کرونا کے اثرات اور وقت کا تقاضا

ماریہ حلیمہ

کرونا کے اثرات اور وقت کا تقاضا

تحریر: ماریہ حلیمہ
وبائی امراض کی تاریخ نے یو ں تو ہمیشہ ہی انتہائی خوفناک نتایئج دیئے ہیںلیکن کووڈ ۹۱ نے تو جیسے ہماری دنیا ہی بدل کہ رکھ دی ہے ا س نئے خطرناک نتایئجخ سے پوری دنیا ہل کے رہ گئی ہے اس مرض نے دنیا کے وسیع و عریض جغرافیائی خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے بیکوقت یورپ، ایشیا، افریقہ، امریکہ تمام ہی براعظموں میں تباہی مچاتا کروانا وائرس نے پوری دنیا میں خوف کا عالم طاری کیا ہوا ہے اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد انسان کی ،ذہنی ، سماجی ، معاشی اور معاشرتی زندگی یکسر بدل کہ رکھ دی ہے ہم جس سطح پر بھی دیکھیں ہماری زندگی متاثر نظر ٓتی ہے
انسان کا بنیادی حق اس کا زریعہ معاز کا جاری رہنا ہے اس تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں یوں تو روزگار کے مواقعے کم ہیں ایسے میں کرونا نے یومیہ اجرت سے وابستہ افراد کے معاشی حالات تو جیسے تباہ ہی کر دیئے ہیں گذشتہ تقریبا دو سالوں سے معاشرے کے تمام ہی طبقوں کو متاثر کیا گیا ہے
بڑے صنعت کار بھی طلب اور رسد کے رک جانے کی وجہ سے پریشان نظر آتے ہیں یہ بیماری اپنے ارتقا¾ ہی سے خوف اور غیر یقینی کی کیفیت میں لئے ہوئے ہے اس وبائی بیماری سے مختصر مدت میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں نے پوری دنیا کو ہر پہلو سے ہلا کر رکھ دیا ہے
کرونا کی عالمگیر یت اور اس کے معاشی اثرات دنیا کی تمام معیشتوں میں تباہی پھہیلا رہے ہئں ترقی یافتہ ممالک جن کی معیشتیں طاقتور کہلاتی تھیں بھی اس مرض کے اثرات سے بری طرح متاثر نظر آتی ہیں تو ایسے میں ترقی پزیر مملک کا حال سمجھا جاسکتا ہے
پاکستان کا شمار بھی ترقی پزیر مملک میں ہوتا ہے اور کرونا کی اس تیسری اور طاقتور لہر نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک ہی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے پورا ملک ایک طرح سے ساکت و جامد نظر آنے لگا ہے پھر سے کاروباری سرگرمیاں کم ہوتی نظر آرہی ہیں ادارے بند ہورہے ہیں ایسے ہم پاکستانیوں کا فرض ہے کہ بغیر ضرارت باہر جانے سے گریز کریں اگر باہر جاناضروری ہے تو کم سے کم باہر جایئں بزرگوں اور بچوں کو باہر نہ جانے دیں اور تمام تر ایس او پیز کیساتھ باہر جایئں ماسک لگایئں سماجی فاصلہ برقرار رکھیں کیونکہ اس وبائی مرض سے لڑنے اور بچنے کا واحد ذریعہ حفاظتی اقدامات ہیں اسی طرح ہم خود کو اور اپنے خاندان کو محفوظ کر سکتے ہیں ہم اس وبا¾ کے خطرناک نتائج دیکھ چکے ہیں اب ہمیں چایئے کہ ہم اپنے آپ اور اپنے خااندان ،ملک کی بقا کیلئے ہمیں کرونا کے ساتھ حفاظتی تدابیر پر عمل کر کے لڑنا ہوگا کیونکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اب ہمیں کرونا کے ساتھ ہی جینا ہے اور اس کو ہرا کر جینا ہے ۔