فیملی پلاننگ کی مصنوعات استعمال کرنے والی 72 فیصد خواتین کی عمر 18 سے 35 سال کے درمیان ہے ۔

پاکستان اپنی آبادی میں تیز رفتار اضافہ کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں پانچویں نمبر پر آ چکا ہے دنیا بھر کی نظریں پاکستان سمیت ان ملکوں پر لگی ہوئی ہیں جہاں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے ایسے ملکوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے وسائل اور آبادی میں توازن پیدا کرنے کے لیے ضروری اور سنجیدہ اقدامات اٹھائیں اور اولاد میں مناسب وقفہ دینے کے لئے والدین کو تیار کریں ماں اور بچے کی بہتر صحت کے لیے بچوں کی پیدائش میں وقفہ کو بڑھائیں اور ان مقاصد کے لیے فیملی پلاننگ کی مصنوعات کے استعمال کا شعور اور آگاہی دیں اور ایسی مصنوعات کی باآسانی دستیابی فراہمی رسائی اور رہنمائی یقینی بنائیں ۔
پاکستان میں سپریم کورٹ بھی اس صورتحال کا نوٹس لینے کے بعد واضح ہدایات جاری کر چکی ہے جس کی روشنی میں وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹاسک فورس علیحدہ علیحدہ کام کر رہی ہیں سندھ اس لحاظ سے نمایاں کام کر رہا ہے کہ اس نے عالمی اہداف اور رہنمائی کے مطابق سب سے پہلے CIP کاسٹڈ امپلیمنٹیشن پلان تیار کرلیا ہے اور اس پر تیزی سے عملدرآمد بھی کر رہا ہے اس کامیابی کا سہرا صوبائی وزیر پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر عذرا پیچوہو ۔صوبائی سیکرٹری پاپولیشن زاہد عباسی اور سندھ کے ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر طالب لاشاری اور پوری ٹیم کے سر جاتا ہے جو سندھ میں نمایاں نتائج حاصل کرنے کے لیے کافی کوشاں ہیں سرکاری رپورٹ کے مطابق فیملی پلاننگ کے لیے مختلف مصنوعات استعمال کرنے والی 72 فیصد خواتین کی عمر 18 سے 35 سال کے درمیان ہے سب سے زیادہ اٹھائیس فی صد خواتین ایسی ہیں جو فیملی پلاننگ کی مصنوعات استعمال کرتی ہیں اور ان کی عمر 25 سے 30 سال کے درمیان ہیں ۔اس کے علاوہ 22 فیصد سے زیادہ خواتین ایسی ہیں جن کی عمر 18 سے 24 سال کے درمیان ہے اور 21 فیصد سے زیادہ خواتین 31 سال سے 35 سال کی عمر کے گروپ سے تعلق رکھتی ہے پانچ فی صد خواتین ایسی ہیں جن کی عمر 18 سال سے کم ہے جبکہ 13 فی صد خواتین ایسی ہیں جن کی عمر 36 سال سے 40 سال کے درمیان ہے ۔
فیملی پلاننگ کی مصنوعات استعمال کرنے والی خواتین کی سب سے زیادہ تعداد 31 فیصد ہے جن کے تین سے چار بچے ہیں ۔جبکہ چار فی صد خواتین ایسی ہیں جن کی اولاد نہیں ہیں اور فیملی پلاننگ مصنوعات استعمال کرتی ہیں ۔
ایک یا دو بچوں والی خواتین کی تعداد 28 فیصد بنتی ہے ۔جبکہ پانچ یا چھ بچوں والی خواتین 21 فیصد ہیں جو فیملی پلاننگ مصنوعات استعمال کر رہی ہیں ۔گیارہ فی صد خواتین ایسی ہیں جن کے ساتھ سے دس بچے ہیں جبکہ ساڑھے چار فیصد خواتین ایسی ہیں جن کے دس سے زیادہ بچے ہیں ۔
