بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی

بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی …… کامیابیوں کا بے مثال سفر
چیئرمین بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی ڈاکٹر سعید الدین کی سربراہی میں بورڈ میں
 اٹھائے گئے اہم اقدامات کے نہایت مثبت اور مفید نتائج سامنے آئے ہیں

انہوں نے تین اکتوبر 2016 کو چیئرمین بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کی حیثیت سے اپنے فرائض سنبھالے ۔ان کی بنیادی توجہ پرانے زیرالتوا مسائل کے حل پر مرکوز رہی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس بات کی پوری کوشش کی کے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہو تاکہ آنے والے کسی بھی وقت میں کسی قسم کے مالی بحران کا سامنا ووٹ کو نہ کرنا پڑے اس حوالے سے انہوں نے اپنی جو ترجیحات طے کی اور جوسمت متعین کی اس میں پیشرف کرنے کے حوالے سے نمایاں کامیابی حاصل کرتے گئے۔

اپنی ذہانت قابلیت اور خداداد صلاحیتوں کی بدولت مقابلے کے مختلف امتحانوں میں شاندار کامیابی حاصل کرکے ترقی کی ا علی منزلیں طے کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین اکتوبر 2016 سے بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی جسے میٹرک بورڈ بھی کہا جاتا ہے کے چیئرمین کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں انہوں نے ابتدائی تعلیم میرپورخاص سندھ سے حاصل کی ۔کیمسٹری میں ایم ایس سی بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے کیا ۔اس کے بعد ڈرگ کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگری سندھ یونیورسٹی جامشورو سے حاصل کی ۔اپنے تدریسی کیریئر کا آغاز بطور لیکچرار کیا ۔پھر ترقی کرتے ہوئے ڈائریکٹر کالجز تعینات ہوئے اور پانچ سال تک اس عہدے پر اہم ذمہ داریاں انجام دیں۔
ڈاکٹر سعید الدین ایک انتہائی شریف النفس ۔شائستہ طبیعت کے مالک، اعلیٰ اخلاقی روایات کے امین،خوش مزاج خوش گفتار خوش لباس،مخلص اور دیانتدار انسان ہیں ۔اپنی کامیابیوں کو اللہ تعالیٰ کا کرم بزرگوں کی دعائیں اور اپنی محنت لگن اور شوق کا مر ہون منت قرار دیتے ہیں ۔

 

پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین کا گھرانا ہجرت کے وقت ممبئی سے کراچی آیا ان کے والد ریلوے ملازم تھے اس لئے خاندان مختلف شہروں کی سیر کرتارہا تعلیم کا سلسلہ بھی اسی لئے مختلف شہروں میں پھیلا ہوا ہے۔

پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پہلی ملازمت بطور لیکچرا ر ملی اور ٹنڈو جان محمد کالج میں پوسٹنگ ہوئی جہاں تین برس فرائض انجام دیئے اور اس کے بعد شاہ لطیف کالج میرپورخاص میں تبادلہ ہو گیا ۔اس کا شمار علاقے کے بڑے کالجوں میں ہوتا تھا وہاں پر اسسٹنٹ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں ۔دو سال کالج کے پرنسپل کے طور پر بھی کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ۔پھر انہیں ڈائریکٹر کالجز میرپور خاص ریجن مقرر کیا گیا ۔یہاں پر پانچ سال فرائض انجام دیئے اس دوران جھڈو مٹھی اور سامارو سمیت کئی شہروں میں میں نئے کالجز بنائے گئے ۔شروع سے ہی تعلیم حاصل کرنا اور پھر تعلیم کو پھیلانا اور زیادہ سے زیادہ بچوں اور طلبہ کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ان کا شوق رہا ۔وہاں کام کر رہے تھے کہ سرچ کمیٹی نے انٹرویو کے دوران انہیں کراچی میٹرک بورڈ کے چیئرمین کے لیے منتخب کر لیا اور پھر اکتوبر 2016 سے اس اہم عہدے پر انتہائی عمدگی اور خوش اسلوبی سے اپنے فرائض انجام دیتے آرہے ہیں۔

