پروفیسر بیکھا رام دیو راجانی ۔تھرپارکر کے پسماندہ گاؤں سے میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر تک کا سفر


یہ عزم و ہمت کی ایک سچی داستان ہے ایک جیتا جاگتا شخص ہمارے سامنے موجود ہے جس نے بالکل زیرو سے اسٹارٹ لیا اور اپنی محنت قابلیت صلاحیت اور قدرت پر بھروسے کے سبب آگے بڑھتے بڑھتے زندگی میں وہ کامیابیاں سمیٹیں جو ہر کسی کے حصے میں نہیں آتیں۔ آج وہ ایک کامیاب اور قابل عزت مرتبے پر موجود ہیں یہ مقام حاصل کرنے کے لیے انہوں نے اپنے کیریئر میں ہمیشہ محنت کو اولین ترجیح دی اور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ہمیشہ کامیابیوں کے سفر میں آگے ہی بڑھتے چلے گئے لیکن اپنا ماضی یاد رکھا ۔یہ ایک سچی کہانی ہے جو پاکستان کے انتہائی محنتی ذہین اور قابل پروفیسر بیکھا رام دیو راجانی کی کامیابیوں کا پتا دیتی ہے انہوں نے پاکستان کے ریگستانی علاقے تھرپارکر کے ایک انتہائی پسماندہ گاؤں سے پاکستان کی ایک انتہائی معتبر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا سفر طے کیا وہ جامشورو میں واقع لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ہیں اور بطور پروفیسر اور وائس چانسلر انہوں نے اس شاندار یونیورسٹی کی عزت اور وقار میں مزید اضافہ کیا ہے یہ یونیورسٹی اور وائس چانسلر

اب دونوں ایک دوسرے کی پہچان بن چکے ہیں انہوں نے اپنے دور میں یونیورسٹی کے ماہرین تعلیم اور مجموعی طور پر یونیورسٹی میں تعلیمی سہولتوں اور تعلیمی ماحول کی بہترین ترقی اور فروغ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں جن کا ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے

اس یونیورسٹی نے اپنے اسٹوڈنٹس کو بہترین پلیٹ فارم مہیا کرکے شاندار کیریئر کا آغاز کرنے کے قابل بنایا یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء اس یونیورسٹی اور وائس چانسلر پروفیسر بیکھا رام کی سربراہی میں تمام اساتذہ کے گن گاتے ہیں یہاں کے اساتذہ کو بھی اپنے قابل اور ذہین سٹوڈنٹ پر ناز ہے ۔

پروفیسر بیھکا رام دیورا جانی کے پاس ایم بی بی ایس سندھ ،ایف سی پی ایس پاکستان ،ایف اے سی پی امریکہ ،ایف آر سی پی لندن ،ذیابیطس میں ڈپلومہ برطانیہ ،ایف آر ایس ایم برطانیہ ،ایف پی ایس آئی ایم پاکستان اور ایف آر سی پی گلاسکو کی ڈگریاں ہیں وہ یکم مارچ انیس سو باسٹھ کو

تھرپارکر کے ایک چھوٹے سے گاؤں ،گنگیو میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے اسکول سے حاصل کی ۔انیس سو ستتر میں گورنمنٹ ہائی سکول ٹنڈوجام سے میٹرک کیا 1979 میں انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ مسلم سائنس کالج حیدرآباد سے کیا پھر 1996 میں

لیاقت میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور انیس سو اٹھانوے میں ایف سی پی ایس کی ڈگری حاصل کی ۔

لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کا وائس چانسلر بننے سے پہلے انہوں نے اعزازی پروفیسر اکیڈمک یونین آکسفورڈ برطانیہ کی حیثیت سے کام کیا اس سے پہلے وہ بطور فزیشن ،چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف میڈیسن اینڈ ڈائریکٹر سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینڈو کرینا لو جی اور ذیابیطس کے طور پر فرائض انجام دے چکے تھے ۔جون 2011 سے لے کر مئی 2016 تک لیاقت یونیورسٹی میں ڈائریکٹر میڈیکل ریسرچ سینٹر رہے۔ اس کے علاوہ پی ایچ آر سی اسلام آباد میں پرنسپل ریسرچ آفیسر رہے ۔ریجنل پولیس ہاسپٹل حیدرآباد کے اعزازی کنسلٹنٹ رہے ۔ان کے پاس 32 سال سے زیادہ کلینیکل اور ٹیچنگ تجربہ ہے ۔وہ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان میں ایف سی پی ایس میڈیسن

کے سپروائزر ہیں اور ایم ڈی میڈیسن لیاقت یونیورسٹی بھی ہیں وہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پاکستان میں ایم ایس کے سپروائزر بھی ہیں انہوں نے تہتر پوسٹ گریجویٹس کو سپر وائز کیا ہے ۔ان کی تعلیمی خدمات اور کیریئر زبردست اور طویل کامیابیوں سے بھرپور نظر آتا ہے اپنی فیلڈ میں وہ منفرد اور بے مثال ہیں تعلیم اور خدمت کو انہوں نے اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے

اپنے شاندار کیریئر میں انہوں نے متعدد اعلیٰ اسناد ڈگریاں اور ایوارڈز جیتے انہوں نے ملکی

اور غیرملکی ایوارڈز جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا ۔وہ یقینی طور پر ایک قابل فخر پاکستانی سپوت ہیں ۔

رپورٹ سالک مجید
————–
Whatsapp……..92-300-9253034