
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی فائن آرٹ کمیٹی کے زیر اہتمام معروف مصورہ مسرت مرزا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کا انعقاد
آرٹس کونسل کی جانب سے فن و ادب سے وابستہ شخصیات کی خدمات کو سراہا جانا قابل تعریف ہے، معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ
مصوری ختم ہو نے کا نام نہیں، آج بھی منزل کی تلاش میں ہوں، معروف مصورہ مسرت مرزا
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی فائن آرٹ کمیٹی کے زیر اہتمام معروف مصورہ مسرت مرزا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کا انعقاد جوش ملیح آبادی لائبریری میں کیاگیا، تقریب میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے خصوصی شرکت کی اور مسرت مرزا کو ان کی اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں شیلڈ پیش کی۔ اس موقع پر معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ، مہر افروز، نورجہاں بلگرامی، عامرہ علی اور ڈاکٹر مرحب قاسمی نے اظہارِ خیال کیا، تقریب میں فائن آرٹ کمیٹی کے چیئرمین فرخ تنویر شہاب سمیت فن مصوری سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض نصرت خواجہ نے انجام دیے۔ جوائنٹ سیکریٹری آرٹس کونسل و معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ نے کہاکہ میرے لیے بہت خوشی کی بات ہے کہ آرٹس کونسل میں مصور اور فن و ادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی خدمات کو سراہا جا رہا ہے، سندھ کے آرٹ ، کلچر کے ناز اور سرور کا حصہ ہیں ، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی آپ کو مبارکباد دیتا ہے۔ نور جہاں بلگرامی نے کہاکہ میں ہمیشہ مسرت مرزا کے کام سے متاثر ہوئی، ان کا کام ہی ان کی پہچان ہے۔مہر افروز نے کہاکہ مسرت کے فن پاروں کے سامنے اگر کھڑے ہوں تو ہٹنے کا دل نہیں چاہتا تھا ، ان کا کام ہمیں توانائی بخشتا ہے، یہ توانائی چاہت کی وجہ سے ہوتی ہے، مسرت مرزا نے کبھی لوگوں کے سامنے نمائش کے لیے اپنا کام نہیں کیا ، وہ اپنے فن پاروں کی تہہ میں اتر جاتی ہیں، ان کے فن پاروں میں خاموشی ہے ۔ سلیمہ ہاشمی نے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو میں کہاکہ مسرت مرزا ہمارے عہد کا ایک بڑا نام ہے، ان کی تصویر خاموش اور گہری ہونے کے ساتھ ساتھ بولتی بھی ہیں، میرے خیال میں مسرت مرزا جیسے فن پارے کسی نے نہیں بنائے ہوں گے ۔مرحب قاسمی نے کہاکہ مسرت کے فن پاروں میں سکھر کی جھلک نظر آتی ہے ، سکھر سے ان کو خاص محبت ہے ، مسرت کے فن پارے بولتے ہیں، ان کے فن پارے میرے گھر میں موجود ہیں ۔ عامرہ علی نے کہاکہ روشنی کے بہت سے پہلو ہیں جتنا لکھا جائے کم ہے ، روشنی ، جستجو ،عاجزی اور تنہائی مسرت مرزا کے کام میں نظر آتی ہے ، ہم اپنی سوچ اور فکر کے دائرے میں رہ کر ہی بات کر سکتے ہیں مسرت کے کام میں کشش ہے ، میری نظر میں ان کا کام مٹی ، زمین اور صوفی کلام سے تعلق رکھتا ہے ، مسرت آپا کے کام کی خوبصورتی نیچر کے ذریعے نظر آتی ہے ، یہ تصویر نہیں بلکہ ایک سوچ کی عکاسی ہے۔ مصورہ مسرت مرزا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آرٹسٹ ہونا کوئی بڑی بات نہیں جسے آپ آرٹسٹ سمجھتے ہیں وہ ہوتے ہیں، فنکار پھولوں کی طرح ہوتے ہیں، انہوں نے کہاکہ تخلیق صرف رب کا کام ہے انسان کا نہیں، میرے جیسے لوگ بڑے محتاط ہوتے ہیں جو معمولی مٹی سے بنے ہوتے ہیں، اللہ کی دین ہے جب چاہے جسے عطا کرے، آرٹسٹ ایک درویش کی مانند ہوتا ہے ،محنت پر اچھا استاد اور کرافٹ مین بن جاتا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ میں خود کو وہ مصور نہیں سمجھتی ، میں وہ تصویری بناتی ہوں جس میں قدرت کے مناظر نظر آتے ہیں ، میری نگاہ میں آرٹسٹ کی تلاش ضروری ہے، مصوری ختم ہو نے کا نام نہیں، میں ایک ماڈرن دنیا میں پیدا ہونے والی ایک معمولی سی انسان ہوں، اور آج بھی منزل کی تلاش میں ہوں۔























