شاباش مدارس…..!!!

نیوز روم/امجد عثمانی
——————-

شہر رسول مدینہ منورہ میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتوں اور برکتوں والی مسجد،مسجد نبوی شریف میں پہلی اسلامی درسگاہ” اصحاب صفہ “سے “روحانی الحاق” کے باعث دینی مدارس اور جامعات دنیا کی قابل صد احترام دانش گاہیں ہیں کہ نسبت رتبے اور درجے بدل دیتی ہے….

اصحاب صفہ،معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ رحمت میں تعلیم و تربیت کا ایک مختصر سا حلقہ،جہاں سے حدیث کےسب بڑے راوی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فیض یاب ہوکر عالی قدر ہو گئے……شرق تا غرب ہر دینی ادارے کے دارالحدیث میں احادیث کی چھ مستند کتابیں “صحاح ستہ” ان کی ثقاہت کی گواہی دے رہی ہیں……..قال قال رسول اللہ کے باب میں عن ابی ہریرہ ،قیامت تک آنے والے زمانوں کے لیے مستند اور معتبر حوالہ رہے گا ……..

دین اسلام کتاب و سنت سے مزین ضابطہ حیات کا نام ہے……قرآن کیا ہے…..؟اللہ کریم کی اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں…..حدیث کیا ہے…..؟چاند کی ستاروں سے باتیں…..دینی مدارس کے دل نشین نصاب میں اسی علم و عرفان کے تذکرے ہیں….بلا شبہ علوم نبوی سے ہی تمام علوم کے چشمے پھوٹتے ہیں……..

جناب انور مسعود کے گل ہائے عقیدت سے آنکھیں بھیگ جاتی ہیں :

اسی نے عقل کے سینے کا انشراح کیا
اسی نے باب تمدن کا افتتاح کیا

وہ زندگی کے سنہرےاصول دیتا ہے
وہ دشمنوں کو دعائوں کے پھول دیتا ہے

اصحاب صفہ کا ہی منہج ہے کہ آج بھی دینی درسگاہیں مساجد کے میناروں کے سائے تلے ہی نظر آتی ہیں…….!!!….. مدارس کیخلاف پراپیگنڈا ذہنی مرض سے زیادہ کچھ نہیں …….عربی میں سکول مدرسہ جبکہ یونیورسٹی جامعہ کہلاتی ہے…….تعلیمی ادارے کو سکول کالج یونیورسٹی پکارا جائے تو جدت پسندی…..مدرسہ،جامعہ کہا جائے تو قدامت پسندی کا لیبل کیوں؟؟؟؟
درس نظامی بھی کسی صورت سائنس کے کسی مضمون میں ایم ایس سی سے کم نہیں…دین کی” سائنٹیفک سٹڈی” کا نام ہی درس نظامی ہے….. یہ کسی بھی یونیورسٹی سے اسلامیات کی بہتر ڈگری ہے…. “سند امتیاز” سے امتیازی سلوک کیوں…….؟؟؟؟؟

حکمرانوں اور اشرافیہ کو ہمیشہ اپنی اولاد کے آکسفورڈ اور ہاروڈ جانے پر فخر رہا،کبھی کسی کو دینی ادارے میں داخلے پر نازاں نہیں دیکھا……زہے نصیب کہ اللہ کریم نے ایک افریقی ملک کے سربراہ کو یہ اعزاز بخشا کہ انکے بیٹے نے عالم دین بن کر اپنے نیک نام والد گرامی کا سر فخر سے بلند کر دیا …..روشنیوں کے شہر کراچی سے خبر ہے کہ افریقی ملک گنی بساؤ کے صدر جناب عمر مختار سیسکو امبالو کے فرزند ارجمند جناب محمد ابراہیم عالمی شہرت یافتہ دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ عالمیہ سے تعلیم مکمل کرکے اپنے وطن روانہ ہوگئے ……بلاشبہ جناب عمر مختار خوش قسمت باپ اور جناب محمد ابراہیم خوش نصیب بیٹے ہیں کہ ان کا گھر علوم نبوی سے مہک اٹھا ہے…….خوش کن امر یہ ہے کہ جامعہ بنوریہ عالمیہ میں 53 ممالک کے 5000 سے زائد ملکی وغیر ملکی طلبا زیر تعلیم ہیں جن مین 800 سے زائد طلبا غیر ملکی ہیں….اس سال صرف درس نظامی کے فضلاء کی تعداد 240 تھی جبکہ ان میں 78 طلبا کا تعلق 17 مغربی اور افریقن ممالک سے تھا……مفتی محمد نعیم تو اللہ کے حضور پیش ہوگئے مگران کی جامعہ بنوریہ ان کے صاحبزادے مفتی نعمان کی زیر نگرانی اکناف عالم میں دین کی روشنی پھیلا رہی ہے…….