ایک خصوصی نشست میں جو ان سے پوچھا گیا کہ کیا میٹرک بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ کسی سفارش پر حاصل کیا گیا کیونکہ عا م تاثر ہے کہ یہ ایک سیاسی عہدہ ہے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا نہیں ایسا بالکل نہیں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تمام بورڈز کے چیئرمین میرٹ پر کام کر رہے ہیں ان عہدوں کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے مجھے تو کسی قسم کی سفارش نہیں کرنا پڑی مجھے سرچ کمیٹی نے منتخب کیا ۔مجھ سمیت تمام بورڈ کے چیئرمین آزادانہ طور پر اسی لیے کام کر رہے ہیں کہ وہ میرٹ پر ان عہدوں پر آئے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنے فرائض سنبھالے تو کینچلی جو اور مشکلات اور مسائل کا سامنا تھا تو پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین کا جواب ملا کہ جب میں نے فرائض سنبھالے تو سب سے زیادہ توجہ معاملات کو آسان کرنے پر مرکوز رکھی۔یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ کراچی میٹرک بورڈ سب سے بڑا بورڈ ہے سائنس اور جنرل گروپ کے تین لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد طلبہ اور طالبات کا مستقبل اس بورڈ سے جڑا ہوا ہے اور ہمارے پاس سب سے زیادہ اسکولوں کا نیٹ ورک ہے تقریبا 3 ہزار سے زائد اسکول اس بورڈ کے ساتھ الحاق رکھتے ہیں کسی اور بورڈ کے پاس اتنی بڑی تعداد میں اسکولوں کے الحاق کا نیٹ ورک نہیں ہے اس لیے یہاں پر روزمرہ کے معاملات میں تاخیر کی وجہ سے طلباء اور والدین اور اساتذہ کو مشکلات کا سامنا رہتا تھا جسے آسان سے آسان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے میری بھرپور توجہ انہی معاملات پر مرکوز رہی ہے ہم نے روایتی ماحول کو تبدیل کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں تاکہ ضروری معاملات میں بلاوجہ کی تاخیر نہ ہو۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر آپ نے نئے اقدامات کئے ہیں اور سست روی یا تاخیری حربوں کو ناکام بناتے ہوئے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کی ہیں تو ان سہولتوں کے عوض اپنے کچھ فیس سٹرکچر بھی تبدیل کیا ہوگا اور فیصلے بھی بڑھائی ہوگی تم کا کہنا تھا نہیں بالکل بھی نہیں ایسا نہیں ہے ہم نے فی سے زیادہ نہیں بڑھائی معمولی ردوبدل کیا ہے اگر کسی چیز کی فیس بارہ سو روپے تھی تو اب تیرہ سو روپے ہے ۔

