مقتدر حلقے عدلیہ کے آزاد ججوں کو اپنے دباو میں رکھنا چاہتے ہیں اسی لیے سوشل میڈیا پر حملے ہو رہے ہیں ۔حامد علی خان کی طلعت حسین سے گفتگو


پاکستان کے ممتاز آئینی اور قانونی ماہر حامد علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے مقتدر حلقے عدلیہ کے آزاد ججوں کو اپنے دباومیں رکھنا چاہتے ہیں اسی لئے اس سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف حملے ہو رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے نامور صحافی طلعت حسین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا ۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں فیصلہ آجانے کے باوجود سوشل میڈیا پر جس طریقے سے حملے ہو رہے ہیں اور عدلیہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس حوالے سے پوچھے گئے متعدد سوالات پر حامد علی خان کا کہنا تھا کہ بالکل یہ غیر معمولی صورتحال ہے ماضی میں کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا ۔سوشل میڈیا کے ذریعے جو اور عدلیہ کو دباؤ میں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ ابھی صرف مختصر فیصلہ آیا ہے اور تفصیلی فیصلہ آنے والا ہے جس کے دوران بہت سے سوالات کے جواب خود بخود مل جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ اس فیصلے کے بعد ججوں کے رشتہ داروں کا احتساب نہیں ہو سکے گا اس کیس میں خود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ نے منی ٹریل پیش کر دی ایف بی آر اور دیگر اداروں نے بھی بتا دیا کہ انہوں نے کوئی غلط اور غیر قانونی کام نہیں کیا ۔سپریم کورٹ میں قاضی فائز عیسیٰ کی جیت ہوگئی ہے اب ان کے خلاف جو ریمارکس اور دلائل دیئے گئے تھے ان کو بنیاد بنا کر سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف تنقید اور حملے کیے جارہے ہیں اور یہ نامناسب بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو خود جانتے ہیں کہ ہر اس شخص کا احتساب ہونا چاہئے جو پبلک آفس ہولڈر کرے لیکن احتساب کے نام پر انتقام نہیں ہونا چاہیے نہ ہی کسی کی خواہش پر کسی کو انتقام کا نشانہ بنایا جانا چاہیے ۔پروگرام کے دوران طالب حسین نے کہا کہ ایسے حالات تو ہم نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کے بعد بھی نہیں دیکھے تھے ۔حامد علی خان نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر مل رہا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہے جسٹس قاضی فائز عیسی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ انہوں نے اس ملک کا چیف جسٹس بنا ہے ایک سوچے سمجھے انداز سے ان کے خلاف اور عدلیہ کے خلاف جارحانہ مہم شروع کی گئی ہے سپریم کورٹ کو خود اس کا نوٹس لینا چاہیے لیکن پہلے تفصیلی فیصلہ آ جانا چاہیے ۔