راولپنڈی کے نامور عالم دین جناب پیر حافظ اقبال قریشی نے سوشل میڈیا پر خوشخبری دی ہے کہ ترکی کے شہر استنبول کے مدرسہ “معلم العلوم الاسلامیہ”نے وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے الحاق کر لیا ہے…. مدرسے میں وفاق المدارس کا مکمل نصاب پڑھایا جا رہا ہے……ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ پاکستان قاری حنیف جالندھری نے مدرسہ انتظامیہ کو جید علمائے کرام کی موجودگی میں سند الحاق دی…… جامعہ بنوریہ سے کسی ملک کے صدر کے بیٹے کا فارغ التحصیل ہونا اور وفاق المدارس سے کسی ملک کے مدرسے کا الحاق پاکستان کے لیے باعث باعث صد افتخار ہے……..اس سے وطن عزیز کا علم دوست چہرہ عالمی افق پر ابھرے گا……

لاہور کی جامعہ اشرفیہ کو بھی ایک منفرد شرف ملا ہے….پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت عربی لیکچررز کی 8 خالی آسامیوں کے لیے صوبہ بھر سے 2700 امیدواروں نے امتحان میں حصہ لیا…. 8 کامیاب خوش نصیبوں میں سے 2 جامعہ اشرفیہ کے فارغ التحصیل ہیں….. جناب مولانا ارشد خان نے پہلی اور مفتی ماہر جمیل نے تیسری پوزیشن حاصل کرکے مادر علمی کا نام روشن کر دیا……جامعہ اشرفیہ کے “شرف یاب “ہونے والے دونوں عالم دین، مہتمم جناب حافظ فضل الرحیم اشرفی ، نائب مہتمم و ناظم اعلی جناب قاری ارشد عبید، اور ناظم جناب حافظ اسعد عبید خاص طور پر مبارک کے مستحق ہیں….نہر کنارے جامعہ اشرفیہ کیسے بنی…..؟؟؟مفتی محمد حسن صاحب نے کس انداز میں اللہ کریم کے سامنے جھولی پھیلائی اور کیسے اللہ کریم نے اپنے ایک بندے کو مطلوبہ وسائل دیکر ان کی خدمت میں بھیج دیا……یہ بہت ہی ایمان افروز داستان ہے…..میری خوش بختی کہ گاہے جامعہ اشرفیہ حاضری ہوجاتی ہے…..کبھی اس اسلامی یونیورسٹی کے ترجمان برادرم مولانا مجیب الرحمان انقلابی چائے کا کپ پلا دیتے تو کبھی انٹرنیشنل ختم نبوت کے امیر بزرگوارم ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ مکہ مکرمہ سے لاہور کے لیے نکلتے ہی پابند کردیتے ہیں…..ایک مرتبہ یہاں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کی زیارت اور ایک دفعہ امام کعبہ الشیخ عبدالرحمان السدیس کی امامت میں نماز فجر پڑھنے کی سعادت بھی ملی……
لاہور کی دارالعلوم جامعہ نعیمیہ بھی عصری میدان میں کسی سے پیچھے نہیں…..2020میں لاہور بورڈ کے انٹرمیڈیٹ امتحانات میں جامعہ کے طالب علم معین الدین نے 989 نمبر لیکر پہلی جبکہ علی رضا نے 987 نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کر کے تعلیمی حلقوں کو حیران کر دیا……جامعہ نعیمیہ کے طلبا کی عصری تعلیم میں اس برتری کا کریڈٹ جناب ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کو جاتا ہے….وہ بھی اپنے درویش منش والد گرامی جناب ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کی طرح ایک معتدل پی ایچ ڈی اسلامی سکالر ہیں…دینی اور دنیاوی علم سے بہرہ ور،کوئی تصنع نہ بناوٹ….عاجزی و انکساری میں گندھے سیدھے سادے آدمی….بلا شبہ دین والے علمائے کرام ایسے ہی ہوتے ہیں……!!
وفاق المدارس اور ملک کی تین بڑی دینی جامعات کی یہ کامیابیاں بہت خوش آئند ہیں….یہ اعزازات جہاں قرآن و حدیث کے طالب علموں کے ٹیلنٹ کا بین ثبوت ہیں وہاں مدارس کیخلاف زہر اگلنے والوں کیلئے بھی پیغام ہے کہ دینی درسگاہوں کے پاس بہترین دماغ ہیں اور وہ بہترین رجال کار پیدا کر رہی ہیں……شاباش مدارس…..!!!