ہلاکتیں 50 لاکھ ۔۔ پاکستانیوں کی ہمدردی۔۔ بیرونی و اندرونی تنقید

سچ تو یہ ہے،
——————-
ہلاکتیں 50 لاکھ ۔۔ پاکستانیوں کی ہمدردی۔۔ بیرونی و اندرونی تنقید
————-

بشیر سدوزئی ۔

بھارت میں کرونا وائرس کی وباء سے روزانہ لگ بھگ 13 ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں، 50 لاکھ سے زائد ہلاکتوں کا اندیشہ ہے ۔ 2 مئی 2021ء کو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 لاکھ 86 ہزار 492 نئے کیسز رجسٹرڈ ہوئے ۔ تاہم امریکی این جی او” جسٹس فار آل سمیت ” کے مطابق روزانہ متاثرین کی تعداد اس سے کئی زیادہ اور دس ہزار یومیہ سے زائد ہے ہلاک ہو رہے ہیں ۔این جی او کی خبر کی تصدیق اس سے بھی ہوتی ہے کہ شمشان گھاٹ کے ذرائع کے مطابق گزشتہ 7 دنوں میں 50 ہزار سے زائد افراد کو نظر آتش کیا جا چکا ہے۔ جب کے مسلمان یہودی اور عیسائی سمیت دیگر اقلیتوں کی تعداد کو بھی شامل کیا جائے تو روزانہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد لگ بھگ تیرا ہزار روزانہ سے زیادہ ہی ہو گی۔ عام شہریوں کے لیے ریاست گجرات کی ایک مسجد میں 50 اور دارالعلوم دیوبند میں142 بستروں پر مشتمل عارضی اسپتال قائم کیا گیا ہے۔ جب کہ دارالعلوم میں 1000 بستر تک توسیع دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہمیشہ مسلمانوں پر مظالم اور پاکستان کو بنیاد پرست، دہشت گرد ملک ثابت کرنے کی کوشش اور شدید نفرت کا اظہار کیا۔ لیکن اس صورت حال میں بھارتی مسلمان ہی نہیں پاکستانیوں میں بھی بھارتی عوام کے لیے ہمدردی کا جذبہ جاگ اٹھا ہے ۔ فیس بک پر “بھارت میں کرونا لہر پر پاکستانیوں کو تشویش ۔” کی سرخی کے ساتھ 26اپریل 2021ء کو میں نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی مظالم کی کچھ تصویروں کے ساتھ پوسٹ شئیر کی کہ” پاکستان کے حکمرانوں، سمیت کچھ روشن خیال این جی او کے نمائندوں اور خود ساختہ دانشوروں کو پھیلنے والی کرونا وائرس کی وباء سے بھارت میں انسانی جانوں کے نقصان پر اچانک ہمدردی اور محبت جاگ اٹھی۔ اس طرح کا ترس اور محبت ان کو کبھی بھی کشمیر کے عوام پر ہونے والے مظالم پر جاگتے محسوس نہیں ہوئی ۔ جی ہاں ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کے لوگوں کے لیے ان کے ایسے ہی جذبات ہیں جیسے عربوں کے فلسطینیوں کے لیے ۔ یہ تو درست ہے کہ انسانیت جہاں تکلیف میں ہو افسوس اور ہمدردی ہونا چاہئے ۔ لیکن کرونا وائرس سے ہلاکتوں،اور فوجیوں کی جانب سے معصوم بچیوں کا جسم نوچنا اور بے گناہ نوجوانوں کے سینے چھلنے کرنے کے واقعات میں فرق محسوس کرنا چاہئے اگر مظلوموں کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ ہو تو ۔اللہ کی طرف سے آنے والی وباء کسی حکمت سے خالی نہیں اس لیے کہ اللہ اپنی تخلیق پر ظلم نہیں کرتا ۔ لیکن جہاں ریاست اپنے عوام پر ظلم کے ساتھ ستم بھی کرنے لگے وہاں درد دل رکھنے والوں کے دلوں میں محبت اور افسوس کا اظہار زیادہ دیکھا جانا چاہئے ۔ لیکن یہاں معاملہ الٹ ہے ۔زیر نظر تصویریں غور سے ملاحظہ فرمائیں ۔۔ ممکن ہے آپ کے دل سے یہ دعا نکل آئے، اے اللہ اس ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور جہاں کے لوگوں کو عبرت ناک سزا دے جو مودی کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں ان مظلوم لوگوں کے لیے خوبصورت دنیا جہنم بنا رکھی ہے ۔۔۔۔ میں تو یہی دعا کرتا ہوں” ۔۔ اس پر کسی ایک فرد نے بھی میری تائید نہیں کی جن میں مذہبی جماعتوں کے کارکن اور خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پاکستانی مذہب کی بنیاد پر نفرت کا اظہار نہیں کرتے بلکہ حقیقت پسندی اور انسانی حقوق کے علمبردار ہیں ۔ راولپنڈی سے ایم اے غنی خان نے کہا کہ ” بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے، ظالم حکمرانوں کی ہلاکت اور بھارتی ظالم افواج کی تباہی کے لئے دعا کرنی چاھیے لیکن بھارت کے مفلوک الحال عوام کے لئے ہمدردی کے اظہار میں کوئی مضائقہ نہیں غنڈوں سے نفرت جائز ہے۔” غضنفر حنیف نے لکھا کہ” دونوں ممالک کے بالادست طبقات کا مسئلہ ریاست جموں وکشمیر پر بیانیہ ستر سال سے ایک ہی ہے۔۔۔۔اس میں عام عوام کا کوئی قصور نہیں ہے” دانش انصاری لکھتا ہے کہ ” بلاشبہ اللہ کا قہر نازل ہو رہا ہے بھارت پر۔ لیکن ہماری منافقت، لاپرواہی، دین سے دوری کی وجہ سے ہم بھی اس قہر کی زد میں آسکتے ہیں بادل نخواستہ ۔” سہل الیاس کا کہنا ہے کہ ” انڈیا کے ٹکڑے ہونے سے زیادہ بہتر ہوگا کہ ہم اپنے ملک کو مضبوط کرلیں. ہمارا ملک مضبوط ہاتھوں میں ہو تو انڈیا تو کیا ہم اسرائیل کو بھی انسانیت کا سبق سیکھا سکتے ہیں. طاقت اتنی ہندو دہشت گرد تنظیموں میں نہیں جتنی کمزوریاں انڈین مسلم تنظیموں میں ہیں”۔ محمد حنیف خان لکھتے ہیں کہ
“ماشاء اللہ میرے بھی یہی جذبات ہیں۔ انڈیا پر اللہ کا قہر آیا ہوا ہے کیوں کہ وہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھا رہا ہے۔ اللہ نے انڈیا کے کشمیریوں پر ظلم کی وجہ سے پوری دنیا کو اپنی وبا میں لپیٹا ہوا ہے۔ آج انڈیا ظلم ختم کرے کل رزلٹ دیکھ لے۔ پاکستانی NGO نے کبھی اپنی ایمبولینسز کشمیر بھیجی؟ کشمیر نہیں بھیج سکتا تھا تو انڈیا ہی بھیج دیتا کے کشمیر میں بھیج دو؟ کشمیری اور پاکستانی لوگو انڈیا کی حکومت بشمول عوام وہ آستین کے سانپ ہیں جو سنبھلتے ہی ڈنک مادیں گے یہ یقین رکھیں ” ۔ کراچی سے بھوپال فورم کی چیئرپرسن شگفتہ فرحت کہتی ہیں کہ ” بے شک بشیر بھائی کشمیر میں ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کے ساتھ جو کچھ ظلم ہوا ہے اس پر تو میرا بھی دل چاہتا ہے کہ جا کر خود ہی ظلم کرنے والوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہیے لیکن ابھی ہم میں انسانیت کی کوئی رمق باقی ہے خود ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کفار کے ساتھ نفرت نہیں کی بدلہ نہیں لیا بلکہ ہمیشہ یہی دعا کیا کرتے تھے کہ اللہ انہیں نیک ہدایت دے یہی ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے” سعیدہ وحید نے میری پوسٹ پر لکھا کہ”” آپ نے بلکل صحیح بات کی ہے لیکن ہم مسلمان ہیں اور اسلام ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ کسی کی مشکل میں اسکی مدد کرو بلکل درست فرمایا آپ نے اور جو تصاویر دیکھیں اسکے اگر حکومت پاکستان ان ہندوؤں کی مدد کے لیے پہنچ رہی ہے آپ کو بات واضع طور پر نظر آرہی ہے دنیا کشمیر میں لاگ ڈاون پر خاموش ہے۔ پھر آپ نے دیکھا اللہ پاک نے پوری دنیا میں کیسا کیا عبرت کا مقام ہے ۔اگر سمجھ میں آجائے ابھی تو ابتدا ہے ۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔کیا آپ نے نہیں دیکھا اللہ پاک نے ابرہہ کے لشکر کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ یقین کریں دل میں تواب کوئی ایسی بات نہیں جو کشمیر ی بہن بھائیوں کے لیے کجھ کریں۔ بس خدا کی لاٹھی بے آواز ہے۔ انشاء اللہ ہی ہندو بنیا خود کشمیر سے بھاگے گا انشاء اللہ۔ اللہ میرے کشمیر کے اوپر اپنا رحم و کرم کردے اللہ کرے اس ہندو بنیے کا وہ حشر ہو جو دنیا دیکھے آمین”۔ عالمی ذرائع ابلاغ موجودہ صورتحال پر مودی حکومت کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کی دوسری لہرمیں بھارت کا نظام صحت تباہ ہوگیا اور بھارتی حکومت نے شہریوں کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ اسپتالوں میں آکسیجن، بستراور دوائیں میسر نہیں ہیں،آسٹریلوی اخبار نے مودی حکومت کو ملک کی تباہی کا ذمے دار ٹھیرایا تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق مودی کا بھارت کورونا وبا سے سب سے بری طرح متاثرہ ممالک میں شامل ہے جبکہ دی گارڈین نے بھی بھارت میں جاری کورونا بحران کا ذمہ دار مودی حکومت کی غلطیوں کو قرار دیا ہے۔ٹویٹر نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی حکومت کی درخواست پر بڑی تعداد میں ٹویٹس بلاک کردی گئی ہیں ۔ کانگرس لیڈر راہول اور پریانکا گاندھی نے کہاہے کہ آکسیجن کی قلت اور آئی سی یو بیڈز کی کمی کے حالیہ بحران کی تمام تر ذمہ داری بی جے پی حکومت پر عائد ہو تی ہے۔وزیر اعظم مودی تحفظ ، سمت اور قیادت کا احساس فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حیدرآباد سے مسلم رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ مودی کورونا وبا کو پھیلنے سے روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اترا کھنڈ میں بھارت کا سب سے بڑا ہندو میلے اور مغربی بنگال میں بڑی انتخابی ریلیوں کی اجازت دینے کا مودی سرکار کا فیصلہ ملک میں کورونا کو تیزی سے پھیلنے کا باعث بنا ۔ جب مودی کو کورونا وبا کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنے چاہیے تھے تو وہ اس وقت انتخابی ریلیوں سے خطاب میں مصروف تھے ۔ بی جے پی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا ویکسی نیشن پروگرام جاری ہے لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔ اب تک صرف 10 فیصد آبادی کو ویکسین کی پہلی خوراک لگائی گئی ہے۔ وائرس کنٹرول کرنے کے لئے کم از کم 80 کروڑ افراد کو ویکسینیشین کرنی ضروری ہے۔ جس کے لیے ابھی کافی وقت درکار ہے، اگر ہلاکتوں کی تعداد یہی رہتی ہے تو ویکسینیشین مکمل ہونے تک 50 لاکھ افراد کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے ۔