جوخواتین فیملی پلاننگ کی مصنوعات استعمال کر رہی ہیں ان کے شوہر کیا کام کرتے ہیں اس حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018 سے 2020 کے دوران جو اعداد و شمار جمع کیے گئے ان کے مطابق فیملی پلاننگ مصنوعات استعمال کرنے والی اکتیس فی صد خواتین کے شوہر لیبر کلاس سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 19 فیصد خواتین ایسی ہیں جن کے شوہر کے سانیا کھیتی باڑی کرتے ہیں ۔16 فیصد خواتین کے شوہر پرائیوٹ سیکٹر میں ملازم ہیں 13 فیصد خواتین کے شوہر پبلک سیکٹر کے ملازم ہیں ۔نو فیصد سے زیادہ خواتین کے شوہر دکانداری کرتے ہیں ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سرکاری طور پر فیملی پلاننگ کی خدمات اور مصنوعات حاصل کرنے والی خواتین میں 34 فیصد ایسی ہیں جنہوں نے کبھی تعلیم حاصل نہیں کی کبھی اسکول کی شکل نہیں دیکھی ۔جبکہ 28 فیصد خواتین پرائمری پاس اور 21 فیصد خواتین سیکنڈری پاس ہیں نو فیصد سے زیادہ خواتین نے بیچلرزکیا ہے اور 5 فیصد سے زیادہ خواتین ماسٹرز ہیں ۔
سندھ میں حکومت کی جانب سے فیملی پلاننگ کے لیے استعمال ہونے والا انجکشن Sayana press متعارف کرایا گیا ہے پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انچاس ہزار سے زیادہ اور محکمہ صحت کی جانب سے 51 ہزار سے زیادہ جبکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی جانب سے آٹھ ہزار سے زیادہ خواتین کو یہ انجکشن لگایا گیا یہ انجیکشن لگوانے والی خواتین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ نو ہزار سے زیادہ ہے ۔
یاد رہے کہ سندھ کو اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے ساتھ 2025 تک اپنی آبادی کی رفتار کو ڈیڑھ فیصد تک لے کر آنا ہے اور سال 2030 تک آبادی میں اضافہ کی شرح کو 1.3 فیصد تک لانا ہے جو اس وقت تین سے کم ہو کر دو اعشاریہ چھ فیصد پر آ چکی ہے ۔
سندھ میں جو خواتین مختلف طریقے استعمال کر رہی ہیں ان میں 54 فیصد خواتین فیملی پلاننگ کے لانگ ٹرم اور چالیس فیصد خواتین شارٹ ٹرم اور چھ فیصد خواتین مستقل بنیادوں پر فیملی پلاننگ کے طریقے استعمال کر رہی ہیں ۔
اعداد و شمار سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سب سے زیادہ Jedelle پروڈکٹ کا استعمال کیا گیا ہے اس کے علاوہ Implanon اور IUCD کا استعمال کیا گیا ہے ۔مجموعی طور پر 13 ہزار خواتین نے مختلف اوقات میں فیملی پلاننگ کے طریقے استعمال کرنے کے بعد ان سے خود کو الگ کر لیا جس کی مختلف وجوہات بیان کی گئی کچھ کا کہنا تھا کہ اب وہ اولاد پیدا کرنا چاہتی ہیں کچھ کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر راضی نہیں ہیں کچھ کو سائیڈ ایفیکٹ کا شکایت تھی اور کچھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو گیپ دینا تھا اس کی مدت پوری ہو چکی ہے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقرر کردہ ہدف تو نو لاکھ چھیاسی ہزار سے زیادہ تھا لیکن اپریل 2018 سے لے کر دسمبر دو ہزار بیس تک نو لاکھ 26 ہزار تک رسائی حاصل کی جا سکی۔اس میں پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کا ہدف چار لاکھ چوبیس ہزار تھا اور اسے تین لاکھ 19 ہزار تک کامیابی ملی جب کہ محکمہ صحت کا ہدف تین لاکھ 42 ہزار تھا وہ صرف ایک لاکھ چوبیس ہزار تک پہنچ سکا البتہ پی پی ایچ آئی نے کمال کر دکھایا اور اپنے اصل ہدف دو لاکھ انیس ہزار سے بڑھ کر دو لاکھ 73 ہزار تک کامیابی حاصل کرلی ۔
اس کے علاوہ فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے 82 ہزار ۔ماری اسٹوپس سوسائٹی mss کی جانب سے 31 ہزار کی کامیابی حاصل کی کی گئی ۔
—————-
Salik-Majeed
——————–
Jeeveypakistan.com-report
———–
Whatsapp—–
92-300-9253034