اکستان میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن یا اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید بحران سے گزر رہا ہے، جسے وہ پوشیدہ بحران بھی کہتے ہیں۔


راچی میں واقع حبیب یونیورسٹی کے صدر واصف رضوی کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں نوجوانوں کی آبادی کل آبادی کا دو تہائی حصہ ہے لیکن یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ان نوجوانوں کی تعداد محض سات سے آٹھ فیصد ہے۔

ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ باقی دنیا کے اعداوشمار کے مطابق یہ تعداد تین یا چار فیصد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی یونیورسٹیوں تک رسائی بہت محدود ہے۔

واصف رضوی ہائر ایجوکیشن کا دوسرا بڑا مسئلہ یونیورسٹیوں کا معیار بتاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی اعلیٰ تعلیمی ادارے یونیورسٹی کے بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتے۔

پاکستان کو اچھے ٹیلنٹڈ نوجوانوں کے ملک چھوڑ کر چلے جانے یعنی ’برین ڈرین‘ کا سامنا بھی ہے، یہ کیسے ختم ہو چکتا ہے؟ اس حوالے سے واصف رضوی کا کہنا تھا کہ ایک بڑا مسئلہ ملک کے اندر یہ ہے کہ بہت سے اچھے طلبہ یونیورسٹی جا ہی نہیں سکتے۔ ’اچھی درس گاہیں اپنے آپ کو چلانے کی خاطر بھاری فیس پر انحصار کرتی ہیں، جو اکثر پاکستانی برادشت نہیں کرسکتے۔ وہ اچھے طلبہ کو جو فیس نہیں دے سکتے داخل ہی نہیں کرتے تو بہت سے تو نوجوان ملک میں ہی اعلیٰ تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔‘

—————–
انڈپینڈنٹ اردو
https://www.independenturdu.com/node/66141/higher-education-crisis-pakistan