نوشین بہت بہت مبارک ہو۔ آپ نے بہادری، جرت اور استقامت سے ڈسکہ کے عوام کے ووٹ کا تحفظ کیا

نوشین بہت بہت مبارک ہو۔ آپ نے بہادری، جرت اور استقامت سے ڈسکہ کے عوام کے ووٹ کا تحفظ کیا اور ووٹ چوروں کو اللّہ کے کرم سے چاروں شانے چت کیا۔ آپ کے مرحوم والد کو آپ پر فخر ہو گا۔ ہم سب کو بھی آپ پر فخر ہے
——-
مریم نواز
—-
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں فتح 19 فروری کو شہید ہونے والوں کے نام کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال اور منفی ہتھکنڈوں کے باوجود جیت ووٹ اور عوام کی ہوئی۔

ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی کو 16 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دے دی۔
فتح کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے نوشین افتخار کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہادری، جرات اور استقامت سے ڈسکہ کے عوام کے ووٹ کا تحفظ کیا اور ووٹ چوروں کو اللّہ کے کرم سے چاروں شانے چت کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج کی جیت ان معصوم شہدا کے نام کرتے ہیں جن کا خون 19 فروری کو ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے ڈسکہ میں بہایا گیا۔
مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ ڈسکہ کے عوام نے ساری دنیا پر واضح کر دیا کہ کس طرح 19 فروری کو کٹھ پتلی وزیراعظم کی نگرانی میں ووٹ کی عزت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں ووٹ پڑے گا، الحمدللہ وہاں نوازشریف جیتے گا اور عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب ووٹ چوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ جیت گیا اور سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال اور منفی ہتھکنڈوں کے باوجود ووٹ اور عوام کی جیت ہوئی، جب بھی منصفانہ الیکشن ہوں گے تو جیت شیرکی ہی ہوگی۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ نواز شریف کی سیاست ختم کرنے والے یاد رکھیں کہ نواز شریف ایک نظریےکا نام ہے جو عوام کے دلوں میں گھر کر چکا ہے اور اس جعلی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، وہ دن دور نہیں جب اس ملک میں جعلسازوں کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ معصوموں کا خون بہا کر اور 22 پولنگ اشٹیشنز کے عملے کو اغوا کر کے بھی حکومت کے ہاتھ رسوائی کے سوا کچھ نہیں آیا اور وفاقی اور صوبائی حکومت کو 19 فروری سے بھی بری شکست ہوئی۔

https://www.dawnnews.tv/news/1157754/
———————-
ڈسکہ میں ن لیگ کی جیت، شکست تسلیم کرتے ہیں: فردوس عاشق اعوان
وزیر اعلی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ’ہم شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں۔‘
’گوکہ ہمیں کچھ خدشات اور تحفظات ہیں لیکن شکست تسلیم کرتے ہیں

رات گئے 360 پولنگ سٹیشنز کے موصول ہونے والے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق نوشین افتخار نے ایک لاکھ 11 ہزار 220 ووٹ حاصل کیے جب کہ پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی کو 92 ہزار 19 ووٹ ملے۔
یوں لیگی امیدوار نے اپنے حریف کو 19 ہزار سے زائد ووٹوں کی لیڈ سے شکست دے دی۔
دوسری جانب نجی چینلز کی جانب سے مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کی جیت کی خبر کے سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر لکھا ’شکرالحمدُللّہِ ربّ العالمینُ۔‘
ایک اور ٹویٹ میں مریم نے لکھا ‘شاباش ڈسکہ! شاباش ڈسکہ کے غیور اور بہادر عوام! شاباش نوشین! تم نے آج ایک بار پھر ’ووٹ کو عزت دو‘ کی جنگ جیتی۔ ساری دنیا پر واضح کر دیا کہ کس طرح 19 فروری کو کٹھ پتلی وزیراعظم کی نگرانی میں ووٹ کی عزت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔‘
مریم نے مزید لکھا کہ ’نواز شریف کا بیانیہ جیت گیا۔ جب بھی منصفانہ الیکشن ہونگےجیت شیرکی ہی ہوگی۔ نواز شریف کی سیاست ختم کرنے والے یاد رکھیں نواز شریف ایک نظریےکا نام ہے جو عوام کے دلوں میں گھر کر چکا ہے۔ اس جعلی حکومت کے دن گنے جاچکے، وہ دن دور نہیں جب اس ملک میں عوام کی حکمرانی ہوگی، جعلسازوں کی نہیں۔‘

قبل ازیں حلقے میں ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ پولنگ کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے تین نوٹسز بھی جاری کر دیے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر سیالکوٹ نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر اعلٰی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری سلیم باریار اور مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ذیشان رفیق کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کا کہنا ہے کہ ’ذیشان رفیق نے حلقہ این اے 75 کا دورہ کیا اور یہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی دفعہ 18 کی خلاف ورزی کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے رکن صوبائی اسمبلی سے ایک دن میں جواب طلب کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر سیالکوٹ نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر اعلٰی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری سلیم باریار کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
فردوس عاشق اعوان اور سلیم باریار پر الزام ہے کہ انہوں نے حلقے میں ترقیاتی کاموں کا اعلان کیا جو الیکشن کمیشن کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

چودھری سلیم باریار نے 9 اپریل کو حلقے کے دورے کے موقع پر 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی کام کرانے کا اعلان کیا تھا۔
فردوس عاشق اعوان اور سلیم باریار سے کہا گیا ہے کہ وہ دو روز کے اندر جواب داخل کریں۔
خیال رہے 19 فروری کو ہونے والے ضمنی انتخاب کی بنسبت اس مرتبہ پولنگ پرامن انداز میں منعقد ہوئی اور کسی ناخوش گوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔
اس حلقے کی سیاسی اہمیت کے باعث پورے ملک کی نظریں اس الیکشن پر لگی یوئی تھی۔ حلقے میں ووٹرز کی تعداد چار لاکھ 94 ہزار تھے۔
این اے 75 تحصیل ڈسکہ کی نشست لیگی ایم این اے سید افتخار الدین عرف ظاہرے شاہ کی اگست 2020 میں وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔
اب ان کی صاحبزادی نوشین افتخار ان کی جگہ یہ الیکشن لڑ رہی تھیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے علی اسجد ملہی الیکشن میدان میں تھے
سنیچر کو ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار نے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امن و امان کی صورتحال بہتر ہے اور امید ظاہر کی کہ شام تک ایسی ہی رہے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ٹرن آؤٹ اچھا ہے اور ووٹرز سے درخواست کی کہ وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پولنگ سٹیشنز پر آئیں۔
تحریک انصاف کے امیدوار اسجد علی ملہی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ سکیورٹی کی صورتحال سے مطمئن ہیں تاہم خدشہ ظاہر کیا کہ کچھ لوگ خلل ڈالنے کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے 19 فروری کو اس نشست پر ضمنی الیکشن کروائے گئے تھے لیکن دھاندلی کے الزامات کے باعث الیکشن کمیشن نے ان کو منسوخ کر دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے دوبارہ 10 اپریل کے لیے ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کیا تو تحریک انصاف کے امیدوار نے اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست خارج کی اور پورے حلقے میں ضمنی الیکشن کی اجازت دی۔
19 فروری کو ہونے والے انتخابات کے روز ڈسکہ شہر اور گردونواح میں فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے جن میں دوافراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد ڈسکہ کی ضلعی انتظامیہ تبدیل کر دی گئی تھی۔
یہی وجہ سے کہ یہ الیکشن غیر معمولی اہمیت اختیار کر گیا تھا۔ جمعے کے روز الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ لاہور کے صوبائی دفتر میں بیٹھ کر اس الیکشن کی نگرانی کریں گے۔

حلقہ این اے 75 میں عام انتخابات کے دوران ووٹرز کا ٹرن آؤٹ تقریباً 55 فیصد ہوتا ہے۔ البتہ پچھلے ضمنی انتخاب میں یہ 33 فیصد رہا تھا

https://www.urdunews.com/node/555991