اب ایمان پر حملہ۔ 15 شہید ۔ بیس کیمپ میں عزم بالجزم

سچ تو یہ ہے،
——————

،

بشیر سدوزئی،
————–
ماورائے عدالت قتل، گرفتاریاں، تشدد، معاشی تباہی سمیت کشمیریوں کی جان و مال پر پے درپے حملوں کے بعد بھارت نے اخلاقی تباہی کی نئی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے۔ سیلیبی جنگوں کی طرز پر کشمیری مسلمانوں خاص طور پر نوجوانوں کے ایمان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ سرکاری سرپرستی میں شراب ، چرس، افیون، دیگر منشیات اور انٹرنیٹ کے ذریعے فحاشی و عریانی سمیت دیگر جرائم کو عام کرنے کا کام نئے ہتھکنڈے کے طور پر شروع کیا گیا ہے ۔ اغوا، زنا کاری اور معاشرتی جرائم غیر محسوس انداز میں حیرت انگیز حد تک بڑھ رہے ہیں۔ ریاستی ادارے نہ صرف خاموش ہیں بلکہ پولیس سٹیشنوں ، فوجی اور نیم فوجی دستوں کے کیمپوں میں بحسن خوبی ایسی محفلوں کا انعقاد ہو رہا ہے جہاں پیشہ ور عورتوں کو مدعو کیا جاتا ہے تاکہ ان کے ذریعے مسلمان نوجوانوں کو جرائم کی طرف راغب کیا جائے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار۔ پولیس، فوجی و سول افسران نوجوانوں کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہیں۔ ان کو ایسے پروگراموں میں مدعو کرتے ہیں جہاں سماجی اور کلچرل تقریبات کے نام پر رقص و سرور کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں ۔ میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار نوجوانوں کو نشے میں مست کر کے حریت پسندوں کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح کی ایک محفل میں شریک مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی سے گریجویٹ سری نگر کے 33 سالہ مئیر جنید عظیم متو کی تصویر وائرل ہوئی۔ وہ نشے میں مست نوجوان عورتوں اور مردوں کے ساتھ ڈانس میں مشغول ہیں ۔ جنید متو سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس کے ٹکٹ پر مئیر منتخب ہوئے، جو بھاجپا کی حلیف جماعت ہے۔ پیپلز کانفرنس معروف حریت لیڈر خواجہ عبدالغنی لوں نے قائم کی تھی۔جن کو 21 مئی 2002 کو شہید کر دیا گیا تھا جب وہ عیدہ گاہ میدان یاد گار شہداء سری نگر پر ایک بڑے جلسہ سے خطاب کے بعد گھر جا رہے تھے۔ان کا صاحبزادہ سجاد غنی لون بھاجپا کے ساتھ اتحاد کر کے مقبوضہ کشمیر کی آخری وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی اسمبلی میں کل چار نشتوں پر وزیر اعلی کے خواب دیکھ رہا تھا۔۔ بھاجپا کی 12 نشستوں کے باوجود اکثریت پوری نہ ہونے پر اسمبلی توڑی گئی تھی ۔ کشمیر کے یہ نام نہاد لیڈر بھاجپا کی گود میں بیٹھ کر کشمیری نوجوانوں کے ایمان اور ضمیر کو خریدنے اور برباد کرنے کی سازش میں ملوث ہیں۔ بھاجپا کشمیر کے آئندہ سیاسی انتظامات میں اسی جماعت کو اقتدار میں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سابق بیوروکریٹ ڈاکٹر شاہ فیصل کی سیاست میں دھبنگ انٹری اور بری طرح ناکامی کے بعد، ہند نواز سیاست میں پیپلز کانفرنس کے علاوہ بھارت کے لیے دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے ۔اس انسانیت کش اقدام کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ نوجوان نسل کے دل ودماغ سے اسلام ، پاکستان اور تحریک آزادی کی فکر ، شوق اور لگن کو ختم کیا جا سکے۔ بھارت کی اس سازش سے عوام کو باخبر اور محفوظ رکھنے کے لیے حریت پسندوں نے ایک مرتبہ پھر پوسٹروں کا سہارا لیا ہے جو سری نگر سمیت مقبوضہ کشمیر کے ہر شہر اور قصبہ کی درو دیوار پر چپکائے گئے ہیں۔ والدین، آئمہ مساجد، سکولوں اور کالجوں کے اساتذہ کرام ، منتظمین اور دینی جماعتوں کے ذمہ داران سے اپیل کی گئی ہے کہ ملت کی نسل نو اور کشمیر کے مقدس معاشرتی اقدار کے لئے کسی تاخیر کے بغیر متحرک اور منظم ہو کر بھارتی ایجنسیوں کے ان مضموم عزائم کو خاک میں ملا دیں۔ حریت پسندوں نے خبر دار بھی کیا ہے کہ ایسی لادین اور فحاشی محفلوں سے مسلمان دور رہیں ان پر حملہ بھی ہو سکتا ہے دریں اثناء اپریل کے پہلے عشرے کے دوران شوپیاں اسلام آباد، انت ناگ اور ملحقہ علاقے، حریت پسندوں اور بھارتی آرمی کے درمیان میدان جنگ بنے رہے۔ بھارتی قابض افواج نے اس دوران لگ بھگ 15 نوجوانوں کو شہید اور درجنوں کو گرفتار کر کیا ہے۔ ایک مسجد سمیت کئی رہائشی اور تجارتی عمارتوں کا آگ آندھا اور دہند فائرنگ کر کے تباہ کر دیا ۔تاہم سرحد سیز فائر کے بعد کشمیری مجاہدین کی طرف سے بھارتی فورسز پر تابڑ توڑ حملوں کا نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جس سے فورسز خوف زدہ اور رہائشی علاقوں میں مانیٹرنگ کے نام پر گشت محدود کر دی ہے ۔ گزشتہ دس روز کے دوران شوپیاں، اسلام آباد میں فورسز پر 5 سے زائد حملے ہوئے۔ مخبروں، بھاجپا کے مسلمان کونسلرز اور پولیس سے متعلقہ نشان زد افراد کے علاوہ کشمیر کا ڈومیسائل لے کر کشمیر میں قبضہ کرنے والے ہندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔سری نگر کے ایک ہوٹل پر بم حملہ ہوا جو ایک غیر ملکی ہندوں کے قبضے میں تھا بعد ازیں وہ ہندو خاندان کشمیر چھوڑ گیا۔ اس سے قبل مجائدین اپنے دفاع میں لڑتے تھے جب گھیرے میں آ جاتے لیکن اب فورسز اپنے دفاع میں لڑ رہے ہیں۔ مجاہدین فورسز کی رہائشی علاقوں میں گشت کی اطلاع ملنے پر اس علاقے میں پہنچتے ہیں اور اچانک حملہ کر کے فورسز کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچاتے ہیں۔ ہندو فوجی اس غصے میں نہتے نوجوانوں کو شہید کر رہے ہیں ۔ جمعرات سے اب تک شوپیاں، انت ناگ اور بارا مولا میں محاصرے کے دوران 10 بے گناہ نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے ۔ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں میں 11 اپریل کو اتوار کی صبح ضلع شوپیان اور انت ناگ میں دو، دوکشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کی جانب سے جاری ویڈیو، تصویریں اور تفصیلات کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع شوپیان کے علاقے ہاتی پورہ اور ضلع انت ناگ کے علاقے بجبہاڑہ میں محاصروں اورتلاشی کی دو الگ الگ کارروائیوں کے دوران شہید کیا۔ گزشتہ روز ہفتہ کی شام کوضلع شوپیان کے علاقے ہاتی پورہ کا محاصرہ کرکے ایک نوجوان کو شہید کیا تھا ۔ جمعرات اور جمعہ کے روز شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں سات نوجوانوں کو شہید کیا گیا تھا۔ جمعرات سے اتوار کی شام تک شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 12ہوگئی ہے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق بیج بہاڑہ میں شہدا کی شناخت توصیف احمد بھٹ المعروف نورالحق اور عامر حسین گنائی المعروف ہریرہ بھائی ہوئی ہے ۔ شوپیان اور پلوامہ کے علاقوں نئی بگ اور جان محلہ میں جن سات نوجوانوں کو شہید کیا گیا، ان میں 17سالہ کاشف بشیر بھی شامل ہے جس کے دو بھائی نعیم احمد اور عادل بشیر پہلے شہید کئے جا چکے۔ جب کہ یونس احمد کھانڈے ، باسط احمد بخشی ،مزمل منظور تانترے، عادل احمد لون اور دیگر دو نوجوانوں کو بھی شہید کیا گیا۔اس وقت کشمیری حریت پسندوں کی بڑھ چڑھ کر حوصلہ افزائی سمیت بین الاقوامی سطح پر مسئلے کو اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ لیکن آزادی کے بیس کیمپ آزاد کشمیر کے عوام مکمل خاموشی کے ساتھ آئندہ انتخابات پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں جیسے بلی شکار کو چھپ کر تاکتی ہے ۔ جب سے راجہ فاروق حیدر خان نے آزاد کشمیر کے بجٹ میں اضافہ کر کے 126 ارب کیا انتخابات میں اور بھی کشش پیدا ہوگئی ۔ نااہل مگر روایتی سیاست دان کو خبر تک نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کہاں تک اصافہ ہو چکا۔ نوٹوں کے بورے بھرے، بنی گالا، جاتی امرہ اور نوڈیرو کے محلات کے باہر ڈیرے ڈالے بیٹھے ہیں ۔عزم بالجزم کر رکھا ہے کہ بوری دوسری بھی منگوانی پڑی ٹکٹ نہیں چھوڑنا، اطلاعات ہیں کہ ڈسکہ میں مندی کے باوجود بنی گالا کے ریٹ فی الحال زیادہ ہیں ۔ دروازے پر جگہ نہ پا کر کچھ لوگ ہیلی کاپٹر پر چکر لگا رہے ہیں لیکن بیٹھنے کی جگہ نہیں مل رہی اس مارا ماری میں کسی کو کیا خبر کہ مقبوضہ کشمیر میں کیا ہو رہا اور اس کو سمجھنے کی ضرورت کیوں ہے؟