پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کی تاریخ-محترمہ شمیم افضل ۔۔ایک روشن باب

تحریر ۔۔۔۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
———————-
قسط 3
———————
محترمہ شمیم افضل ۔۔ایک روشن باب
پاکستان میں خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کا جب ھی ذکر کیا جائے گا تو ایک نمایاں نام محترمہ شمیم افضل کا اتا ھے جن کے بغیر پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کا ذکر نامکمل ھوتا ھے محترمہ شمیم افضل نہ صرف باوقار اور مسحور کن تھیں بلکہ شفیق ، ہمدرد، فطین،ذہین اور ممتا کا پہلو بھی ان کی ذات میں یکجا تھے گونگے بہرے بچوں کے لیے ان کے دل میں بے پناہ محبت کا جذبہ کارفرما تھا وہ اپنے طلبہ سے ماں جیسا رویہ رکھتی تھیں اپ نے ساری عمر خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے لیے وقف کر رکھی تھی محترمہ شمیم افضل کا شمار پاکستان میں بہرے طلبہ کی تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ ٹیچرز ٹریننگ کے بانیوں میں ھوتا ھے جہنوں نے شب و روز  کی مشکل ترین محنت سے پاکستان میں معذور بچوں کی تعلیم و تربیت کو فروغ دینے میں ایک یادگار اور نمایاں کردار ادا کیا ۔۔
مس شمیم افضل 1935 میں ضلع اٹک کے گاؤں پتھر گڑھ کے ایک بڑے سردار اور معزز گھرانے میں پیدا ھوئیں اپ کے والد محترم سردار افضل خان کا انتقال اپ کے پچپن میں ھی ھو گیا تھا مس شمیم اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔۔اپ نے ابتدائی تعلیم کانونٹ سکول پشاور سے حاصل کی۔فرنٹیز کالج فار ویمن پشاور سے بی اے کرنے کے بعد اپ نے 1957میں لیڈی میکلیگن کالج سے جو اج کل ایجوکیشنل کالج کہلاتا ھے بی ایڈ کا امتحان نمایاں نمبروں سے پاس کیا اور پھر کانونٹ سکول پشاور سے بطور استاد اپنے کیئر کا اغاز کیا ۔
اس دوران اپ کو پتہ چلا کہ لاھور میں ال پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلفئر سوسائٹی کو اپنے ادارے کے لیے بی اے بی ایڈ ٹیچر کی ضرورت ھے لہذا مس شمیم افضل نے اپنی درخواست جمع کروائی تو سوسائٹی کے صدر نسیم حسن شاہ اور سیکڑیری مخدوم صدیق اکبر نے اپ کا انڑویو کیا اور اپ کو پاکستان کے پہلے ٹیچرز کالج کے لیے بطور استاد منتخب کرلیا یوں اپ نے1957 سے  اسپشل ایجوکیشن میں اپنے لازوال اور شاندار کیئر کا اغاز کیا ۔۔جلد ھی اپ کی لگن اور محنت کو دیکھتے ھوئے سوسائٹی نے اپ کو 1958 میں سکالرشپ پر امریکہ بھیجنے کا فصیلہ کیا اور اپ کو نارتھامپٹن کلارک سکول اف ڈیف میں ٹی ڈی ( ٹیچرز اف ڈیف ) ڈپلومہ میں داخل مل گیا جہاں سے اپ نے ٹیچرز اف ڈیف ( ٹی ڈی) کا ڈپلومہ حاصل کیا ِ ٹی ڈی کے بعد اپ نے 1959 میں امریکہ سے ھی ایم ایڈ بھی کیا ۔۔ نارتھامپٹن کے کلارک سکول فار ڈیف میں اپ کو ٹریننگ کے دوران پڑھانے کے لیے  ایک ڈیف بچہ دیا گیا پہلے پہل اپ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور پھر جلد ھی مس شمیم کو اپنے مشن میں کامیابی ملی کہ ڈیف بچے نے اپنا پہلا لفظ Cookies  بولا تو اپ کو اتنی خوشی و مسرت ھوئی کہ اپ نے فصیلہ کیا کہ اب ساری عمر بہرے بچوں کے ساتھ گزار دوں گئی ۔
مس شمیم افضل امریکہ سے  اپنی تعلیم مکمل کر کے جب واپس ائیں تو ال پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب سوسائٹی نے اپ کو ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز اف ڈیف لاھور میں بطور وائس پرنسپل تعینات کر دیا ۔ایک دفعہ مخدوم صدیق اکبر نے اپ سے کہا کہ بہرے بچوں کی استاد بن کر اپ اٹھ یا نو بچوں کو پڑھاو گئی اور زیر تربیت اساتذہ کو تعلیم دینے پر اپ زیادہ بڑے پیمانہ پر خصوصی تعلیم کی خدمت کر سکتی ھیں یوں مس شمیم افضل نے وائس پرنسپل کی اضافی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ زیر تربیت اساتذہ کو پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا اپ تقربیا بیس سال تک بطور ٹی ڈی ٹیچر فرائض سرانجام دیتی ھیں