دراصل ہم نے اپنے اخراجات میں کمی اور توازن لانے کے لیے زیادہ اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ انیس سو اکاون میں قائم ہونے والا ادارہ ہے اور طویل عرصے سے یہاں سارے کام مینول درس پر ہوتے آئے ہیں اس لیے اسناد کی تصدیق کا کام بہت اہم ہوتا ہے اوکے یہ سب سے بڑا بوٹ ہے اس لیے طلبہ کو یہاں سے مارک شیٹس اور مائیگریشن سرٹیفکیٹس وغیرہ کی ضرورت پڑتی ہے اسی طرح تین ہزار سے زائد اسکول ہیں جن کو الحاق کرنا ہوتا ہے پہلے یہ الحاق ہر سال توسیع کے لئے آتا تھا جس میں مشکلات بھی تھی اور چار مہینے تو دستاویزی کاموں میں لگ جاتے تھے ہم نے اس کو ایک سال کی بجائے تین سال کی مدت تک بڑھا دیا ہے اب آپ کو ہر سال نہیں بلکہ ہر تین سال بعد اسکول کے الحاق کے لئے آنا پڑے گا اس طرح آسانی پیدا ہوئی ہے جبکہ مارشیٹ اور مائیگریشن سرٹیفکیٹ اور دیگر اسناد ایک گھنٹے کے اندر اندر مل جاتی ہیں اور تصدیقی عمل بھی ہم نے تیز رفتار بنا دیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ یہاں پر کرپشن کی شکایات بھی ماضی میں کافی رہیں ہیں اور ان کے ازالے اور معاملات کو شفاف بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اس سلسلے میں عملے کے تعاون کے ساتھ ساتھ والدین اور یہاں آنے والے طلبہ و طالبات اور اسکولوں کی انتظامیہ کا تعاون بھی حاصل کیا گیا ہے کرپشن کے معاملے پر زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی گئی ہے الحمداللہ اب تک کے اٹھائے جانے والے اقدامات حوصلہ افزا اور ان کے نتائج نہایت تسلی بخش ہیں ۔ایک طرف ادارے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے اور جن کاموں میں تاخیر ہوتی تھی وہاں وہ تاخیر ختم ہوئی ہے اور معاملات تیزرفتار ہوئے ہیں دوسری طرف اسکولوں والدین اور اسٹوڈنٹس کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی شکایات کا ازالہ ہوتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے بتایا کہ ہم نے پیپر کی تیاری اور سوالنامے کے معیار کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے تاکہ ایسے سوالات ہیں جن سے بچے کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کا زیادہ بہتر استعمال ہوسکے یہی وجہ ہے کہ ہم نے پیپر پیٹرن کو تبدیل کیا ہے اور اس میں بہتری لانے کی کوشش کی ہے ایم سی کیوز کو زیادہ توجہ دی گئی ہے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس پیپر سیٹنگ اور پیپر اسیسمنٹ کے حوالے سے ٹریننگ لینے کے لیے دو خصوصی ورکشاپس کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیا تھا جس کے بہتر نتائج آئے ہیں ۔نے تسلیم کیا کہ لاکھوں امتحانی کاپی ہوتی ہیں جن کی مارکنگ کے لیے اساتذہ کی کمی ہوتی ہے اس کی وجہ انھوں نے یہ بتائی کہ جو اچھی استدلالی اساتذہ ہیں وہ اپنے آپ کو انتحانی کاپیاں چیک کرنے کے لیے وقت نہیں کرتے بلکہ زیادہ تر ٹیوشن وغیرہ پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں کیونکہ انہیں کاپیاں چیک کرنے کے لیے ہم جو پیسے دیتے ہیں وہ ان کے لیے مونگ پھلی کے دانے کی طرح ہوتے ہیں اس لیے وہ ان پر زیادہ توجہ نہیں دیتے زیادہ آمدن انہیں ٹیوشن سینٹرز اور اکیڈمیوں سے ہوجاتی ہے لہذا وہ اس امتحانی کاپیوں کی چیکنگ کے عمل کا حصہ بننے میں دلچسپی نہیں لیتے اور مجبورا بورڈ کو حکم استعداد والے اساتذہ کی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے مارکنگ اور چیکنگ میں تاخیر ہوتی ہے اور مسائل بھی آتے ہیں پہلے صرف بورڈ کے اندر ایک امتحانی سینٹر بنایا جاتا تھا جہاں ساری کاپیاں چیک ہوتی تھی اور اب ہم نے کوشش کی ہے کہ ہر ضلع میں ایک امتحانی مرکز بنایا جائے اور وہاں کی کاپیاں وہیں پر چیک ہو پیپر چیک کرنے کے معدے میں بھی بہتری لانے کی کوشش کر رہے ہیں پرانی رجسٹریشن ہم نے منسوخ کر دی ہے اور اساتذہ کی کاپیاں چیکنگ کی نئی رجسٹریشن کی گئی ہے ۔ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ اب ہم ا ی مارکنگ کا نظام لانے جا رہے ہیں یہ بالکل کیمبرج طرز پر ہوگا اور اس کے ذریعے بہتر ی آئے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بعض بورڈ میں پوزیشن میں بیچے جانے کا الزام سامنے آچکا ہے تو کیا اس قسم کا کوئی نیٹورک ہے یا بورڈ پر کوئی دباؤ آتا ہے تو انہوں نے بتایا کہ کراچی میٹرک بورڈ کے اوپر نہ تو اس طرح کا کوئی الزام ہے اور نہ ہی ایسا کوئی دباؤ۔ جو بچے بھی پوزیشن لیتے ہیں انہیں جب ہم یہاں بلاتے ہیں تو خود انہیں بھی نہیں معلوم ہوتا کہ ان کی کونسی پوزیشن آئی ہے انہیں صرف اتنا بتا ہوتا ہے کہ وہ پوزیشن ہولڈر ہیں یہاں آ کر انہیں پتہ چلتا ہے اور ان کے سامنے اپوزیشن کا اعلان ہوتا ہے جبکہ پوزیشن کون سے اسکول کے بچوں نے لی ہیں یہ بات بھی رزلٹ کی شام تک ہو مجھے بھی نہیں پتا ہوتی اور چیئرمین کو بھی آخری وقت میں پتہ چلتا ہے ۔پوزیشن ہولڈرز بچوں کی کاپیاں کراس چیک اور ڈبل کراس چیک سے گزرتی ہیں تاکہ کسی قسم کا ابہام اور شکایت یا الزام نہ آئے۔