تبدیلی کا مزہ تو پی ایس او کے ایم ڈی جیسے لوگوں نے اٹھایا ہے ورکر کلاس تو رل گئی ہے ۔

پیٹرول پمپ پر ملازمت کرنے والے فرید کو عید کے روز بھی ڈیوٹی پر آنا تھا گاؤں میں رہنے والے اپنے گھر والوں سے بہت دور وہ بڑے شہر کے پٹرول پمپ نوکری کر رہا ہے تاکہ اپنے گھر کچھ پیسے بھیج سکے اور ان کا گزارا ہو جائے ۔


شہزاد نے تو پہلے ہی فریب کو کہا تھا کہ تمہیں عید پر ڈیوٹی کرنی چاہیے کیونکہ ہماری ورکر کل اس کو عید پر چھٹی نہیں ملتی اور چھٹی کرکے کرو گے بھی کیا ۔ہر طرف تو لاک ڈاؤن ہے اور تفریح گاہیں بند ہیں شکر کرو نوکری لگی ہوئی ہے اور کام چل رہا ہے ورنہ پیٹرول پمپ کا سیٹھ اور مینیجر گرتی ہوئی سیل کی وجہ سے ملازمین کی تعداد کم کرنے پر سوچ رہے ہیں ۔
شہزاد ٹھیک ہی تو کہہ رہا تھا ۔اب فرید کو بھی یہ بات سمجھ میں آگئی ہے کہ جس طرح سمندر پار سنہرے مستقبل کا خواب آنکھوں میں سجائے بے شمار پاکستانی نوجوان پیٹرول پمپ پر نوکری کر رہے ہیں اسی طرح پاکستان میں بھی متعدد لوگ پٹرول پمپ کے ذریعے اپنے گھر کا چولہا جلا رہے ہیں امریکہ میں ایک نوکری کو گیس اسٹیشن کی نوکری کہتے ہیں فرق یہ ہے کہ وہاں پر نوکری کرنے والا گاڑیوں میں پیٹرول خود نہیں بھرتا بلکہ وہ تو گیس سٹیشن کے کیش کاونٹر پر کھڑا رہتا ہے گاڑیوں میں لوگ خود آتے ہیں کیش کاونٹر پر آکر پیسے دیتے ہیں اور پھر اپنی گاڑیوں میں خود پیٹرول بھرتے ہیں ۔امریکہ کے گیس اسٹیشن پر کام کرنے والے پاکستانیوں کو پاکستان کی نسبت بہت زیادہ معاوضہ ملتا ہے کیوں کہ وہاں کی کرنسی مضبوط ہے اس لیے وہاں سے یہ نوجوان جب اپنے گھروں میں پیسے بھیجتے ہیں تو ڈالر کے بدلے کافی روپے ان کے گھر والوں کو مل جاتے ہیں ۔فرید بھی یہ سوچتا ہے کہ وہ امریکہ چلا جائے وہاں گیس اسٹیشن کی نوکری کر لے اور خوب ڈالر کما کر اپنے گھر والوں کے حالات بدل دے ۔وہ سمجھتا ہے کہ اس نے اپنے پٹرول پمپ کے کام کو تو سمجھ لیا ہے یہی کام پاکستان میں کروں تو کم پیسے ملتے ہیں عزت بھی نہیں ہے اور کسی طرح وہ امریکہ چلا جائے اور یہی کام امریکہ میں جا کر کرے تو پیسے بھی زیادہ ملیں گے اور گاؤں میں عزت بھی بڑھ جائے گی ۔اب وہ سوچ رہا ہے کہ کسی طرح امریکہ جا سکے ۔
شہزاد اس کو سمجھا رہا تھا کہ امریکہ جانا اتنا آسان نہیں ہے ۔ماضی میں امریکہ نے ایک لاٹری سسٹم شروع کیا تھا جس میں کافی پاکستانی امریکہ چلے گئے تھے اس کے علاوہ دیگر طریقوں سے بہت سے لوگ امریکا پہنچے ۔کافی لوگ کینیڈا گئے اور پھر وہاں سے امریکہ چلے گئے ان میں وہ لوگ بھی تھے جو کینیڈا سے امریکہ جانے والی سبزی کے ٹرک میں چھپ کر جاتے تھے انہیں غیر قانونی طریقے سے بارڈر پار کرانے والے لوگ موجود تھے تو یہ کام آسانی سے ہو جاتا تھا لیکن نائن الیون کے بعد یہ صورتحال بدل چکی ہے اب کینیڈا سے بھی امریکہ جانا آسان نہیں اور خود کینیڈا پہنچنا اب کون سا آسان کام ہے ۔