جامعہ کراچی اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط

ہمیں غیرملکی پالیسیوں پر عمل پیراہونے کے بجائے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کرنے اور اس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر خالد عراقی
جامعہ کراچی اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے مابین مفاہمتی یادداشت پر بدھ کے روز دستخط کئے گئے۔ویڈیولنک کے ذریعے منعقدہ تقریب میں شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اسٹڈیز کے چیئر مین خالد رحمن نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔مفاہمتی یادداشت کے مطابق پالیسیوں پر مبنی تحقیق،مکالمے اور انسانی ترقی کے فروغ کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنا ہے اور اس سلسلے میں باہمی اشتراک سے تحقیق اور اس کی اشاعت شامل ہیں۔تحقیق اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول،ماہرین،محققین اور پالیسی سازوں کی مشاورت سے پالیسیوں کے حوالے سے سفارشات مرتب کی جائیں گی۔علاہ ازیں مشترکہ طور پر سیمینارز،ورکشاپس،کانفرنسز اور تربیتی سیشنز کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی پالیسیوں پر عمل پیراہونے کے بجائے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کرنے اور اس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم اپنی معاشرتی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تحقیق کریں گے تو اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں جس سے نہ صرف ہم بلکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی استفادہ کریں گی۔پبلک پالیسیوں کا معاشرے سے گہرااور براہ راست تعلق ہوتاہے اور ملکوں کی ترقی کا دارومدار درست پالیسیوں کے مرتب کرنے اور اس پر عملدرآمد کرنے پر منحصر ہوتاہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے چیئر مین خالد رحمن نے انسٹی ٹیوٹ ہذا کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم گذشتہ چالیس سال سے زائد عرصے سے ملکی اور غیر ملکی پالیسیوں پر کی جانے والی تحقیق پر مکالمے کے لئے پلیٹ فارم مہیاکررہے ہیں اور پالیسیوں سے متعلق مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں۔دونوں اداروں کے ماہرین کے تجربات سے اس تحقیقی عمل کو مزید فروغ ملے گا اورمجھے امید ہے کہ اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