پاکستان میں حکمرانوں کی ڈنگا ٹپاو پالیساں

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ ۔۔

محکمہ جنگلات ۔۔پی ایچ اے اور ایل ڈی اے کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان صاحب ۔۔۔
وزیر اعلی پنجاب ۔۔۔
حکومت پنجاب چیف سیکڑیری پنجاب کے لیے لحمہ فکریہ
پاکسان میں ھر سال ھزاروں لاکھوں درخت لگالنے کا دعوی کرنے والے اس بات کا جواب دے سکتے ھیں کہ وہ سارے پودے یا درخت کہاں چلےجاتے ھیں جن کے لگانے کا دعوی کیا جاتا ھے ؟؟؟؟
یہ محکمے ھر چھ ماہ بعد شجر کاری مہم چلاتے ھیں لاکھوں روپے اشتہار بازی پر خرچ کئے جاتے ھیں اور بس ۔۔مگر گروانڈ پر کچھ نظر نہیں اتا ۔۔
۔یہ لاھور کے دل ایکسپو سنڑ کی تصاویز ھیں جو کئی ایکڑز پر مشتمل ھے اس کو تعمیر ھوئے کئی سال گزر چکے اج کل یہاں پر کرورنا ویکسین سنڑ بنایا گیا ھے
روزانہ سنیکڑوں لوگ اتے ھیں اس بلڈنگ کے چاروں اطراف پارک بنائے گئے ھیں ۔گرین بیلٹ بھی ھے وسیع پارکنگ بھی ھے مگر کوئی درخت نظر نہیں اتا
سخت ترین گرمی کے موسم میں لوگ اور ان کی گاڑیاں جل رھی ھیں ۔
۔۔لازمی یہاں حکومت کے ارباب اختیار بھی اتے ھوں گئے مگر سب کی انکھیں بند ھوتی ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ان کو گرمی اور نہ ھی فضائی الودگی نظر نہیں اتی ۔۔۔۔درخت نہ ھونے سے لاھور و دیگر بڑے شہر فضائی الودگی کا شدید شکار نظر اتا ھے بلکہ لاھور تو دنیا میں فضائی الودگی میں نمبر ون پر اچکا ھے ۔
بلکہ جوھر ٹاون کے پورے کمرشل ایریا میں دور دور تک درخت اور سبزے کا نام و نشان نظر نہیں آتا۔۔اور ھر طرف ویرانی ھی ویرانی نظر اتی ۔۔
اسی علاقے میں اربوں روپے کی لاگت سے بنایا گیا ایک نجی کمرشل پلازہ بھی ھے اگر حکومت کے محکمے کچھ نہیں کر سکتے یا ان کے پاس وسائل کی کمی ھے تو حکومت کے ارباب اختیار کو چاھیے کہ اس پورے کمرشل زون میں درخت لگانے اور ان کی دیکھ بھال کا کام پلازے کے مالکان کے سپرد کر دیں تاکہ وہ بھی پیسے کمانے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی کوئی خدمت کر سکیں
۔۔بلکہ اسی طرح شہروں کے مختلف علاقے مختلف کمپنوں کے ملاکان کے سپرد کر دیں کہ وہ اپنے سرمائے سے سڑکوں پارکوں اور پلازوں کے پارگنگ ایریا میں زیادہ سے زیادہ سایہ دار پھل دار لوکل درخت لگائیں اور ان کی حفاظت بھی کریں ۔
۔ھاوسنگ پراجیکٹس کے بڑے ادارے بحریہ ۔ڈی ایچ اے اور دیگر کو بھی اس کارھائے خیر میں شامل کیا جا سکتا ھے کہ وہ بھی اربوں کمانے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کو فضائی الودگی گرمی کی شدت کم کرنے اور شہروں کو گرین اور کلین بنانے میں اپنا حصہ ڈال سکیں ۔۔۔شکریہ