ٹیکس اصلاحات کے ذریعے محصولات کی وصولی کے نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے : ماہرین کی قبل از بجٹ مکالمے کے دوران گفتگو

سیلز ٹیکس کا انتظام صوبائی حکام کے حوالے کیا جائے، کاروبار کرنا آسان بنایا جائے، ماہرین کی قبل از بجٹ مکالمے کے دوران گفتگو
اسلام آباد : ٹیکس اصلاحات اورمحصولات کی وصولی کے حوالے سے صوبوں کو زیادہ با اختیار بنانے سے مجموعی محصولات میں اضافہ ہو گا۔سیلز ٹیکس کو بھی فیڈرل اداروں کی بجائے صوبائی حکام کے حوالے کرنے سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔سرکاری اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس امر کا اظہار پالسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور انسٹی ٹیوٹ ؤف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سکھر کے زیر اہتمام منعقدہ قبل از بجٹ مکالمے کے دوران کیا۔
سندھ کے سابق وزیر خزانہ اسد علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں تمام سرکاری ڈھانچے کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور بجٹ سازی میں شفافیت لانے کے لیے ڈیجیٹل معاونت حاصل کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہنر مندی، تعلیم اور صحت کے علاوہ انسانی وسائل کی ترقی پر بھی توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔
سندھ ریونیو بورڈ کے مشتاق کاظمی نے کہا کہ کاروبار کرنے والوں کو پانچ مختلف جگہوں پر گوشوارے جمع کترانے پڑتے ہیں۔ اس عمل کوآسان بنانے کے لیے ہم ایف بی آر کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ٹیکس کونسل کو تجویز دی جائے گی کہ سیلز ٹیکس کو صوبائی حکام کے حوالے کیا جائے۔
آئی بی اے سکھر کے ڈاکٹر وقار اکرم نے کہا کہ ہمیں ٹیکسوں کی وصولی کے لیے نئی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کو ترقی دینا بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ سندھ ریونیو بورڈ کے عبدالمجید نے شرکاء کو بتایا کہ صوبائی بورڈ ٹیکسوں کی الیکٹرونک وصولی پر کام کر رہا ہے تاکہ اس عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے زور دیا کہ بجٹ سازی کے وقت جن چیلنجوں کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، ان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی وجوہات اور کورونا وبا کے بعد پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے علاوہ سندھ میں غیر رسمی کاروباروں کی بہتری پر توجہ دے کر روزگار کے مواقع پیدا کرنا اہم ہو گا۔
سیڈ وینچر کی شائستہ عائشہ نے نے نوجوانوں اور خواتین کی سرکردگی میں چلنے والے کاروباروں کے لیے استعداد سازی پر زور دیا۔ ایسوسی ایشن آف سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے صدر سجید اسلم نے نے کہاکہ دیہی سندھ کی مارکیٹ تک رسائی کی صورت حال میں بہتری پر توجہ دی جائے۔مکالمے کے دوران کاروباری شعبے کے ماہرین عبدالجبار اور ماہین سلمان کے علاوہ ایس ڈی پی آئی کے احد نذیر نے بھی اظہار خیال کیا اور سندھ میں قدرتی وسائل اور کاروبار کے مواقع پر روشنی ڈالی۔