پاکستان میں صحافی کبھی بھی آزاد نہیں رہتے، جرمن نشریاتی ادارہ


جرمن نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ظلم و ستم اور جان کو لاحق خطرات کا سامنا کرتے ہوئے صحافی پاکستان میں احتیاط سے قدم اٹھاتے ہیں۔ وردہ عمران لکھتی ہیں کہ پریشان کن سوال اٹھانے والے بہادروں کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

اعدادوشمار اور مواد پر سنسرشپ کی اطلاعات کے ذریعہ دنیا پاکستان میں پریس کی آزادی کے بارے میں جانتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ زندہ حقیقت کے ذریعے پاکستان میں پریس کی آزادی کے بارے میں معلومات رکھتی ہیں کیونکہ انہوں نے دیکھا ہے کہ حیرت انگیز صحافتی ٹکڑے حذف کردیئے جاتے ہیں اور مصنفین کو کمپنیوں کے مفادات سے متصادم عنوانات کو واضح کرنے کے لئے کہا جارہا ہوتا ہے مثال کے طور پر کس طرح طاقتور فیشن ہاؤسز اپنے مزدوروں کا استحصال کرتے ہیں اس کی تحقیقات۔

وردہ لکھتی ہیں کہ پاکستان کو سیاسی رد عمل یا مالی اعانت میں کمی سے بچنے کے لئے سیلف سنسرشپ کا بھی مسئلہ ہے
https://jang.com.pk/news/922086?_ga=2.191489834.1683351231.1620196583-822188792.1620196577
—————————–

