ماہ رمضان میں دفتری اوقات اور دن کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ

گورنمنٹ اف پنجاب نے حکومت پاکستان کی طرز پر ماہ رمضان کے دوران سرکاری افس کے اوقات کار کاشیڈول جاری کیا ھے جس کے تحت تمام سرکاری افس صبح دس بجے کھلیں گئے اور سہ پہر 4 بجے بند ھوں گئے۔۔
جناب ھونا تو یہ چاھیے تھا کہ ماہ رمضان میں جتنی جلدی ھو سکے سرکاری دفاتر کھول دیئے جائیں یعنی صبح سات بجے افس شروع ھونے کا وقت اور دو بجے افس بند کرنے کا وقت مقرر ھونا چاھیے کیونکہ موسم گرما میں دن کا اغاز پانچ بجے ھو جاتا ھے دین اسلام میں بھی یہ واضح ارشاد ھے کہ اپنے کام کاج کا اغاز صبح سویرے شروع کر دینا چاھیے تاکہ دن کی روشنی کو زیادہ سے زیادہ استعمال لایا جا سکے۔ اگر افس دو بجے سہ پہر بند کر دیئے جائیں تو مسلمان اپنے سرکاری فرائض سے فارغ ھو کر ارام و سکون سے عبادت اور روزے کا اہتمام کر سکیں۔
بحیثت مسلمان ھمارا فرض ھے کہ ھم لوگ سحری کرنے کے بعد نماز پڑھیں سیر کریں اور پھر تیار ھو کر اپنے اپنے کام کاج میں چلے جائیں اور وقت سے اپنے سرکاری فرائض سے فارغ ھو کر اپنے اپنے گھروں میں جا کر افطاری کی تیاری کریں۔۔
ایک بات قابل غور ھے کہ پچھلے سال پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ماہ رمضان کے دوران افس ٹائم دس بجے مقرر کیے گئے تھے۔تبدیلی سرکار نے اس سال پھر مکھی پہ مکھی مار کر زمینی حقائق کو پس پشت ڈال کر ماہ رمضان میں سرکاری اوقات صبح دس بجے سے چار بجے سہ پہر مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ھے ایک کامن سی بات ھے کہ جب اپ کے افس چار بجے سہ پہر بند ھوں گئے تو لازم ھے کہ گھروں کو اتے اتے پانچ چھ تو بج ھی جائیں گئے تو بے چارے سرکاری ملازمیں کب جا کر اپنی اور اپنے گھر والوں کی افطاری کا بندوبست کریں گئے..
۔لہذا حکومت کو چاھیے کہ دن کی روشنی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے لیے ماہ رمضان میں صبح 7 بجے دفتری امور شروع کرے اور 2 بجے افس بند کر دینے چاھیے جبکہ عام دنوں میں 8 بجے سے تین بجے تک دفتری اوقات ھونے چاھیے ۔۔
اگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو جب انگریز برصغیر میں ائے تو انہوں نے یہاں کے موسمی حالات کے مطابق اپنے کام کاج کرنے کے اوقات مقرر کئے تھے تاکہ دن کی روشنی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ۔انگریز سرکار صبح سویرے اٹھ کر اپنے اپنے دفاتر میں پہنچ جاتے تھے اور تمام انتظامی امور دوپہر 2 بجے تک مکمل کر لیتے تھے جبکہ مغل بادشاہ و شہزادے اس وقت سو کر اٹھتے تھے کیونکہ وہ ساری ساری رات جاگتے موج مستی کرتے رہتے تھے ۔۔