روپے کی قدر میں استحکام کے اثرات غریب عوام تک منتقل کئے جائیں، ترسیلات نے روپے کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کیا : میاں زاہد حسین

روپے کی قدر میں استحکام کے اثرات غریب عوام تک منتقل کئے جائیں
ڈالر کی قدر میں کمی سے ایکسپورٹرز کو تحفظ دیا جائے۔
ترسیلات نے روپے کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کیا۔ میاں زاہد حسین
ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں استحکام خوشگوار ہے تاہم اسکے اثرات غریب عوام تک منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ روپے کی قدر بڑھانے میں ترسیلات نے بنیادی کردار ادا کیا ہے جس سے جاری حسابات کا خسارہ ختم تو نہیں ہوا مگراس کی صورتحال اطمینان بخش ہو گئی ہے۔ اس رجحان کو موجودہ مالی سال کے باقی ماندہ مہینوں اور اگلے مالی سال میں برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال مارچ کے مقابلہ میں امسال مارچ میں ڈالر کی قدر میں چودہ روپے سے زیادہ کی کمی آ چکی ہے۔ گزشتہ سال مارچ میں انٹر بینک میں ڈالر کی قدر 166.70 تھی جو امسال 152.76 ہو گئی۔ انھوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس متعارف کروا کے احسن اقدام کیا ہے جس کے بعد سے دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کے لئے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کے نئے راستے کھل گئے ہیں اور اس میں اب تک آٹھ سو چھ ملین ڈالرکی سرمایہ کاری ہو چکی ہے جس میں سے صرف مارچ کے مہینے میں 212 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جو خوش آئند ہے جس پر مرکزی بینک اورگورنرا سٹیٹ بینک ڈاکٹررضاباقر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اگرترسیلات میں اضافہ جاری رہا اور اس اکاؤنٹ میں اسی طرح سرمایہ کاری ہوتی رہی تو جلد ہی ڈالرکی قدر ایک سو پچاس روپے تک گھٹ سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جولائی 2020 سے فروری2021 تک پاکستان کو ترسیلات میں مد میں 18.743 ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں جو کہ جولائی 2019 سے فروری 2020 تک موصول ہونے والے سرمائے سے 24.1 فیصد زیادہ ہیں اور اس رجحان کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہاکہ آئی ایم ایف کی جانب سے پانچ سو ملین ڈالر کے قرضے اورڈھائی ارب ڈالر کے یورو بانڈ ز کی فروخت سے جہاں ایک طرف قرضہ بڑھے گا اور ادائیگیوں کے توازن پر فرق پڑے گا وہیں روپے کو بھی سہارا ملے گا۔ بعض ماہرین کے مطابق ترسیلات میں اضافہ زیادہ وقت تک روپے کو سہارا نہ دے پائے گا اس لئے اشیاء اور خدمات کی برآمدات میں کمی کو روکنے اور اضافے کے لئے برآمدات کی پیداواری لاگت کو متوازن رکھناضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ درآمدات میں اضافہ کا فوری نوٹس لینے اور صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