مریم نواز کو دھمکی دینے والے میجر جنرل عرفان ملک کو ہٹا کر ان کی جگہ میجر جنرل کاشف نذیر کو کیا ذمہ داری سونپی گئی ہے ؟

مریم نواز کو دھمکی دینے والے میجر جنرل عرفان ملک کو ہٹا کر ان کی جگہ میجر جنرل کاشف نذیر کو کیا ذمہ داری سونپی گئی ہے ؟


اس حوالے سے پاکستان کے سینئر تجزیہ نگار محمد بلال غوری نے اپنے یوٹیوب چینل پر تفصیلی اظہار خیال کیا ہے اور بتایا ہے کہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کاؤنٹر ٹیررزم میجر جنرل عرفان ملک کو ان کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ میجر جنرل کاشف نذیر کو تعینات کیا گیا ہے یہ وہی پوزیشن ہے جہاں سے آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ کو کنٹرول کیا جاتا ہے اپنے پروگرام میں بلال غوری نے بتایا کہ یہ خبر سب سے پہلے ٹوئٹر پر پاکستان کے صحافی جو جنگ سے وابستہ ہیں ماجد صدیق نظامی نے بریک کی تھی لیکن اس سے زیادہ توجہ حاصل نہیں ہو سکی انہوں نے اپنے پروگرام میں ماجد نظامی کا ٹویٹ بھی دکھایا ۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا نے اس خبر کو کوئی گھاس نہیں ڈالی حتیٰ کہ سوشل میڈیا پر بھی اس پر زیادہ بحث نہیں ہوئی لیکن یہ خبر دیکھنے کے بعد میں نے اپنے ذرائع سے اس کی تصدیق کرنے کی کوشش کی اور عسکری ذرائع کے مطابق غیر سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ خبر درست ہے میجر جنرل کے خان ملک کو ہٹا دیا گیا ہے اور انہیں اب جی ایچ کیو میں تعینات کر دیا گیا ہے اور میجر جنرل کاشف نذیر کو آئی ایس آئی میں ڈی جی (سی )تعینات کر دیا گیا ہے ۔ان کا تعلق انجینئرنگ کور سے ہے

اپنے پروگرام میں نے بتایا کہ 28جون 2018 کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں جب آرمی پروموشن بورڈ کا اجلاس ہوا وہاں پر 987 برگیڈئیر کے نام ترقی کے لیے زیر غور آئے ان 987 برگیڈئیر زمیں سے وہ 37 خوش نصیب جنہیں برگیڈئیر سے میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دیدی گئی ان میں عرفان ملک ،بابر افتخار کے ساتھ کاشف نذیر کا نام بھی شامل تھا ۔ترقی کے بعد بابر افتخار کو آئی ایس پی آر تعینات میں کر دیا گیا جبکہ عرفان ملک کو آئی ایس آئی میں ڈائریکٹر جنرل کاؤنٹر ٹیررزم بنایا گیا تھا جبکہ میجر کاشف نذیر جی ایچ کیو میں ڈی جی ہاؤسنگ کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں ۔23 مارچ کی بجائے 25 مارچ 2021 موجودہ تقریب منعقد ہوئی وہاں پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے میجر جنرل آصف نذیر کو ہلال امتیاز بھی عطا کیا ۔

اپنے پروگرام میں انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے ڈی جی کاؤنٹر ٹیررزم عرفان ملک نے مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو دھمکی دی ہے کہ اگر مریم نواز نہ آئیں تو انہیں سمیش کردیا جائے گا ۔بعد میں لندن سے نواز شریف نے اپنے ویڈیو پیغام میں اس الزام کو دہرایا ۔
بلال غوری نے اپنے پروگرام میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا ویڈیو پیغام بھی دکھایا ۔اس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ

اکستان کے جمہوری نظام اور اخلاقیات کو پاؤں تلے روندتے ہوئے آپ اس حد تک گر چکے ہیں کہ پہلے آپ نے کراچی میں چادر اور چار دیواری کو پامال کیا رات کے وقت مریم نواز کے ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا اور اب انہیں دھمکی دے رہے ہو کہ اگر وہ باز نہ آئیں تو انہیں سمیش کر دیا جائے گا ۔مریم جس جرات اور ایمان کے ساتھ عوام کے حق کے حکمرانی اور ووٹ کو عزت دو کی جنگ لڑ رہی ہیں ان شاء اللہ ان کی حفاظت اللہ کرے گا ۔میں خدائی لہجے میں دھمکیاں دینے والوں کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی نے کوئی مضموم حرکت کی تو اس کے ذمہ دار عمران خان کے علاوہ جنرل قمر جاوید باجوہ ،جنرل فیض حمید اور جنرل عرفان ملک ہوں گے ۔جو کچھ آپ نے کیا ہے اور کرتے جا رہے ہیں یہ سنگین جرم ہے اس کا آپ کو بہت جلد حساب دینا پڑے گا ۔انشاءاللہ