ہاں یہ ضرور ہے کہ کینیڈا میں ایسی تنظیمیں کام کر رہی ہیں جو دنیا کے مختلف علاقوں سے ایسے لوگوں کو کینیڈا لے آتی ہیں جن کی جان کو خطرہ ہو ۔سو سال پہلے سکھوں کا ایک بحری جہاز بھر کر کینیڈا پہنچا تھا کینیڈا میں سردار جی بہت بڑی تعداد میں رہتے ہیں بھارتی پنجاب سے بڑی تعداد میں نوجوان کینیڈا جانا چاہتے ہیں اور کینیڈا کو اپنا دوسرا گھر بنا چکے ہیں جب کہ کینیڈا میں رہنے والے بزرگ سیکھ واپس بھارتی پنجاب میں جانا چاہتے ہیں لیکن بھارتی پنجاب میں اب قرآن پنجاب والی باتیں نہیں وہاں بھی کینیڈا کی چھاپ آ چکی ہے اس لئے پرانے بزرگ سیکھ جب واپس اپنے بھارتی پنجاب جاتے ہیں تو پریشان ہو جاتے ہیں اس پر کافی بڑے بھارتی ڈرامے اور فلمیں بن چکی ہیں ۔
فرید اور شہزاد امریکہ اور کینیڈا جانے کی باتیں کرتے رہتے ہیں لیکن یہ سب کچھ انہیں پیٹرول پمپ کی ملازمت کے ساتھ ہی کرنا پڑتا ہے فی الحال ان کی دنیا پیٹرول پمپ کی ملازمت ہے ان کے دن اور رات اسی ڈیوٹی میں کٹ رہے ہیں ۔فرید شہزاد کو کہہ رہا تھا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل کتنا بڑا ادارہ ہے پورے ملک میں اس کے پٹرول پمپ ہے اور ہزاروں ملازمین وہاں پر کام کرتے ہیں اور روزگار کماتے ہیں لیکن اس ملک میں تبدیلی کا اصل مزہ تو پی ایس او کے ایم ڈی نے اٹھایا ہے حکومت تبدیل ہونے کے بعد اسے یہ زبردست نوکری مل گئی اور وہ مزے اٹھا رہا ہے جب کہ ہم جیسی ورکر کلاس تو مہنگائی کے ہاتھوں اور رل گئی ہے ۔یہ مہنگائی کب ختم ہوگی کون کب کرے گا مہنگائی کا جن ایسا باہر آیا ہوا ہے کہ واپس بوتل میں جانے کا نام نہیں لے رہا جو لوگ پیٹرول پمپ پر پیٹرول لینے آتے ہیں وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ بہت مہنگائی ہے بہت مہنگائی ہے پٹرول بدین مہنگا ہو رہا ہے لوگ اپنی کم آمدن اور زیادہ اخراجات سے پریشان ہیں جس چیز کو ہاتھ لگاؤں اس کی قیمت پہلے سے زیادہ ہوچکی ہے آنے والے دن تو اور زیادہ مشکل لگ رہے ہیں کپتان کہہ رہا ہے گھبرانا نہیں ۔۔۔۔گھبرانا نہیں تو پھر کیا کرنا ہے ۔فرید، شہزاد سے کہہ رہا تھا کہ کپتان سے کہو کہ ہماری تنخواہ بھی اپنے برابر کردے یا پھر ہماری تنخواہ میں گزارا کر کے دکھائے ۔ کپتان ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے لیکن ایم ڈی پی ایس او کی تنخواہ اور مراعات دیکھو اور ہماری ورکر کلاس کی روزآ نہ کی بنیاد پر حاصل ہونے والی اجرت دیکھو ۔۔۔توبہ توبہ ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے )
——————-
Salik-Majeed
—————–
whatsapp…….92-300-9253034