پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کا سہنری دور۔۔۔۔

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ


پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کا سہنری دور۔۔۔۔
چویدری پرویز الہی حکومت کی اسپشل ایجوکیشن کے لیے خدمات
جنرل پرویز شرف کی حکومت نے 2001 میں ضلعی حکومتوں کا ایک نیا نظام متعارف کروایا جس کے تحت انتظامیہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کر دیا گیا ۔دیگر محکمہ جات کی طرح اسپشل ایجوکیشن کے تمام اداروں کو بھی صوبائی کنڑول سے نکل کر ضلعی حکومتوں کےماتحت کر دیا گیا ۔ڈائریکٹوریٹ اف اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے پاس انتظامی طور صرف دو ٹریننگ کالجز ۔ایک ان سروس ٹریننگ کالج اور دو بریل پریس رھے گئے۔
اسپشل ایجوکیش کے تمام تعلیمی ادارے ھر ضلع میں ای ڈی اوز ایجوکیشن  کے ماتحت کر دئیے گئے اور ڈی سی او ان کا کنڑولنگ افیسر مقررکردیا گیا۔اس طرح تمام اسپشل ایجوکیشن اداروں کو بجٹ متعلقہ ضلعی گورنمنٹ جاری کرتی رھی۔۔اس نظام سے جہاں اسپشل ایجوکیشن کے اداروں کو فوائد حاصل ھوئے وھاں بے شمار نقصانات بھی ھوئے جن پر پھر بحث کی جائے گئی
چویدری پرویز الہی وزیر اعلی پنجاب نے معذور بچوں کے مسائل اور مشکلات کے پیش نظر 2003 میں خصوصی تعلیم کا الگ سے باقاعدہ ایک محکمہ قائم کر دیا ۔مس قدسیہ لودھی کو پہلا وزیر خصوصی تعلیم اور سہیل مسعود کو پہلا سیکڑیری اسپشل ایجوکیشن مقرر کر دیا گیا ۔
اسپشل ایجوکیشن کے لیے الگ محکمہ کا قیام اس لیے بھی ناگزیر تھا کہ خصوصی بچوں کی تعلیم وتربیت اور بحالی کو ان کی ضرویات کے مطابق جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ چنانچہ حکومت پنجاب نے اسپشل ایجوکیشن پروگرام کا اغاز کیا تاکہ انے والے وقتوں میں اسپشل افراد کی 10 فیصد ابادی پڑھے لکھے باعزت شہری کہلوانے کے قابل ھو سکے ۔
3 دسمبر 2003 کو عالمی دن برائے معذوروں کے موقع پر الحمر ھال لاھور میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی چویدری پرویز الہی تھے یہ تاریخی پروگرام پنجاب میں اسپشل ایجوکیشن ترقی کے لیے ایک سنگ میل کی حیثت رکھتا ھے۔ اس خوبصورت پروگرام میں خصوصی بچوں کی یادگار اور خوبصورت پرفارمیس سے وزیر اعلی پنجاب بہت متاثر اور خوش ھوئے ۔اساتذہ کی محنت اور خصوصی طلبہ کی بہتر تعلیم و تربیت کے حوالے سے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ھوئے اسپشل ایجوکیشن کے تمام اساتذہ کی تنخواہیں ڈبل کرنے کا اعلان کیا اور اسپشل بچوں کے لیے لاتعدار مراعات کا اعلان بھی کیا
وزیر اعلی پنجاب چویدری پرویز الہی کی حکومت نے خصوصی طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لیے بجٹ کو 21 لاکھ سے بڑھکر سال 2004-2005 میں 400 ملین روپے کر دیا گیا جو 2005-2006 میں 500 ملین روپے اور 2006-2007 کے مالی سال میں600 ملین روپے کر دیا گیا جبکہ 2007-2008 میں خصوصی تعلیم کا سالانہ بجٹ 754 ملین مختص کر دیا گیا جس کو 2008-2009 میں 835 ملین روپے اور 2009-2010 کے بجٹ میں خصوصی تعلیم کا بجٹ بڑھکر 1000ملین کر دیا گیا ۔۔
پرویز الہی حکومت نے پنجاب کے اکلوتے انڑ کالج فار ڈیف گلبرگ لاھور کو 2004 میں پاکستان کے پہلے ڈگری کالج اف اسپشل ایجوکیشن کا درجہ دے دیا جہاں پر ڈیف ۔نابینا اور جسمانی معذور طلبہ و طالبات بی اے تک تعلیم حاصل کر سکتے تھے گورنمنٹ ڈگری کالج اف اسپشل ایجوکیشن کی کلاسز گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز اف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور کی نئی تعمیر شدہ عمارت میں شروع ھوئیں ۔۔اس کالج کا افتتاح 2004 میں چویدری پرویز الہی وزیر اعلی پنجاب نے کیا ۔
گورنمنٹ ڈگری کالج فار اسپشل ایجوکیشن کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعلی نے میاں ریاض صدر اپیکا اسپشل ایجوکیشن کے مطالبہ پر اسپشل ایجوکیشن کے نان ٹیچنگ سٹاف کی بھی تنخوائیں ڈبل کرنے کا اعلان کیا ۔۔
پرویز الہی حکومت نے صوبے بھر کی ھر تحصیل میں 135 نئے اسپشل ایجوکیشن سنٹرز قائم کئے جہاں پر چاروں اقسام کے خصوصی طلبہ کے لیے تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا گیا ۔ان سنٹرز کے لیے خصوصی بچوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ھوئے خوبصورت عمارتیں تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔پرویز الہی حکومت نے پہلی بار سلو لائنرز طلبہ کے لیے الگ سے ضلعی لیول پر 36  نئے سنڑ قائم کیے ۔جہاں پر کند ذہین طلبہ و طالبات کو پرائمری تک مفت تعلیم دی جاتی ھے
پرویز الہی حکومت نے خصوصی بچوں کو پہلے سے دی جانے والی مراعات میں مزید اضافہ اور بہتر بنایا
۔*اسپشل سکولز میں پڑھنے والے خصوصی طلبہ کو سال میں  تین فری یونیفارم کی سپلائی۔
* 200 روپے ماھانہ سکالر شپ ( جو بعد میں 800 روپے ماھانہ کر دیا گیا)
* تمام طلبہ کو فری پک اینڈ ڈراپ کی سہولت ۔اس مقصد کے لیے 2005 میں پنجاب بھر کے تمام اسپشل ایجوکیشن سنٹرز کو منی بسوں کی سپلائی
* اسپشل ایجوکیشن کے اداروں کے ہوسٹلز  میں رھائش پزیر ڈیف طلبہ کو نابینا طلبہ کی طرح فری کھانے
* بریل بکس کی فراھمی * درسی کتب کی فراھمی * سماعت سے متاثرہ طلبہ کو فری الہ سماعت فراھم کیے گئے
* میرٹ سکالر شپ * ھر خصوصی طالب علم کے لیے ایک پاو دودھ فری
*  جسمانی معذور طلبہ کے لیے ویل چیئرز فراھم کی گئی ۔
* سماعت سے متاثرہ طلبہ کے لیے فری کوکلیر ایمپلنٹ Cochlear Implantation لگانے کا سلسلہ شروع کیا جس کی مالیت لاکھوں روپے میں تھی اس ترقیاتی پروگرام کے تحت سماعت سے محروم تقربیا 30 طلبہ کو کوکلیر ایمپلنٹ لگوانے کے لیے بجٹ 2009-2010 میں  59 ملین دے گئے ۔ اس مقصد کے لیے چلڈرن ہسپتال کے دو ڈاکڑوں کو جرمن سے خصوصی تربیت دلائی گئی جہنوں نے 30 متاثرہ سماعت طلبہ کو سرجری کے ذریعے کوکلیر ایمپلانٹ لگایا ۔
حکومت پنجاب نے 2009-2010 بجٹ میں لاھور میں ایک انڑ نیشنل اسٹینڈرڈ سنٹر برائے معذوروں بنانے کی منظوری دی اور اس مقصد کے لیے  مجریہ 1984 کی شق نمبر 42 کے تحت ایک کمپنی کی منظوری دی اور اس کے لیے بجٹ میں 100 ملین مختص کیے گئے اس منصوبہ میں معذور بچوں کے علاج ومعالجے کے علاوہ بحالی کا کام بھی لیے جانے کا پروگرام تھا ۔اس سنڑ میں مختلف شعبہ جات قائم کرنے کی تجویز تھی جن میں شعبہ ترقی اطفال۔شعبہ بحالی سماعت۔شعبہ بحالی بصارت۔شعبہ بحالی جسمانی معذوراں ۔شعبہ بحالی بیرونی سرجری ۔شعبہ تحقیق و اشاعت اور شعبہ سماجی بہبود شامل تھے ۔ اس کمپنی میں مختلف مکاتب فکر کے ماھرین کو شامل کیا گیا ۔حکومت پنجاب نے اس سنٹر کے لیے ٹاون شپ لاھور میں ایک وسیع رقبہ بھی مختص کیا ۔
۔مگر افسوس کہ پرویز الہی کی حکومت ختم ھونے کے بعد یہ منصوبہ بھی کاغذوں میں ھی رہ گیا ۔اور مکمل نہ ھو سکا 2005 سے لیکر 2021 تک اس کمپنی کے ممبران کے صرف اجلاس ھی منعقد ھوتے رھے ھیں مزے کی بات ھے کہ اب تک صرف  سیکڑیریٹ اف اسپشل ایجوکیشن پنجاب میں کمپنی کا ایک سیکڑیری ھی کام کر رھا ھے یوں انڑنیشنل سٹینڈرڈ سنڑ برائے معذوراں کا منصوبہ  ایک خواب ھی رہ گیا ۔
محکمہ اسپشل ایجوکیشن نے ایک اوٹ ریچ پروگرام شروع کیا جس کے تحت نارمل ایجوکیشن کے سکولز کے تقربیا ایک لاکھ پچاس ھزار بچوں کی سماعت محکمہ اسپشل ایجوکیشن کے ماھرین نے چیک کی جس میں 2754 متاثرہ سماعت بچوں کی شناخت ھوئی ان میں سے تقربیا 86 بچوں کو مفت الہ سماعت فراھم کیے گئے اور 1233 بچوں کے والدین کو راہمنائی فراھم کی گئی ۔اوٹ ریچ پروگرام میں پچاس ھزار نارمل طلبہ میں بصارت سے متعلقہ ایشوز کا پتہ چلایا گیا اور ان کو مناسب گائیڈنس اور امداد فراھم کی گئی۔