سَکر آئ بی اےيونيورسٹی کی دو طالبات کی فریاد- وائيس چانسلر اور دیگر پر جنسی حراسمينٽ کے سَنگين الزام- مَسجد میں بیٹھ کر ویڈیو بيان جاري کردیا

سَکر آئ بی اےيونيورسٹی کی دو طالبات کی فریاد- وائيس چانسلر اور دیگر پر جنسی حراسمينٽ کے سَنگين الزام- مَسجد میں بیٹھ کر ویڈیو بيان جاري کردیا – حیران کن انکشاف- جو نہ ہڑھ سکتے ہیں اور نہ ہی سن سکتے ہیں

سَکر سميت سارے سندھ اور ملک میں معيار کے حوالے سے بڑا مقام حاصل کرنے والے ادارےآئ بی اے يونيورسٹی میں معصوم طالبات کے ساتھ مبينه طور پر ظلم ہورہا ھے. وائيس چانسلر اور دیگر پر جنسي حراسمينٹ کے الزام لگائے گئے ہیں . يونيورسٹی کی انجنيئرنگ شعبے کی طالبات نے نقاب لگاکر مسجد میں بیٹھ کر اهم ویڈیو بيان جاری کردیا ھے جس میں ان کا کہنا ھے کہ جب سے سر نثار صديقي گئے ہیں تب ہی سے ادارہ کو جنسی حراسمينٹ کی آمجگاہ بڻاہوا ھے. وائيس چانسلر مير محمدشاهه کسی کی بھی نہیں سنتے ، سواءِ ان لڑکیوں کے جو ان سے جنسی تعلقات رکھتی ہیں . ویڈیو بيان جاری کرنے والی طالبات نے اپنی شناخت ظاھر نہیں کی ھے يونيورسٹی کے حوالے سے تمام اہم پہلووں سے پردہ اٹھاتے ہوئے وزیراعظم پاکستان آرمی چیف ۔وزیراعلی سندھ سے اپیل کی کہ يونيورسٹی کو بچایا جائےرات کو دیر سے جاری کیئے جانے والے بیان میں طالبات کا کہنا تھا کہ سابقہ وی سی نثار صديقي کی وفات کے بعد يونيورسٹی کا ماحول خراب کیا گیا ھے ۔
———————
نوٹ ۔۔۔۔۔یہ رپورٹ ایک ویڈیو کے ساتھ سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعےجیوے پاکستان ڈاٹ کام تک پہنچی ہے اس سلسلے میں سکھر آئی بی اے کی انتظامیہ اپنے بارے میں لگنے والے سنگین الزامات کا جواب دینا چاہے تو یہ پلیٹ فارم حاضر ہے ۔ اگر اس سلسلے میں مزید طالبات بھی اپنا موقف پیش کرنا چاہیں تو ان کو بھی موقع دیا جائے گا ۔

پاکستان کی ہائر ایجوکیشن میں نثار صدیقی اور سکھر آئی بی اے کا ایک بڑا مقام ہے کوئی نہیں چاہتا کہ کوئی بدنماداغ اس ادارے اور نثار صدیقی کی انتہائی محنت سے بنائی ہوئی درسگاہ پر لگے لیکن رمضان المبارک کے مہینے میں اگر کوئی طالبات ویڈیو بیان جاری کرتی ہیں تو ان کی بات متعلقہ حکام تک پہنچانا اور انصاف دلانا بھی ضروری ہے ۔اللہ بہتر جانتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ۔یہ رپورٹ نیک نیتی کے ساتھ شائع کی جا رہی ہے اگر الزامات غلط ہیں تو اللہ کا قہر نازل ہو گا اگر الزامات درست ہیں تو پھر انصاف ملنا چاہیے
—————————
on -other-hand-daily-jang-reports……
تعلیمی ادارہ آئی بی اے یونیورسٹی سکھرکی طالبات نے انتظامیہ پرمبینہ ہراسانی کے سنگین الزام عائد کئے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام الزام کو بے بنیاد قرار دیکر مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کی دو طالبات نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پرمبینہ ہراسانی کے سنگین الزام عائد کئے ہیں۔ طالبات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔ یونیورسٹی کی طالبات نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وی سی سمیت کچھ پروفیسرز اور انتظامیہ کے لوگ طالبات کو مبینہ جنسی ہراساں کررہے ہیں۔ یونیورسٹی میں میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں رہی ، طالبات کو امتحانات میں پاس کرنے کے لئے جنسی تعلق رکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ گرلز ہاسٹل کی وارڈن ، پروفیسرز ، ایچ او ڈیز سمیت سیکورٹی گارڈ اور ٹرانسپورٹ کے کچھ لوگ اس کام میں ملوث ہیں ۔ طالبات نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت انصاف فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم اور نا انصافی کا نوٹس لیا جائے۔ یورنیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں پیپر چیک ہی نہیں ہوتے اس لئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ رجسٹرار کا کہنا تھا کہ میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث زیر علاج تھا ،یونیورسٹی نہیں جاسکا ہوں
https://jang.com.pk/news/918293?_ga=2.82686111.825734898.1619520677-1149932061.1619520677