
خبرنامہ نمبر7460/2025
گوادر 7اکتوبر۔ڈسٹرکٹ سپورٹ منیجر پی پی ایچ آئی ڈاکٹر مرشد دشتی نے مختلف بنیادی مراکز صحت کا دورہ کیا جن میں بی ایچ یو مونڈی، بی ایچ یو نگور شریف، اور بی ایچ یو چب کلمتی شامل تھے۔دورے کے دوران ڈی ایس ایم نے مراکز میں فراہم کردہ ادویات، آوٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ (او پی ڈی) کے ریکارڈز، اسٹاف کی حاضری، ای پی آئی (ویکسینیشن) سائٹس، ایم این سی ایچ سینٹرز اور دیگر متعلقہ امور کا تفصیلی جائزہ لیا۔انہوں نے عملے کو ہدایت دی کہ مریضوں کو بروقت طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور ریکارڈز کی باقاعدہ تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔ڈی ایس ایم نے بی ایچ یوز میں موجود سہولیات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے طبی عملے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7461/2025
گوادر 7اکتوبر۔انسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن کی مناسبت سے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج گوادر میں ایک شاندار تقریری مقابلے کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور صدارت پرنسپل ڈگری کالج نصیر احمد نے کی۔تقریب میں ڈی ایم او مکران ڈویژن برکت اسماعیل، پرنسپل گرلز ڈگری کالج میڈم سبین بلوچ اور مختلف کالجز کے اساتذہ نے شرکت کی۔مقابلے میں گوادر، جیونی، پسنی اور پشکان کے طلبہ و طالبات نے بدعنوانی کے خلاف پراثر تقاریر پیش کر کے حاضرین سے خوب داد سمیٹی۔انگلش تقریری مقابلے میں مروا عبدالمجید اور نزار اکبر نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ اردو تقریری مقابلے میں فاطمہ شیخ اور جان محمد نمایاں رہے۔اختتامی تقریب میں مہمانانِ خصوصی نے کامیاب طلبہ و طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایسے علمی و فکری مقابلے نوجوانوں میں دیانت داری، سماجی شعور اور مثبت طرزِ فکر کو فروغ دیتے ہیں۔پروگرام کے اختتام پر کامیاب طلبہ و طالبات میں انعامات اور اسناد تقسیم کی گئیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7462/2025
کوئٹہ، 7 اکتوبر ۔ بلوچستان میں ورلڈ کاٹن ڈے 2025 نہایت جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا، جس نے اس صوبے کے پاکستان میں کپاس کی کاشت کے مستقبل* کے طور پر ابھرنے کو اجاگر کیا۔ ایک وقت تھا جب بلوچستان کو کپاس کی کاشت کے لحاظ سے ایک معمولی خطہ سمجھا جاتا تھا، مگر اب یہروایتی اور نامیاتی دونوں اقسام کی کپاس کے مرکزکے طور پر ابھر رہا ہے، جس کا سہرا اس کے موزوں موسم، زرخیز زمین اور محنتی کسانوں کو جاتا ہے۔ گزشتہ چھ سالوں میں بلوچستان میں کپاس کی کاشت میںچھ گنا اضافہ ہوا ہے ۔ جو 2017–18 میں 35,500 ایکڑ سے بڑھ کر 2024–25 میں 1,58,000 ایکڑ تک جا پہنچی ہے۔ یہ شاندار ترقی صوبے کے کسانوں کی محنت، عزم اور معیشت میں ان کے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاسی کرتی ہے بلوچستان میں نامیاتی کپاس کی کاشت تقریباً ایک دہائی قبل محکمہ زراعت بلوچستان اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے اشتراک سے شروع ہوئی، جس کی ابتدائی مالی معاونت Laudies فاونڈیشن نے فراہم کی۔ اس کامیاب ماڈل کو آگے بڑھاتے ہوئے، کئی معروف ٹیکسٹائل کمپنیاں جیسے آرٹسٹک ملینرز، سورٹی انٹرپرائزز، آرٹسٹک فیبرک ملز، گل احمد، سفائر، بی سی آئی، ایس ایم کاٹن اور اے کیو اے کاٹن نے ارکھان، کوہلو، خضدار اور لسبیلہ میں اپنے نامیاتی منصوبے شروع کیے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں بلوچستان جنوبی ایشیا میں نامیاتی کپاس کے مرکز کے طور پر ابھرا ہے، جسے ماحولیاتی استحکام، موسمی لچک اور شفافیت کے لحاظ سے عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ صوبے میں نامیاتی کپاس کا رقبہ 2017–18 میں 770 ایکڑ سے بڑھ کر 2024–25 میں 38,000 ایکڑسے زائد ہو چکا ہے، جو USDA اور EU* کے نامیاتی سر کے معیار پر پورا اترتا ہے۔ ورلڈ کاٹن ڈے بلوچستان کے مختلف اضلاع بارکھان، کوہلو، خضدار اور لسبیلہ میں محکمہ زراعت ایکسٹینشن، WWF پاکستان اور اس کے شراکت دار اداروں کے اشتراک سے منایا گیا۔ ان تقریبات میں کسانوں، زرعی ماہرین اور نجی شعبے کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاءنے اس بات پر زور دیا کہبلوچستان کی کپاس صرف ایک فصل نہیں بلکہ پائیدار ترقی اور دیہی خوشحالی کی علامت ہے۔زرعی ماہرین نے بتایا کہ *بلوچی کپاس جسے مقامی طور پر بلوچی پ±ٹّی کہا جاتا ہے، عالمی سطح پر اپنی اعلیٰ معیار، ریشے کی لمبائی اور مضبوطی کی بدولت پہچان بنا رہی ہے۔ یہ معیار مصری پیما اور امریکی اپ لینڈ کپاس کے برابر ہے۔ بلوچستان کا خشک موسم کیڑوں کے حملوں میں کمی اور فائبر کی صفائی میں بہتری پیدا کرتا ہے، جو اسے نامیاتی اور پریمیئم گریڈ کپاس کے لیے مثالی بناتا ہے۔ زرعی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کپاس کا مستقبل بلوچستان سے جڑا ہے۔ عالمی سطح پر پائیدار ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر، بلوچستان کی کپاس برآمدات، جننگ اور سرٹیفکیشن کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یج کے نظام کو مضبوط کرنا، طویل ریشے والی اقسام پر تحقیق، کسانوں کی تربیت، اور ویلیو چین کی جدید ترقی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ورلڈ کاٹن ڈے کی تقریبات نہ صرف بلوچستان میں کپاس کی بحالی کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ صوبے کے ماحولیاتی طور پر ذمہ دار، موسمیاتی طور پر لچکدار اور پائیدار زرعی مستقبل کے عزم کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔ ایک زرعی ماہر کے مطابق کپاس صرف ہمارا ماضی نہیں، یہ ہمارا پائیدار مستقبل ہے۔ یہ جملہ بلوچستان کے اس عزم کی بہترین نمائندگی کرتا ہے کہ وہ دنیا میں اعلیٰ معیار اور نامیاتی کپاس کے عالمی رہنما کے طور پر اپنی جگہ بنائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿























