خضدار میں ایک ایسا صنعت ہے جہاں سینکڑوں مزدور کوئی 42سالوں سے پہاڑ توڑ توڑ کر نوالے کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ لیکن آج تک انہیں حقوق نہیں ملے ہیں

خضدار (رپورٹ )-/
یکم مئی کو مزدورں کا عالمی دن منایاجارہاہے ۔جس میں مزدورں کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لئے سمینارز اور کانفرسز اور تقریبات منعقد ہونگے ۔ تاہم خضدار میں ایک ایسا صنعت ہے جہاں سینکڑوں مزدور کوئی 42سالوں سے پہاڑ توڑ توڑ کر نوالے کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ لیکن آج تک انہیں حقوق نہیں ملے ہیں ۔ خضدار کے نواح میں فیروزآباد کے بیرائیٹ سائٹ کا دورہ کیا جائے جہاں سے بولان مائننگ انٹرپرائزز کمپنی 45 سالوں سے بیرائیٹ پہتر کی صورت میں معدنیات نکال کر نہ صرف پی پی ایل کو فراہم کر رہی بلکہ خام مال دبئی کو بھی فروخت کردیتی ہے ۔تاہم مزدوروں کی حالت نہیں بد لی جان پر کھیل کر مزدور انتہائی قلیل تنخواہوں پرپتھر برسوں سے توڑ رہے ہیں۔ اس حوالے سے ہم نے مختلف لوگوں سے بات کی ۔ بولان مائننگ میں کام کرنے والے رہنماء نے کہا کہ بولان مائننگ انٹرپرائزز کمپنی ایک بیگار کیمپ بن چکاہے جہاں مزدوروں کو غلام سمجھ کر کوئی سالوں سے ان سے مشقت آمیز کام لیا جارہاہے اور انہیں قلیل تنخواہیں دی جارہی ہے ۔ جب کہ لیبر قوانین پر کوئی بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہاہے ۔ نہ یہاں لیبر انسپکٹر ہے نہ یہاں لیبر قوانین موجود ہیں ۔یہاں سیفٹی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا باہر سے آفیسرز بلا کر خوب پیسے کمایا جارہے ہیں اور لوگوں کا استحصال کیا جارہاہے۔ بولان مائننگ انٹرپرائزز استحصال میں کوئی ثانی نہیں رکھتی ہے ۔ من پسند کنٹریکٹر فرمز رکھے ہیں اور ان کے ذریعے ان جاگیردار سردار سرمایہ دار ٹھیکدار آفیسران بولان مائننگ کا خوب فائدہ اٹھار ہے ہیں بلکہ علاقہ لوگوں کا استحصال کررہی ہے ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے پاس موٹر سائیکل تک نہیں تھی وہ مختصر مدت میں کروڑ روپے جائیداد کے مالک بن چکے ہیں جن کی جائیدادیں نہ صرف خضدار بلکہ کراچی اور دیگر علاقوں میں ہیں یہ سب بولان مائننگ انٹرپرائزز کے آفیسران کی ملی بھگت سے ہورہی ہے ۔ ان کا کہنا تھاکہ ڈیر ہ بگٹی میں پی پی ایل نے اعلیٰ معیار کے ہسپتال تعلیمی ادارے بنا رکھی ہے لیکن کیا مشکل ہے کہ وہ خضدار میں ایسا نہیں کررہا ہے۔ بلکہ خضدار سے معدنیات نکال کر خوب پیسے کمائے جارہے ہیں ۔ اور آج تک لوگ فیروز آباد میں پانی کے بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں لیکن بولان مائننگ انٹر پرائزز کچھ بھی نہیں کررہی ہے ۔ جو کہ ظلم و زیادتی کے مترادف ہے ہم اس صورتحال پر کئی بار آواز بلند کرچکے ہیں لیکن ہماری بات نہیں سنی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک کرپٹ منیجر کو پہلے ہی بولان مائننگ سے نکالا گیا تھا جن پر کرپشن کے الزامات ثابت ہوگئے مک مکا بارگنگ کر کے اپنے آپ کو چھوڑ آیا جو ابھی موجود ہے اور ان سے بھی یہی توقعات ہیں کہ وہ ماضی کی طرح استحصال کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ حیرانگی کی بات ہے کہ ان سے بیک و قت دو کام لئے جارہے ہیں ۔ ایک میں کلریکل کا کام کررہا ہوں تو دوسری جانب مجھ سے طبی امداد وغیر ہ کا کام بھی لیا جاتا ہے تاہم تنخواہ قلیل مل رہی ہے یہاں مزدوروں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے عوامی نمائندے توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ علاقہ کے نمائندہ ادو حمید مردوئی نے کہاکہ بولان مائننگ انٹر پرائزز کا سارا دارو مدار پیٹی ٹھیکداروں پر ہے جومزدوروں سے انتہائی مشقت آمیز کام لے رہے ہیں مزدور اور انہیں قلیل تنخواہیں دی جارہی ہے یہاں سے معدنیات تو نکلتی ہے لیکن پیسے چند لوگوں کے جیبوں میں جارہاہے عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ اس ظلم کا فوری نوٹس لیکر لیبر قوانین کے تحت بولان مائننگ میں اقدامات کیے جائیں ۔۔۔