حکومت کی ایک ہی غرض ہے مجھے ای سی ایل پر کیسے ڈالنا ہے، شہبازشریف

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت کی ایک ہی غرض ہے کہ مجھے ای سی ایل پر کیسے ڈالنا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں فلسطین پر بات ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ای سی ایل کے علاوہ انہیں اورکوئی کام نہیں ہے، اور نہ ہی ان کو کورونا وائرس کا احساس ہے۔

انہوں نے کہا کہ غربت بے روزگاری اور مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔

————
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔

اپوزیشن لیڈر کی سرکاری رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں مریم اورنگزیب، رانا تنویر، رانا ثنا اللّٰہ اور خرم دستگیر سمیت دیگر رہنماؤں اور ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔

اس موقع پر فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ن لیگ کی جمع قرار داد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد شہباز شریف قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے ایڈوائزری گروپ کا اجلاس ہوا، جس میں پارٹی کی سینئر قیادت نے مشاورت کی۔

ن لیگ کی قرارداد میں کہا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی آج صرف مسئلہ فلسطین پر بحث کروائیں، اور قرارداد منظور کی جائے۔

قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی اجلاس میں پارٹی کی جانب سے فلسطین پر موقف پیش کریں گے، وہ ایوان میں آج خطاب بھی کریں گے۔
—————-
اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کےسربراہ مولانا فضل الرحمٰن حکومت مخالف تحریک کیلئے متحرک ہوگئے ، قائد حزب اختلاف شہبازشریف سےٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ اور شہباز شریف کے درمیان مئی کے اختتام پر پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔

شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جلد دیگر جماعتوں کے سربراہان سے رابطوں کے بعد حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو کے دوران ملکی سیاسی صورت حال پر مشاورت بھی کی گئی۔
—————–
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، جس میں شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ شہباز شریف کا نام پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں تھا، لاہورہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کردیا۔

حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ‘نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک جانے کے لیے اجازت دینے کا جواز نہیں تھا پھر بھی شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا’۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل

وفاقی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے قانونی اصولوں کے برعکس فیصلہ سنایا اور اپیل کی کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ‘لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا، ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ’۔

حکومت نے کہا کہ ‘بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں’۔

درخواست میں کہا گیا کہ ‘شہباز شریف، نوازش ریف کی واپسی کے ضامن ہیں جبکہ ان کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں’۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

جس کے بعد وہ اگلے روز براستہ دوحہ لندن جانے کے لیے قطر ایئرویز کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

تاہم ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ پی این آئی ایل، ایف آئی اے کی مرتب کردہ فہرست ہے جس میں وزارت داخلہ سے عارضی پابندی کا شکار افراد کے نام درج ہوتے ہیں۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بتایا کہ انہیں عدالتی حکم کے ذریعے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اس کے ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرنا ہوگا۔