پاکستان میں سماجی اور طبی خدمات کے حوالے سے ایک بہت بڑا نام۔۔۔۔ڈاکڑ محمد جمال بھٹہ ۔۔۔۔۔

تحریر: شہزاد ھارون بھٹ
———————————-۔
ڈاکڑ جمال بھٹہ کا تعلق سیالکوٹ کی ایک نہایت مہذب اور تعلیم یافتہ * بھٹہ فیملی * سے تھا. اپ کے والد متحرم چوہدری غلام احمد بھٹہ اسکاچ مشن ھائی سکول سیالکوٹ میں انگریزی, حساب اور فارسی کے استاد تھے وہ 1922ء تک اس سکول میں خدمات سرانجام دیتے رھے چوہدری غلام احمد بھٹہ پہلے مسلمان ٹیچر تھے جن کو انگلستان سے پنشن ملتی تھی.
چویدری غلام احمد بھٹہ مفکر پاکستان حضرت علامہ اقبال کے استاد محترم بھی تھے  علامہ اقبال اسکاچ مشن ھائی سکول سیالکوٹ میں پہلی کلاس سے دسویں جماعت تک ان کے شاگرد رھے علامہ اقبال ان کے عزیز ترین شاگردوں میں شمار ھوتے تھے
ڈاکڑ جمال کی والدہ متحرمہ کا نام نور بیگم تھا جو بچوں کے امراض کی بہت بڑی حکیم  تھیں. 
ڈاکڑ محمد جمال بھٹہ  نو بہن بھائ تھے. ان میں سب سے بڑے علی اکبر بھٹہ (راقم کے نانا ابا) جو انگلشن ٹیچر تھے اور ہوتی ھائی سکول مردان میں  ہیڈ ماسڑ تعینات تھے بعد میں وہ سیالکوٹ تشریف لے آ ے.اور مرے کالج میں بطور پروفیسر خدمات سرانجام دیتے رھے مولائی علی اکبر بھٹہ  صوفی ازم کی طرف مائل ھوگے وہ بہت بڑا صوفی بزرگ تھے ان کے بعد


چویدری علی اصغر بھٹہ, ڈاکڑ محمد اقبال شیدائ( جو پہلی ازاد جلا وطن  ہند گورنمنٹ کے صدر تھے ) جبکہ بہنوں میں مریم بیگم, رحمت بیگم, کفاہت بیگم (میری دادی اماں), خدیجہ بی بی, اقبال بیگم شامل تھیں
ڈاکڑ محمد جمال بھٹہ نے کنگ ایڈوڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بطور میڈیکل افیسر  گورنمنٹ جاب شروع کی ۔علی پور ملتان میں میڈیکل افسر تعینات ھوئے ۔ ڈاکڑ محمد جمال بھٹہ نے 1945 میں پنجاب ملتان میں ایک میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹوٹ بنانے کی تجویزدی ۔اس وقت پنجاب میں صرف گنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج تھا
اپ 14 اگست 1947 میں ڈسڑکٹ ہسپتال امرتسر میں میڈیکل سپرٹنڈنٹ تعینات تھے ۔قیام پاکستان کے بعد اپ میو ہسپتال لاھور میں تعینات ھوئے ۔ قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں ڈاکڑوں کی تعداد نہ ھونے کے برابر تھی ۔
گورنر پنجاب عبد الرب نشتر نے ڈاکڑ جمال بھٹہ اور ڈاکڑ کرنل مالک کی تجویز پر ملتان جنوبی ملتان میں ایک ماڈرن میڈیکل کالج بنانے کا اعلان کیا ۔اس پراجیکٹ کا انچارج ڈاکڑ محمد جمال بھٹہ کو بنایا گیا
28 اپریل 1951 میں سردار عبدالرب نشتر گورنر پنجاب نے میڈیکل کالج کی بنیاد رکھی ۔یکم اکتوبر 1953 کو کالج کی افتتاحی تقریب منعقد ھوئی جس کے مہمان خصوصی کمشنر ملتان انعام اللہ خان تھے جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں   نشتر میڈیکل  کالج اور نشتر ہسپتال کا قیام ڈاکڑ محمد جمال بھٹہ کا ایک بہت بڑا اور تاریخی کارنامہ ھے اپ نشتر میڈیکل کالج کے بانی پرنسپل تھے ۔ڈاکڑ صاحب کو ایک اور اعزاز بھی حاصل ھے کہ جب جنرل ضیاء الحق صدر پاکستان نے پنڈی میں ملڑی میڈیکل بنانے کا ارادہ کیا تو اس نے ڈاکڑ جمال بھٹہ کو ملڑی میڈیکل کالج راولپنڈی کا پراجیکٹ ڈایڑیکڑ بنایا ۔یوں پنڈی ملڑی میڈیکل کالج بھی ڈاکڑ صاحب کی زیر نگرانی مکمل ھوا ۔۔
ڈاکڑ جمال بھٹہ کو ملتان شہر سے انسیت اس لیے بھی تھی کہ ان کے اباءاجدا کا تعلق اچ شریف کی حکمران خاندان بھٹہ سے ھے اپ اچ کے اخری بھٹہ حکمران راجہ انگ پال بھٹہ کی اولاد میں سے تھے


۔ڈاکڑ محمد جمال بھٹہ سیکڑیری صحت پنجاب بھی رھے صحت کے شعبہ کے لیے ڈاکڑ جمال بھٹہ کی خدمات لازوال اور تاریخی ھیں اپ نے تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیا اور مہاجرین کی ابادکاری اور صحت کے معاملات میں اھم کردار ادا کیا
۔۔ڈاکڑ صاحب کا خاندان اج بھی ملک وقوم کی خدمت کر رھا ھے ڈاکڑ جمال بھٹہ کو حکومت پاکستان نے صحت کے میدان میں لازوال اور شاندار خدمات سرانجام دینے پر تمخہ امتیاز بھی دیا جو ان کی وفات کے بعد ڈاکڑ صاحب کی بیگم امنہ جمال بھٹہ نے وصول کیا۔ڈاکڑ صاحب کی اولاد میں انجینئر محمود اقبال بھٹہ ۔چویدری خالد اقبال بھٹہ ۔ڈاکڑ طارق اقبال بھٹہ ۔ڈاکڑ عمر اقبال بھٹہ ۔انجینئر جاوید اقبال بھٹہ ۔ڈاکڑ زبیر اقبال بھٹہ ۔محترمہ ثریا ۔محترمہ بلقیس اور صفیہ بی بی شامل ھیں ۔۔
ڈاکڑ جمال بھٹہ نے ساری عمر حقوق انسانیت اور دکھی انسانیت کی فلاح وبہبود کے لیے واقف کر رکھی تھی۔۔اپ نے اپنے ابائی گاوں کوٹلی بھٹہ سیالکوٹ میں ابائی زمین پر ایک گورنمنٹ ڈسپنسری بنوائی جو اج بھی شاندار طریقے سے کام کر رھی ھے اور اردگرد کے علاقے کے لوگوں کو میڈیکل سہولیات فراھم کر رھی ھے اس کے ساتھ ساتھ ڈاکڑ جمال بھٹہ نے کوٹلی بھٹہ میں واقع بچیوں کے سرکاری سکول کے لیے بھی زمین فراھم کی ۔۔بچیوں کا یہ سکول ان کے بزرگوں نے بنایا تھا جس کا شمار سیالکوٹ ضلع کے ابتدائی تعلیمی اداروں میں ھوتا ھے
————-
تحریر: شہزاد ھارون بھٹ