دو اہم مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے، جو K-Electric کی ملکیتی ساخت اور مستقبل کے تعاون کے فریم ورک میں ایک اہم پیش رفت ہیں

مور خہ 09اکتوبر 2025

کراچی 9 اکتوبر۔ سندھ کی معیشت میں ایک اہم اور مثبت پیش رفت اُس وقت دیکھنے میں آئی جب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی آفیس میں سعودی۔پاک مشترکہ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد آل سعود اور 30 رکنی اعلیٰ سطحی کاروباری وفد کی میزبانی کی۔یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات اور مشترکہ اقتصادی اہداف کی گہرائیوں کو اجاگر کرتا ہے۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت سعودی عرب کے ساتھ طویل المدتی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے سعودی سرمایہ کاروں کو زراعت، لائیو اسٹاک، معدنیات و کان کنی، انفراسٹرکچر، توانائی، اور غذائی تحفظ (فوڈ سیکیورٹی) کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔انہوں نے کہا کہ سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جس نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کے مضبوط ماڈل کے تحت متعدد اہم انفراسٹرکچر اور سماجی شعبے کے منصوبے کامیابی سے مکمل کیے ہیں۔سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ حکومت سے کاروبار (G2B) اور کاروبار سے کاروبار (B2B) کے تعلقات دونوں ملکوں میں جدت، کارکردگی اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کو فروغ دیں گے۔دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ ترجیحی شعبوں میں مشترکہ ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے تاکہ اہداف کے حصول کے لیے مؤثر اور پائیدار ترقی ممکن ہو سکے۔شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے سندھ حکومت کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور کراچی و سندھ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع اور سازگار کاروباری ماحول کی تعریف کی۔انہوں نے اعلان کیا کہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے ذیلی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جو سعودی۔پاک اقتصادی تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے کہا کہ ہماری بزنس کونسل نئی نہیں، ہمارے درمیان دوطرفہ تجارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم کے حالیہ سعودی عرب کے دورے کے دوران ہم سرمایہ کاروں کا وفد ساتھ لائے تاکہ نئے سرمایہ کاری مواقع پر بات چیت ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم مل کر معیشت کو مضبوط کریں گے۔ پاکستان پورے خطے کے لیے تجارت کا دروازہ ہے اور سیاحت کے لحاظ سے بھی نہایت اہم ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر شعبے کے سرمایہ کاروں کو یہاں لایا ہے جو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے پُرعزم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے میں نجکاری کا عمل شروع ہو چکا ہے اور ہم اسے اپنے لیے ایک سنہری موقع سمجھتے ہیں۔شہزادہ منصور نے کہا کہ دونوں ممالک توانائی، انفراسٹرکچر اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے تاکہ دونوں ممالک کو فائدہ حاصل ہو۔

سندھ میں سرمایہ کاری کے مواقع

سعودی وفد کو دی گئی تفصیلی پریزنٹیشن میں سندھ کے سرمایہ کاری امکانات اور جاری منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔سندھ، جو تقریباً 6 کروڑ آبادی کا گھر ہے، پاکستان کی جی ڈی پی، صنعت اور ٹیکس آمدنی کا ایک اہم مرکز ہے۔توانائی کے شعبوں — کوئلہ، شمسی، ہوا اور گیس —کے ساتھ ساتھ زراعت، فوڈ پروسیسنگ، لاجسٹکس، صنعتی زونز اور ایکو ٹورازم کے مواقع بھی نمایاں طور پر پیش کیے گئے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے کامیاب منصوبوں اور عالمی اداروں جیسے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، شنگھائی الیکٹرک، اینگرو اور مکنزی کے ساتھ شراکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سندھ ایک قابلِ اعتماد اور سرمایہ کار دوست صوبہ ہے۔اس وقت سندھ کا سرمایہ کاری پورٹ فولیو 5 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کا ہے، جس میں ٹیکنالوجی، پانی کے انتظام، انفراسٹرکچر اور مہمان نوازی کے شعبے شامل ہیں۔اہم منصوبوں میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی، پاکستان کی پہلی اوپن پٹ لِگنائٹ مائن، سِنو سندھ ریسورسز لمیٹڈ (تھر بلاک-1 منصوبہ)، نبیسر۔وجيهير واٹر سپلائی پروجیکٹ، این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک، اور سیاحت کے منصوبے جیسے ہاکس بے بیچ ریزورٹ اور کینجھر جھیل ریزورٹ شامل ہیں۔وزیراعلیٰ نے حکومت کے سرمایہ کاری عمل کو آسان بنانے، زمینوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن، اور سرمایہ کاروں کو مکمل سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں سے قریبی رابطہ رکھا جائے گا تاکہ کاروبار دوست ماحول اور منصوبوں پر مؤثر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔یہ اعلیٰ سطحی ملاقات سندھ اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے، تجارت کو بڑھانے اور نئے مشترکہ منصوبوں کے آغاز کے لیے ایک اہم قدم ہے۔یہ تعاون سعودی وژن 2030 اور سندھ کے ترقی پسند، متحرک اور جامع مستقبل کے وژن کے عین مطابق ہے۔وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزراء ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، مخدوم محبوب الزمان، جام خان شورو، جام اکرم دھاریجو اور مکیش چاولہ بھی موجود تھے۔

مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

اس موقع پر دو اہم مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے، جو K-Electric کی ملکیتی ساخت اور مستقبل کے تعاون کے فریم ورک میں ایک اہم پیش رفت ہیں۔پہلا معاہدہ KES پاور لمیٹڈ میں حصص کی خرید و فروخت سے متعلق تھا، جبکہ دوسرا معاہدہ K-Electric Limited اور Trident Energy Ltd کے درمیان طے پایا، جس کا مقصد پاکستان کے توانائی شعبے میں اسٹریٹجک تعاون اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنا ہے۔یہ معاہدے پاکستان کی توانائی مارکیٹ میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے ڈھانچے میں اصلاحات کے نئے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