تعلیم یافتہ گھرانوں میں فیملی پلاننگ کے فیصلے آزادی اور خود مختاری سے ہوتے ہیں ۔ فیملی پلاننگ میں مرد بھی برابر کے اسٹیک ہولڈرز ہیں ۔

دنیا کے مختلف ملکوں میں فیملی پلاننگ کے حوالے سے سرگرم ادارے اور ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ تعلیم یافتہ گھرانوں میں فیملی پلاننگ کے فیصلے آزادی اور خودمختاری کے ساتھ لیے جاتے ہیں اس لئے تعلیم بہت بنیادی عنصر ہے جو آبادی کو وسائل کے مطابق رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے کم ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں میں شرح خواندگی کی بنیادیں عنصر ہے جس پر توجہ دے کر پاپولیشن کنٹرول کی جا سکتی ہے یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاپولیشن کنٹرول کے حوالے سے صرف عورت کی صحت ہی بہتر نہیں بنائی جا سکتی بلکہ پورے گھرانے کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے اس لیے فیملی پلاننگ کے معاملات میں صرف عورتیں ہی نہیں بلکہ مرد حضرات بھی برابر کے اسٹیک ہولڈرز ہیں انہیں اس بات کی آگاہی اور شعور دینے کی ضرورت ہے کہ اپنی خواتین کو بچوں میں پیدائش کے حوالے سے وقفہ دلانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں جب ماں صحت مند ہوگی تو پورا گھرانہ صحت مند ہوگا ۔پاکستان جیسے ملک میں جہاں آبادی میں اضافے کی شرح بہت بلند ہے ہم پہلے ہی دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے 5 ویں ملک کا درجہ حاصل کر چکے ہیں ہمارے ملک میں خواتین بچوں کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کم پڑھے لکھے اور غیر تعلیم یافتہ علاقوں اور گھرانوں میں فیملی پلاننگ کے طریقوں اور مصنوعات کی فراہمی آگاہی دستیابی کے حوالے سے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے وہ کارکن اور رضاکار بہت حوصلہ افزائی اور ہمت افزائی کے مستحق ہیں جو دور افتادہ علاقوں میں جاکر فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین کو فیملی پلاننگ کے مختلف طریقے سے سمجھاتی ہیں انہیں مختلف مصنوعات تک رسائی یقینی بناتی ہیں مختلف کلینک میں کام کرنے والے طبی عملے کے اراکین اور خواتین ڈاکٹرز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو سلام ہے جو مشکل سے مشکل وقت میں بھی اپنے فرائض انتہائی خوش اسلوبی ذمہ داری اور دیانتداری سے انجام دیتے ہیں ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ جن ملکوں کے پاس ان کی آبادی کے حوالے سے صحیح اعداد و شمار موجود ہیں انہیں اپنے مستقبل کے حوالے سے بہتر فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے جہاں پر آبادی کا ڈیٹا موجود ہے وہاں آبادی کو قابو میں رکھنے کے اقدامات کے بہتر حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں ۔جن ملکوں نے فیملی پلاننگ میں کامیابی حاصل کی ہے ان ملکوں کی خواتین زیادہ صحت مند ہونے کے اعتبار سے ملکی معیشت میں بہتر اور مثبت کردار ادا کر رہی ہیں ہمارا ملک بھی ایک زرعی ملک ہے ہمارے ملک میں خواتین مردوں کے کاموں میں بہت زیادہ ہاتھ بٹاتی ہیں اگر بچوں کی تعداد کم ہو اور بچوں کی پیدائش میں وقفہ لازمی ہو تو ایسی خواتین کی صحت مزید بہتر ہو سکتی ہے اور پاکستان میں حمل اور زچگی کے مراحل میں ہونے والی عورتوں کی شرح اموات میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے اور دنیا میں آنے والے نئے بچوں کی صحت بھی بہتر بنائی جا سکتی ہے پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور مختلف ممالک کی فنڈنگ اور اپنے وسائل کے ذریعے چلنے والی این جی اوز اس حوالے سے بہت سرگرم ہے اور کافی مثبت اور حوصلہ افزا کام کر رہی ہیں لیکن پاکستان میں ابھی بہت سا کام ہونا باقی ہے اور خواتین کو بچوں کی پیدائش کے حوالے سے اپنا فیصلہ لینے کی خود مختاری دینے کی ضرورت ہے ہماری خواتین معاشرتی دباؤ میں ہیں معاشرے میں خواتین کو اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کی اتنی آزادی اور خود مختاری نہیں ہے جو نہیں ملنی چاہیے تاکہ وہ اپنی صحت اور اپنے گھرانے کے مستقبل کے بارے میں خود بہتر فیصلے کر سکیں مرد حضرات کی ذہنی تربیت اور تبدیلی کے لیے مزید اقدامات اور کوششوں کی ضرورت ہے FP2030 کے عالمی معاہدہ حاصل کرنے کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر مزید اقدامات اور کوششوں کی ضرورت ہے صوبہ سندھ کے حوالے سے کافی سرگرم نظر آتا ہے کیونکہ اس نے سب سے پہلے CIP پلان مرتب کرلیا ہے اور اس پر عمل درآمد میں تیزی دکھا رہا ہے یہ خوش آئند بات ہے اور دیگر صوبوں میں بھی اس پر کام ہونا چاہیے ۔وفاقی اور صوبائی سطح پر بننے والی ٹاسک فورسز کو اپنی سرگرمیوں میں تیزی لانے میں ہوگی کرونا کی وجہ سے مسائل مزید بڑھ گئے ہیں چیلنج پہلے سے زیادہ ہیں اس لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر صحت اور پاپولیشن کے معاملات کو دیکھنے والی سرکاری شخصیات سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ شعبوں کے ماہرین کا کردار اور خدمات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں سب کو مل کر بہتر کوآرڈینیشن کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے ایک دوسرے کی طاقت بننا ہوگا اور ساتھ چلنا ہوگا سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر ماہرین کو آپس میں سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا سپریم کورٹ اس سلسلے میں نوٹس لیکر راہ دکھا چکی ہے آپ سپریم کورٹ کی ہدایات پر سامنے آنے والی سفارشات پر تیزی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے ضروری ہے کہ سنجیدہ اور ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا جائے ۔
———————
Salik-Majeed
——————
Whatsapp……92-300-9253034