اپنے پروگرام میں بلال غوری نے کہا کہ آپ نے نوازشریف کی گفتگو سنی تو کیا اب یہ کہا جاسکتا ہے کہ عسکری قیادت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی شکایت کا ازالہ کرتے ہوئے میجر جنرل عرفان ملک کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ؟۔کیا ایسا ہی ہوا ہے ۔اور یہ عہدہ کتنا اہمیت رکھتا ہے یہ بھی بتاتا چلوں کہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کاؤنٹر ٹیررزم کا اصل کام تو ٹیررازم کی تھریٹس کو کاونٹر کرنا ہوتا ہے لیکن آئی ایس آئی کا پولیٹیکل ونگ بھی اسی کے انڈر کمان ہوتا ہے ۔جو سیاسی سرگرمیاں ہوتی ہیں جو سیاسی بندوبست ہوتا ہے جیسے آپ عام طور پر محکمہ زراعت کی سرگرمیوں سے منسوب کرتے سنتے آئے ہیں دراصل وہ کام سارے یہاں ہوتے ہیں

اس عہدے کی اہمیت کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آئی ایس آئی کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل ۔جنرل فیض حمید بھی ماضی میں ڈائریکٹر جنرل کاؤنٹر ٹیررزم رہ چکے ہیں جب تحریک لبیک کا دھرنا ہوا تو انہوں نے ہی ایک گارنٹرکے طور پر یا مصالحت کار کے طور پر معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔
بلال غوری نے اپنے پروگرام میں کہا کہ اتنے اہم عہدے سے آرمڈ کور سے تعلق رکھنے والے میجر جنرل عرفان ملک کو ہٹا کر ان کی جگہ انجینئرنگ کور سے میجر جرنل کاشف نذیر کو لے کر آنا معنی خیز ہے کیونکہ میڈیکل کور ایجوکیشن کور اور انجینئرنگ کور کے لوگ جو ہوتے ہیں ان کے بارے میں عام تاثر یہ ہوتا ہے کہ یہ زیادہ پڑھے لکھے ہوتے ہیں اور زیادہ سخت نہیں ہوتے اس لئے میجر جنرل قاسم نظیر کو اس عہدے پر تعینات کرنے کا ایک خاص مفہوم اور میسج ہے ۔بلال غوری نے اپنے پروگرام میں کہا کہ اس واقعہ کے حوالے سے دو تھیوریاں ہیں ایک چوری یہ ہے کہ میجر جنرل کے پاس ملک کو نواز شریف کی شکایت پر نہیں ہٹایا گیا بلکہ انہیں اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا ہے اس حوالے سے شہباز شریف کی ضمانت کا معاملہ ،ڈسکہ الیکشن کا معاملہ ،مریم نواز کو دھمکی کا معاملہ ،کراچی میں مریم نواز کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کا معاملہ ،ان سارے معاملات کو دراصل مس ہینڈل کیا گیا ۔اس طرح بدنامی ہوئی اور اہداف کے حصول میں ناکام رہے لہذا میجر جنرل عرفان ملک کو ہٹا دیا گیا ۔

بابر غوری کے مطابق دوسری تھیوری یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مسلسل رابطوں کا سلسلہ جاری ہے مسلم لیگ نون کی قیادت کے ساتھ ۔نواز شریف کو منانے کی کوشش کی جا رہی ہے مختلف پیغامات بھیجے جاتے رہے ہیں کچھ فارمولے تحریر ہوئے مختلف وعدے کیے گئے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ کچھ وعدے پورے نہیں ہوئے جس کی وجہ سے بداعتمادی کی فضا قائم رہی فاصلے بڑھتے چلے گئے تنقید بڑھتی چلی گئی اور بالآخر نوازشریف کو نام لے کر ایک جلسے میں اپنی بات کرنی پڑی ۔اس کے بعد دوبارہ سے رابطے ہوئے اور انہیں کہا گیا کہ آپ نام لے کر بات نہ کریں پھر سے انہیں منانے کی اور انہیں راضی کرنے کی کوشش شروع ہوئی اور ہمارے ذرائع کا بتانا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ایک مفاہمت ہوئی ہے جس کے بعد اعتماد سازی کے لیے کچھ اقدامات کیے گئے ہیں جن کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ فریقین کو اندازہ ہو کہ اب مزید وعدہ خلافی نہیں ہوگی ۔