چھتیس گڑھ میں بھارتی کمانڈوز کی لائشیں اٹھانے کوئی نہیں آیا

سچ تو یہ ہے ۔

چھتیس گڑھ میں بھارتی کمانڈوز کی لائشیں اٹھانے کوئی نہیں آیا ۔

بشیر سدوزئی،

دشمن کے انتقال پر ہر گز خوشی نہیں، لیکن ظالم انجام کو پہنچے تو توجہ ضرور جاتی ہے ۔ اتوار کو یہ خبر سب سے زیادہ پڑھی اور سنی گئی کہ بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بیجاپور کے جنگلات میں بھارتی کمانڈوز و فورسز پر نکسلی فریڈم فائٹرز “پیپلز لبریشن گوریلا آرمی (PLGA)” کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لائشیں اٹھانے کوئی نہیں پہنچا۔ فورسز پر یہ حملہ ہفتہ 3 اپریل 2021 دن دو بجے ہوا جب وہ سرچ آپریشن کی غرض ایک گاوں میں داخل ہو رہی تھی۔ 4 گھنٹے تک آمنے سامنے جنگ میں دونوں پارٹیوں نے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس کا ماننا ہے کہ یہ تصادم بیجا پور اور سکما ضلع کی سرحد پر ترریم علاقے کے جنگلوں میں ہوا۔ کچھ دنوں سے ماؤنوازوں اور ان کے لیڈروں کے اس علاقے میں یکجا ہونےکی اطلاع پر فورسز کو سرچ آپریشن کے لیے بھجا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے News 18…نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ ہلاک اہلکاروں کی لاشیں ابھی بھی وہیں پڑی ہیں۔ جب نیوز18 کی ٹیم جائے واقعہ پر پہنچی تو بھیانک تصویریں اور اہلکاروں کی لاشوں کی نئی تعداد سامنے آئی۔جن کے ویڈیو فوٹیج بھی موجود ہیں۔ میڈیا ٹیم نے دیکھا کہ گاوں میں نکسلی موجود تھے ،وہ آزادانہ نقل و حرکت کر رہے تھے جیسے یہاں اتنا بڑا واقعہ پیش ہی نہ آیا ہو۔جب کہ ایک پیڑ کے پاس چھ اہلکاروں کی لاشیں، تھوڑی دور تین اور پاس میں ہی موجود ایک گھر کے نزدیک ایک اہلکارکی لاش پڑی تھی ۔ 0مقامی لوگوں نے نیوز18 کی ٹیم کو بتایا کہ تھوڑی دورجنگل میں مذید 10 فوجیوں کی لاشیں موجود ہیں۔ میڈیا کے مطابق سیکورٹی فورسیز کے ساتھ نکسلیوں کا پہلا تصادم گاوں کے پاس پہاڑی پر ہی ہوا جہاں فورسز گاوں میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی تھیں ۔وہاں اسکورٹی فورسز کو جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ دوسرا تصادم زخمی جوانوں کو ریسکیو کرنے والی سیکورٹی فورسیز کی ٹیم پر نکسلی حملے سے ہوا اور پھر سے گولہ باری شروع کردی گئی ، جس کے نتیجے میں مزید بھارتی فوجی اہلکار مارے گے۔ مقامی افراد نے میڈیا کو بتایا کہ زبردست مقابلے اور آمنے سامنے جنگ کے بعد بھارتی فورسز یہ جنگ ہار چکے۔ حوصلہ پست ہونے سے بھی نکسلیوں نے چن چن کر فوجیوں کو مارا ۔پی ایل جی اے کے میڈیا سیل نے حملہ کی ویڈیو جاری کی جس میں دیکھا گیا ہے کہ نکسلی کمانڈوز نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت یہ کارروائی کی ۔ نکسلی تربیت یافتہ فورس ہے جو فورسز کی وردیوں میں ملبوس مرد و خواتین جدید ہتھیاروں اور مواصلاتی نظام سے لیس ہیں، بھارتی فورسز کثیر تعداد میں ہونے کے باوجود نکسلی کمانڈوز کے اس حملہ کے سامنے ڈھیر ہو گئی۔ خاص بات یہ کہ نکسلی حملہ آور کی کوئی لاش نہیں ملی جب کہ فورسز کا اسلحہ سمیت سامان حرب و ضرب بھی غائب ہے ۔ اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ نکسلیوں نے یہ کارروائی اطمینان اور سکون سے کی اور کارروائی کے بعد بھی ان کو کسی نوعیت کا خوف ڈر نہیں تھا ۔وہ اپنی لائشوں اور زخمیوں کو اگر ہوئے ہوں گے اور بھارتی فورسز کے اسلحہ کو ساتھ لے گئے۔جب کہ بھارتی حکومت کے خوف کا یہ عالم کہ اتوار کی شام تک بھی اسکورٹی فورسز علاقے میں نہیں پہنچی اور نہ ہی جانی نقصان کی درست معلومات فراہم کی گئی۔ نکسلی فریڈم فائٹرز “پیپلز لبریشن گوریلا آرمی (PLGA)” کی جانب سے خبر اور ویڈیو جاری ہونے کے بعد اتوار کی صبح 5 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تاہم بھارتی ٹی وی چینل 24 سمیت دیگر میڈیا کے نمائندوں نے موقع پر پہنچ کر نہ صرف خبر بریک کی بلکہ فوجیوں کی لائشیں بھی دکھائیں جو بکھری تھی، رات بھر جنگل میں پڑی ہونے سے آوارہ کتوں اور جنگلی درندوں نے ان پر ضرور منہ مارا ہو گا ۔ لیکن بھارتی فورسز پر نکسلیوں کا خوف اتنا کہ 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ان لائشوں کو اٹھانے کوئی نہیں گیا۔ اتوار کی رات آخری اطلاعات آنے تک ہلاک ہوئے فوجیوں کی تعداد 25 ہو گی تھی جب کہ 32 اہلکار شدید زخمی اور 18 تاحال لاپتہ ہیں ۔ اتوار کی صبح بھارتی 24 چینل نے خبر دی تھی کہ گشتی پارٹی میں 2000 سے زائد فوجی تھی جس کی سرکاری طور پر ابھی اس کی تردید نہیں آئی ۔ اگر گشتی پارٹی اتنے فوجیوں پر مبنی تھی تو باقی فوجی کہاں ہیں یہ ایک سوال ہے ۔ بھارتی میڈیا کا اتنے بڑے واقع کا اچانک ہلکہ کرنے سے بھی شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے کہ ہفتے کو چھتیس گڑھ کے جنگلات میں بھارتی فوج کو اپنے ہی شہریوں سے جو بنیادی حقوق اور مساوات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاریخ کی بدترین شکست ہوئی۔ اطلاعات کےمطابق ہلاک ہونے والے بھارتی فورسز اہلکاروں میں 7 کوبرا کمانڈوز شامل ہیں جن پر بھارت یونین کو فخر ہے کہ یہ مشکل ترین آپریش کے لیے بھی تیار رہتے ہیں ۔ نکسلی میڈیا سیل سے جاری ویڈیو کے مطابق آزادی پسندوں نے اس حملے میں ہلکے و بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا ، بھارتی فورسز کو راکٹ لانچروں اور ایل ایم جی (LMG) سے نشانہ بنایا اور کئی ملٹری گاڑیاں، ہلکی مشینری اور ٹنک بھی تباہ کر دے ۔ جبکہ نکسلی فریڈم فائٹرز نے اس کامیاب حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والے بھارتی فورسز اہلکاروں کی گنیں اور دیگر اسلحہ و بارود بھی لوٹ لیا جن میں 24 گنیں صرف بھارتی پیراملٹری فورس (CRPF) کی ہیں ۔ اس حملے کے بعد آندھرا پردیش ، جھاڑکھنڈ ، بنگال ، بہار ، آسام ، تلنگانہ ، تامل ناڈو سمیت آزادی پسندوں کے اثر زدہ دیگر کئی ریاستوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور دہلی میں فاشسٹ مودی سرکار اور سکیورٹی اداروں کی ہنگامی میٹنگیں جاری ہیں ۔ پیر کی صبح تک کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا ۔ ہندوتوا بھارتی خبررساں اداروں کی بوکھلاہٹ عروج پر ہے ۔ جو کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہر ناجائز کام کی حمایت کرتا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی کئی دن سے فورسز پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو اس تحریک میں نئی پیش رفت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کے بعد کشمیری مجاہدین بھارتی فورسز پر بے درپے حملے کر رہے ہیں ۔دو روز قبل شوپیان میں “پیر کی گلی” کے گھنے جنگلات میں مجاہدین اور قابض فوج کے مابین شروع ہونے والی معرکہ آرائی احتتام پذیری سے،سفاک ہندی افواج کا جاری اپریشن ناکام ہو گیا۔ اطلاعات کے مطابق 4 سے 5 مجاہدینِ ہفتے کا پورا دن فوج کے ساتھ جنگ لڑنے کے بعد محاصرہ توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ 20 ہزار سے زائد بھارتی سینا نے مجاہدین کے حملے میں بے بس ہو کر پیرا ملٹری کمانڈوزکی کمپنیاں طلب کرلی تھی اور پورے جنگل کو سیل کرکے بڑے پیمانے پر اپریشن شروع کیا گیا تھا۔ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شوپیان اور پیرپنجال کے علاقوں کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی تھی اس کے باوجود مجاہدین کا دستہ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ فوج نے آپریشن بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ کشمیری مجاہدین کو بھارت سے لڑتے 30سال ہو چکے ۔ اب ضرورت ہے کہ حکمت عملی کو تبدیل کیا جائے کشمیری حریت پسندوں کو دنیا میں آزادی کی تحریکوںاور خاص طور پر نکسلی اور اس جیسی دوسری تحریکوں جو بھارت کی مختلف ریاستوں میں چل رہی ہیں رابطہ اور مدد صاحل کرنا چاہئے۔