پمز اسپتال اسلام آباد میں کرونا مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافے کے بعد روٹین سرجری آپریشن غیر معینہ مدت تک ملتوی


پمز اسپتال اسلام آباد میں کرونا مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافے کے بعد روٹین سرجری آپریشن غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیئے گئے ہیں کیونکہ اسپتال میں آکسیجن کے استعمال کا دباؤ بڑھ گیا ہے کرونا کے مریضوں کے لئے آکسیجن کی اشد ضرورت ہے کرونا میڈیکل وارڈ نمبر 2 کے مریضوں کو آکسیجن کی بہتر فراہمی کے لیے دوسرے آئی سی یو میں منتقل کرنے کا فیصلہ ۔
اسپتال ذرائع کے مطابق ہسپتال میں مریضوں کی تعداد گنجائش کے مطابق پوری ہو چکی ہے مزید جگہ نہیں ہے کرونا کے مریض اس وقت ایمرجنسی روم میں تمام آکسیجن پوائنٹس سے طبی سہولت حاصل کر رہے ہیں ۔اسپتال انتظامیہ کی جانب سے وزارت صحت کے متعلقہ حکام کو اس صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے ۔
طبی ذرائع کے مطابق اسپتال میں آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد صورتحال کی سنگینی کا پتہ دے رہی ہے شہریوں کو انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے
———————-
شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی اسلام آباد کو کورونا ویکسین کے ٹرائلز کی اجازت مل گئی۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے یونیورسٹی کو کورونا ویکسین کے ٹرائلز کے لیے کلینکل سائٹ لائسنس جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یونیورسٹی کلینکل اسسمنٹ یونٹ میں فیز 3 کے ٹرائلز ہوسکیں گے، جاری شدہ لائسنس کی معیاد 3 سال ہوگی
نوٹیفکشن کے مطابق شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی لائسنس کے تحت جی سی پی اور جی ایل پی کے اقدامات کو برقرار رکھا جائے گا، ڈریپ ٹرائلز کے دوران حفاظتی معیار کا جائزہ لے سکے گا۔

ڈریپ نے یونیورسٹی پر واضح کردیا ہے کہ ٹرائلز کے لیے معیاری ایس او پیز اور حفاظتی اقدامات کے ایس او پیز تشکیل دینا ہوں گے، ٹرائلز ایس او پیز کی ڈریپ سے باقاعدہ منظوری لینا ہوگی۔

وزرات قومی صحت کے مطابق یونیورسٹی میں’زیڈ ایف 2001 ویکیسن‘ کے فیز تھری کےکلینکل ٹرائل ہوں گے، زیڈ ایف2001 ویکیسن سانس کی بیماریوں میں 92 سے97 فیصد موثر ہونےکی توقع ہے۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق ویکیسن کی 2 ماہ کے اندر 3 خوراکیں لگائی جائیں گی۔
——————–
سعودی عرب نے پاکستان، سری لنکا، بھارت، فلپائن اور انڈونیشیا پر سفری پابندیاں عائد کردیں، سعودی سول ایوی ایشن گاکا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ سعودی باشندوں کو وطن واپسی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے، جبکہ سعودی اقامہ رکھنےوالوں کو بھی واپسی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے۔

گاگا نے یورپی یونین ممالک اور سوئٹزر لینڈ پر عارضی سفری پابندیاں لگا دیں
سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو بھی پاکستان آنے سے عارضی طور پر روک دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سفری پابندیوں والے ممالک سے فلائٹ کو سعودی عرب میں اترنےکی اجازت نہیں ہوگی
———————–
کہاں ہے ماسک؟ کیسا فاصلہ اور کیس احتیاط؟ کراچی کے ہوٹلوں نے کورونا ضوابط کی دھجیاں اڑا دیں۔

کراچی کے ریسٹورنٹس کے باہر ہجوم نے کورونا ضوابط (ایس او پیز) کو قرنطینہ میں بھیج دیا ہے۔

حکومت اور انتظامیہ کس ادارے سے ایس او پیز پر عمل کرائے گی؟ کیسے انسانی زندگیوں کو بچایا جائے گا؟
کراچی کی 3 بڑی فوڈ اسٹریٹس پر جیو نیوز نے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کا جائزہ لیا، ان فوڈ اسٹریٹس پر بھی ہر روز کھانا کھانے کے لیے آنے والوں کا رش لگا ہوا ہے۔

حسین آباد فوڈ اسٹریٹ پر رش ہے، کہیں بھی ماسک کا استعمال نظر نہیں آیا اور نہ ہی سماجی فاصلے کا کوئی خیال رکھا جارہا ہے۔

کراچی کی مشہور فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ پر کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے، یہاں نہ تو لوگوں نے ماسک لگایا اور نہ ہی فاصلے کا خیال رکھا ہوا ہے۔

بوٹ بیس پر بھی کھانا کھانے کے لیے آنے والے لوگ ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہورہے ہیں، یہاں موجود کچھ لوگوں نے تو کورونا کی حقیقت سے ہی انکار کر دیا
—————–
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران سندھ میں کوروناوائرس کی تشخیصی شرح دوسرے صوبے کے مقابلے میں کم ہےلیکن اب اس میں تیزی آنا شروع ہوگئی ہے کیونکہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کو چلانے کی اجازت دی گئی تھی، اب ہمیں اپنے لوگوں کو بچانے کیلئے لاک ڈاؤن لگانے سمیت سخت اقدامات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت منعقدہ قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کے دوران کہی۔ اجلاس میں ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، سعید غنی ، ناصر شاہ ، پارلیمانی سیکرٹری قاسم سراج سومرو ، آئی جی سندھ مشتاق مہر ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم عثمان چاچڑ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، ڈاکٹر عبدالباری ، ڈاکٹر فیصل ، کمشنر کراچی نوید شیخ ، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، سیکرٹری صحت کاظم جتوئی ، کور 5 ، رینجرز ، ڈبلیو ایچ او ، یونیسف اور دیگر اداروں کے نمائندگان شامل تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں کورونا وائرس کی تشخیصی شرح چار اور حیدرآباد کی 5 فیصد ہے لیکن گذشتہ ایک ماہ کے دوران یہ حیدرآباد میں 16.64 فیصد ، کراچی میں 8.93 فیصد اور صوبے کے باقی اضلاع میں 5.64 فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا یہ انتہائی سنگین صورتحال ہے اور ہمیں سخت فیصلے کرنے چاہیں بصورت دیگر صورتحال قابو سے باہر ہوجائے گی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر حکومت نے 31 مارچ کو بین الصوبائی اور انٹرسٹی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہوتاتو سندھ میں صورتحال قابو میں رہتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ چند سخت فیصلے کئے جائیں جن میں انٹر سٹی ٹرانسپورٹ پر پابندی ، ایئر پورٹس پر سخت نگرانی، جن اضلاع میں کیسز میں اضافہ ہورہا ہے وہاں لاک ڈاؤن نافذ کرنے ، ڈاکٹرز ، پولیس اہلکاروں اور انتظامیہ کیلئے ویکسی نیشن لازمی قرار دینے اور صوبوں بالخصوص سندھ کو براہ راست ویکسین خریدنے کی اجازت دی جائے ۔ وزیر اعظم نے سندھ حکومت کو ویکسین خریدنے کی اجازت دے دی۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا وائرس ٹاسک فورس کی صدارت کی جس میں این سی سی کے اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد کیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بڑی مقدار میں کورونا ویکسین حاصل کی جائے گی اور اسے اوجھا کیمپس ڈاؤ یونیورسٹی میں ذخیرہ کیا جائے گا۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