جب 1975 میں حکومت پاکستان نے دیگر پرایئویٹ تعلیمی اداروں کے ساتھ  ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز اف ڈیف کو قومی تحویل میں لے لیا تو مخدوم صدیق اکبر نے پرنسپل شپ سے استعفیٰ دے دیا تو تب حکومت پنجاب نے مس شمیم افضل صاحبہ کو گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز اف ڈیف گنگ محل کا پرنسپل مقرر کر دیا ۔اپ نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور محنت سے کالج کو بام عروج پر پہنچا دیا ۔مس شمیم نے ہمیشہ کالج سٹاف کو اپنی اولاد کی طرح چاھا ۔
مس شمیم افضل نے مختلف ممالک میں پاکستان کی نماہندگی کرتے ھوئے بے شمار ورکشاپس اور سیمنار میں شرکت کی۔ اپ نے ٹریننگ کالج کے سیلبس کو جدید تقاضوں اور ضروریات کے مطابق ڈھالنے کے لیے بہت زیادہ کام کیا اس سلسلے میں 1990 میں انگلینڈ سے ایک ماھر خصوصی تعلیم مس رابنس کو پاکستان  مدعو کیا گیا جہنوں نے کالج کے سٹاف کے ساتھ مل کر ٹی ڈی ڈپلومہ کے نصاب کو جدید ضروریات کے مطابق ازسرنو تشکیل دیا ۔اس کمیٹی میں دیگر کے علاوہ  مس سیمی کرمانی ۔چویدری نزیر ، مس شاھین ،جاوید اقبال خان ۔ شہزاد بھٹہ ، یعقوب بٹ بھی شامل تھے ۔
مس شمیم افضل مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح سے بہت زیادہ متاثر تھیں جب مادر ملت فاطمہ نے 1960 میں گنگ محل کی نئی بلڈنگ کا سنگ بنیاد رکھا تو اپ کو فاطمہ جناح سے ملنے کا موقع ملا اور اپ ہمیشہ ان لحموں کو یاد رکھتی تھیں ۔۔مس شمیم افضل کے مطابق ڈیف طلبہ کو سپیچ سکھانے کے لیے مردوں کی اواز زیادہ موثر سمجھی جاتی ھے کیونکہ عورتوں کی اواز ایمپلیفائی ھو کر زیادہ بہتر طور پر نہیں پہنچتی جبکہ مردوں کی اواز سپیچ سکھانے کے لیے زیادہ موزوں ھے مس شمیم افضل کے مطابق ڈیف بچوں کو پڑھانے کے لیے چھوٹی کلاسز میں خواتین ٹیچرز ھونی چاھیے مگر مڈل کلاسز کے بعد مردوں کو پڑھانا چاھیے تاکہ ان بچوں کے کردار میں نسوانیت کی خصوصیات نمایاں نہ ھوں ۔


مس شمیم افضل 1993 تک گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز اف ڈیف کی پرنسپل رھیں۔۔۔اپ گونگے بہرے بچوں میں بے پناہ مقبول تھیں اور وہ بھی ان سے بے انتہا محبت کرتیں تھیں ۔وہ اپنی سروس کے دوران صبح اٹھ بجے رکشہ سے اترتی تو گونگے بہرے طلبہ ان کے اردگرد اکھٹے ھوجاتے اور وہ ھر بچے کے اسلام کا جواب نہایت محبت و شفقت سے دہتیں ۔
مس شمیم نے ہمیشہ اپنے طلبہ کو ماں کی شفقت دینے کے ساتھ ساتھ ڈسپلن اور ایک اچھا استاد بننے کا درس دیا ۔پاکستان میں خصوصی تعلیم کے فروغ اور ٹریننگ کالج کے لیے بطور پرنسپل /استاد گراں قدر خدمات سرانجام دینے پر حکومت پاکستان نے مس شمیم افضل کو تمغہ امتیاز سے نوازا ۔مرحوم صدد ضیاء الحق ہمیشہ محترمہ کی لازوال خدمات کی بہت قدر کرتے تھے مس شمیم صدر کی بیٹی زین ضیا کی استاد بھی تھیں۔
اپ کے راقم شہزاد بھٹہ  سمیت سنیکڑوں شاگرد نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں خصوصی طلبہ کی تعلیم و تربیت کر رھے ھیں ۔پاکستان کی پہلی نیشنل اسپشل ایجوکیشن پالیسی 1981 کے لیے بھی مس شمیم کی خدمات بہت نمایاں ھیں ۔میڈم اپنے شاگردوں کے لیے ایک ماں کا درجہ رکھتی ھیں انہوں نے خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے شادی نہیں کی مگر شاگردوں کے شکل میں ان کے سنیکڑوں بیٹے و بیٹیاں اج بھی محترمہ کو اپنی ماں کے روپ میں دیکھتے ھیں۔محترمہ اخری وقت میں کنیسر جیسی موذی مرض میں مبتلا ھوگئی تھیں لیکن پھر بھی وہ اپنے فراض خوش اسلوبی سے سرانجام دیتی رھیں اپ 1998 میں 63 سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملیں ۔۔ان کو ابائی گاؤں پتھرگڑھ میں دفن کیا گیا ۔۔اللہ سے دعا ھے کہ وہ مادر خصوصی تعلیم مس شمیم افضل کو جنت کے اعلی ترین مقام سے نوازے امین