امید ہوتی ہے کہ بروقت اور موثر کارروائی کے ذریعے انہیں سہولت فراہم کی جائے گی، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ ایمرجنسی صورتحال کے اپنے تقاضے ہیں جنہیں پورا کرنا ضروری ہوتا ہے، اس دوران کسی کو بھی رخصت پر جانے یا رابطہ موقوف کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اس لئے افسران اچھی طرح ذہن نشیں کرلیں کہ رین ایمرجنسی کے عرصے میں انہیں چوبیس گھنٹے افسران بالا کے ساتھ رابطے میں رہنا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے بصورت دیگر انہیں معطلی کا سامنا کرنا ہوگا کیونکہ موجودہ حالات میں ادارہ اور شہر کسی بھی قسم کی غفلت یا لاپرواہی کے متحمل نہیں ہوسکتے، انہوں نے کہا کہ رین ایمرجنسی کے سلسلے میں تمام شہری اداروں کو باہم مل کر کام کرنا ہے ضلعی بلدیات اپنے کنٹی جینسی پلان تیار کرچکی ہیں اور کے ایم سی بھی اپنے طور پر تمام اقدامات کر رہی ہے، سمندری طوفان کی اطلاعات کے بعد رین ایمرجنسی کے حوالے سے تیاریوں میں تیزی آئی اور اس عمل کو جاری رہنا چاہئے، انہوں نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ محکموں میں افسران اور دیگر عملے کی تین شفٹوں میں تعیناتی کا انتظام کیا جائے اور تمام اقدامات کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے تاکہ کسی بھی وقت اس سے رجوع کیا جاسکے، رین ایمرجنسی میں بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے حصے کا کردار احسن طریقے سے ادا کرے گی۔