صحافیوں کے تحفظ کا بل آخری مراحل میں ہے، وزیر اطلاعات
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کا بل آخری مراحل میں ہے جس میں کراچی کی صحافی تنظیموں کا موقف بھی شامل کیاجائے گا، کراچی کے صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو حکومت جو صحت کارڈز دے گی اس میں انہیں 10لاکھ روپے تک علاج کی سہولت حاصل ہوگی‘ اس مد میں 50 فیصد رقم سندھ حکومت کو فراہم کرنی ہے جوابھی ادا نہیں کی گئی اسی لیے صحت کارڈز کے اجراء میں تاخیر ہورہی ہے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ کراچی میں جب بھی ہاؤسنگ اسکیم شروع ہوگی اس میں صحافیوں کو بھی شامل کیاجائے گا۔انہوں نے سندھ میں صحافیوں پر درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ میں آئی جی سندھ سے بات کروں گا، ہماری حکومت صحافیوں کو ہرممکن مدد فراہم کرے گی۔ وہ منگل کو یہاں گورنر ہائوس میں کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے)کے ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے، جس نےپی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی‘ کے یو جے کے صدر اعجاز احمد اور جنرل سیکریٹری عاجزجمالی کی قیادت میں گورنر سے ملاقات کی ۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات نے اسلام آباد سے فون پر وفد کے ارکان سے گفتگو کی جبکہ گورنر سندھ کی معاونت رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی ودیگر نے کی۔ اعجاز احمد نے کہاکہ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت بنی، اس کے بعد سے پورے ملک میں قریباً 8 ہزار صحافی بے روزگار ہوگئے
https://jang.com.pk/news/922084?_ga=2.191489834.1683351231.1620196583-822188792.1620196577
—————————
میڈیا کی آزادی کیلئے صحافیوں کو عملی جدوجہد کرنا ہوگی، عالمی کانفرنس
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام عا لمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں آن لائن انٹر نیشنل کانفرنس منعقد ہوئی،جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے سینئر صحافیوں و کالم نویسوں ، اینکرز ، سیاسی رہنمائوں ، ماہرین تعلیم ،انسانی حقوق کے عالم برداروں ،وکلا اور مزدور رہنما ئوں نے شر کت کی ،’’ آزادی صحا فت اور پاکستان میں میڈیا کا بحران‘‘ کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس کی میز بان پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار،سیکر یٹری جنرل ناصر زہدی اور افضل بٹ تھے جبکہ آصف علی بھٹی نے نظا مت کے فرائض سر انجام دیئے، چار گھنٹے مسلسل جاری رہنے والی کانفرنس کے دوران پیش کی جانے والی تجاویز و سفارشات میں کہا گیا ہے کہ حکومت صحافیوں کے خلاف کرائمز کی فوری سماعت کیلئے سپیشل پبلک پراسیکیوٹر مقرر کرے، پاکستان میں آئین کے تحت آزادی اظہار رائے،صحافت کی خودمختاری اور صحافیوں کیخلاف جرائم کے جائزہ اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے وسیع البنیاد پارلیمنٹری کمیٹی بنائی جائے،‎صحافتی ادارے اور تنظیمیں فیک نیوز کے خاتمے کیلئے ازخودکوششوں کا آغاز کریں تاکہ عوام وخواص کا میڈیا پر اعتماد بحال ہوسکے۔شہروں اور دیہی علاقوں میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی نوکریوں کے تحفظ اور تنخواہ کی بروقت ادائیگی کا جامع نظام بنانے اور ٹی وی پروگراموں میں غیر صحافی اینکرز کی حوصلہ شکنی اور سابق فوجی افسران کو دفاعی تجزیہ تک محدود رکھنے کیلئے میڈیا مالکان سے بات کی جائے ۔پی ایف یوجے کی پہلی انٹرنیشنل آن لائن کانفرنس میں‎امریکہ ،برطانیہ ،کینیڈا ، ترکی ،مشرق وسطی اور یورپ کے‎مختلف ملکوں میں برسوں سے شعبہ صحافت سے منسلک سنیئر صحافیوں انور اقبال ،عظیم ایم میاں ،معاوض صدیقی، محسن ظہیر، خالد حمید فاروقی ، ارشد بھٹی ،بدر منیر چوہدری ، وقار ملک ، ارشد رچیال ،پروفیسر شفیق احمد اور دیگر نے‎تجویز دی کہ پی ایف یو جے کے سنیئر ارکان پر مشتمل وفد بناکر یورپی یونین سمیت دیگر عالمی صحافتی تحفظ و فروغ کے اہم عالمی اداروں کا دورہ کرے اور انہیں پاکستان میں شعبہ صحافت کےحوالے سے حقیقی صورت حال سے آگاہ کرے،انہوں نے آفر دی کہ وہ خود بھی پاکستان میں آزادی صحافت پر قدغنوں اور صحافیوںُ پر ہونے والے مظالم کی معلومات عالمی اداروں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے تاکہ جو طاقتور ادارے پاکستان میں صحافت پر پابندیاں لگانے میں ملوث ہیں انہیں آئینی اور عالمی قوانین کےتحت ایسے اقدامات سے بعض رکھا جاسکے ،کانفرنس میں انسانی حقوق کی تنظیموں کےنمائندوں نےبھی آزادی صحافت کی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں پر پچھلے کئی برسوں سے تشدد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس پر یورپی پارلیمنٹ بھی سخت تنقید اور تشویش کا اظہار کررہی ہے، اس صورت حال پر فوری طور پر قابو پانے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، تجویز دی گئی ہے کہ صحافیوں کی نوکریوں کےتحفظ کےلئے تمام میڈیا کے اداروں کو سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے رجسٹرڈ کرانے کیلئے حکومت سے فوری مطالبہ کرنا چاہیے۔ ‎ کانفرنس میں ملک بھر سے یونینز ، پریس کلبز اور مختلف تنظیموں کے ارکان نے سفارشات پیش کیں کہ میڈیا کی آزادی اور عوام کی آواز اعلی ایوانوں تک ‎پہنچانے ، معاشرتی مسائل کےحل ، پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کی خاطر اب صحافیوں کو حکومت کی طرف دیکھنے کی بجائے ازخود عملی جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا جس میں سیاسی جماعتوں،وکلاء تنظیموں ، ورکرزیونینز ، طلباء و اساتذہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری رابطے کئے جائیں ۔‎
https://jang.com.pk/news/922170?_ga=2.183110438.1683351231.1620196583-822188792.1620196577